حیدرآباد: ملک بھر میں سائبر جرائم کے معاملات میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ بہت سے متاثرین اپنی زندگی بھر کی محنت کی کمائی سے محروم ہو رہے ہیں۔ سائبر جرائم سے متعلق معلومات کی کمی دھوکہ بازوں کا سب سے بڑا ہتھیار ہے، جس کے ذریعے وہ معصوم لوگوں کو اپنے جال میں پھنسا کر لوٹ کی واردات کو انجام دیتے ہیں۔ حساس بینکنگ لین دین کو انجام دینے کے لیے سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔ رپورٹس کے مطابق حالیہ دنوں میں انشورنس فراڈ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ تمام ضروری احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔ Cyber Callers Eyeing your Insurance Money? Stay Afar
واضح رہے کہ انشورنس پالیسیاں غیر متوقع ہنگامی حالات میں خاندانوں کو مالی بحران سے بچاتی ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ یا تو لائف پالیسی یا صحت یا گاڑی کے ذریعے کور ہیں۔ سائبر فراڈ اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور خاموشی سے اپنے جرائم کو انجام دے رہے ہیں۔ ان کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ پالیسی ہولڈرز کو کال کرکے بتاتے ہیں ان کی پالیسی منسوخی کے دہانے پر ہے اور وہ پالیسی ہولڈز کو فیس ادا کرنے پر راضی کر لیتے ہیں۔
اس سلسلے میں لوگوں کو ایسے ای میل اور ایس ایم ایس موصول ہورہے ہیں جنہیں وہ انشورنس کمپنیوں کے ذریعے بھیجے گئے پیغام سمجھتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ لنک بھیج سکتے ہیں اور پالیسی ہولڈر سے اپنی پالیسی کو فعال رکھنے کے لیے فوری طور پر پریمیم ادا کرنے کو کہہ سکتے ہیں۔ ایسے پیغامات پالیسی کی میعاد ختم ہونے سے ایک یا دو ماہ پہلے آتے ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ انشورنس کمپنی ادائیگیوں کے لیے اس طرح کے لنکس کبھی نہیں بھیجتی ہے۔ جب ایسے پیغامات موصول ہوتو ہمیں فوری طور پر کسٹمر کیئر سنٹرز سے رجوع کرنا چاہیے۔
ان دنوں بہت سے لوگ آن لائن پالیسی لے رہے ہیں۔ زیادہ تر پالیسیاں ڈیجیٹل فارمیٹ میں ہوتی ہیں، چاہے انشورنس ایڈوائزر سے لی گئی ہوں یا براہ راست متعلقہ کمپنی سے، لہذا صارفین کو یوزر آئی ڈی اور پاس ورڈ سے متعلق بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ 'فری وائی فائی' استعمال کرتے وقت احتیاط کی سخت ضرورت ہے۔ مشکل پاس ورڈ استعمال کیے جائیں اور انہیں کسی کے ساتھ شیئر نہ کیا جائے۔ پاس ورڈز کو بار بار تبدیل کرنا چاہیے۔ مفت وائی فائی کا استعمال کرتے ہوئے بینک، سرمایہ کاری، انشورنس اور اس طرح کے آن لائن لین دین نہ کریں۔
دھوکہ باز پالیسی ہولڈرز کے رشتہ داروں کو یہ کہہ کر دھوکہ دے رہے ہیں کہ وہ فوائد کے اہل ہیں۔ وہ ذاتی اور مالی معلومات طلب کرتے ہیں تاکہ کل کلیم کی رقم کو کیش کیا جا سکے۔ سائبر فراڈ زیادہ تر کلیم کی رقم حاصل کرنے کے لیے جزوی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انشورنس کمپنی کبھی بھی نامزد شخص سے اتنی فیس نہیں مانگتی۔ ایسی صورتوں میں ہمیں متعلقہ کمپنی سے براہ راست مشورہ کرنا چاہیے۔
کال کرنے والے پرکشش پیشکش کرکے صارفین کو لبھاتے جیسے 'تین برس کے لیے اتنا پریمیم ادا کرنا کافی ہے، آپ کی رقم دوگنی ہو جائے گی'۔ ایسی کسی بھی پیشکش کے لیے، براہ راست انشورنس کمپنی کے مجاز ایجنٹ، ڈیپارٹمنٹ یا کسٹمر کیئر سینٹر سے رجوع کریں۔ ہمیں پالیسی لینے سے پہلے کس قسم کی پالیسی اس کی مدت اور پریمیم کی تفصیلات معلوم کرنی چاہئیں۔ اس سے ہمیں سائبر فراڈ کرنے والوں کو دور رکھنے میں مدد ملے گی۔ ایسی کسی بھی دھوکہ دہی کی صورت میں، فوری طور پر پولیس کو اطلاع دیں اور متعلقہ کمپنی کو تحریری بھیجیں۔
مزید پڑھیں: