ETV Bharat / business

Banking crisis بینکنگ بحران کی وجہ سے امریکہ میں کساد بازاری کا خدشہ

author img

By

Published : Apr 1, 2023, 4:29 PM IST

امریکہ میں ایک ہفتے کے اندر دو بڑے بینک دیوالیہ ہو گئے۔ جس کا اثر سوئٹزرلینڈ کے کریڈٹ سوئس بینک سے لے کر جرمنی کے ڈوئچے بینک سمیت دنیا کے دیگر بینکوں پر پڑا۔ جس کی وجہ سے امریکہ اور یورپ سمیت دنیا بھر میں معاشی کساد بازاری کا خوف منڈلانے لگا ہے۔ Banking crisis

Banking crisis sparks fear of US slipping into recession with worldwide impact
بینکنگ بحران کی وجہ سے امریکہ میں کساد بازاری کا خدشہ

نئی دہلی: امریکہ میں سلیکن ویلی بینک اور سگنیچر بینک کے دیوالیہ ہونے کے بعد بینکنگ اور مالیاتی خدمات کے شعبے میں بحران نے عالمی مالیاتی نظام کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ اسی درمیان سوئٹزرلینڈ کا کریڈٹ سوئس بینک بھی دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا، جسے بچانے کے لیے بلا آخر یو بی ایس نے کریڈٹ سوئس کو خرید لیا۔ اس طرح دنیا کی دو بڑی معیشتوں امریکہ اور یورپ میں بینکنگ سسٹم کی کمزوری کھل کر سامنے آئی، جس سے بینک سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں کے اعتماد مجروح ہوئے۔ گزشتہ ہفتے فیڈرل ریزرو کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 10 مارچ کو سلیکن ویلی بینک (SVB) کے دیوالیہ ہونے کے بعد امریکی سرمایہ کاروں نے چھوٹے علاقائی بینکوں سے تقریباً 120 بلین ڈالر نکال لیے۔

بینکنگ سیکٹر کے بحران نے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں کساد بازاری کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ آکسفورڈ اکنامکس کے تجزیہ کاروں کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ 'اس بات کے خدشات بڑھ رہے ہیں کہ مالیاتی صورتحال کو مضبوط کرنے سے امریکی معیشت کساد بازاری کی طرف چلے جائے گی اور دیگر G7 معیشتیں بھی متاثر ہوں گی۔'

غور طلب ہے کہ فیڈرل ریزرو نے امریکہ میں گزشتہ 4 دہائیوں کی بلند افراط زر کو کم کرنے کے لیے ریپو ریٹ میں اضافہ کیا ہے۔ اس کی وجہ سے ملک میں کرنسی کی سپلائی میں کمی واقع ہوئی جس کا مطلب ہے کہ لوگوں کے پاس نقد رقم کم ہو گئی۔ فیڈرل ریزرو کی جانب سے مانیٹری پالیسی کو سخت کرنے کا اثر یہ ہوا کہ قرضے مہنگے ہو گئے جس کی وجہ سے ہوم لون اور کاروباری قرضوں سمیت دیگر قرضوں کی مانگ میں کمی آئی ہے۔ لوگوں کی قوت خرید میں کمی واقع ہوئی۔ واضح رہے کہ سنہ 2008-09 میں ایک بڑے بینک کے ڈوبنے سے امریکا میں معاشی کساد بازاری آئی تھی جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ حالیہ امریکی بینکنگ بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں بحران کے بادل منڈلانے گلے ہیں۔

مزید پڑھیں:

نئی دہلی: امریکہ میں سلیکن ویلی بینک اور سگنیچر بینک کے دیوالیہ ہونے کے بعد بینکنگ اور مالیاتی خدمات کے شعبے میں بحران نے عالمی مالیاتی نظام کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ اسی درمیان سوئٹزرلینڈ کا کریڈٹ سوئس بینک بھی دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا، جسے بچانے کے لیے بلا آخر یو بی ایس نے کریڈٹ سوئس کو خرید لیا۔ اس طرح دنیا کی دو بڑی معیشتوں امریکہ اور یورپ میں بینکنگ سسٹم کی کمزوری کھل کر سامنے آئی، جس سے بینک سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں کے اعتماد مجروح ہوئے۔ گزشتہ ہفتے فیڈرل ریزرو کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 10 مارچ کو سلیکن ویلی بینک (SVB) کے دیوالیہ ہونے کے بعد امریکی سرمایہ کاروں نے چھوٹے علاقائی بینکوں سے تقریباً 120 بلین ڈالر نکال لیے۔

بینکنگ سیکٹر کے بحران نے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں کساد بازاری کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ آکسفورڈ اکنامکس کے تجزیہ کاروں کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ 'اس بات کے خدشات بڑھ رہے ہیں کہ مالیاتی صورتحال کو مضبوط کرنے سے امریکی معیشت کساد بازاری کی طرف چلے جائے گی اور دیگر G7 معیشتیں بھی متاثر ہوں گی۔'

غور طلب ہے کہ فیڈرل ریزرو نے امریکہ میں گزشتہ 4 دہائیوں کی بلند افراط زر کو کم کرنے کے لیے ریپو ریٹ میں اضافہ کیا ہے۔ اس کی وجہ سے ملک میں کرنسی کی سپلائی میں کمی واقع ہوئی جس کا مطلب ہے کہ لوگوں کے پاس نقد رقم کم ہو گئی۔ فیڈرل ریزرو کی جانب سے مانیٹری پالیسی کو سخت کرنے کا اثر یہ ہوا کہ قرضے مہنگے ہو گئے جس کی وجہ سے ہوم لون اور کاروباری قرضوں سمیت دیگر قرضوں کی مانگ میں کمی آئی ہے۔ لوگوں کی قوت خرید میں کمی واقع ہوئی۔ واضح رہے کہ سنہ 2008-09 میں ایک بڑے بینک کے ڈوبنے سے امریکا میں معاشی کساد بازاری آئی تھی جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ حالیہ امریکی بینکنگ بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں بحران کے بادل منڈلانے گلے ہیں۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.