مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں لاک ڈاؤن کی دہشت کے سبب تمام کاروبار پھر ایک بار مندی کی نذر ہو گئے ہیں، 56 برس کے حسین خواجہ گزشتہ پانچ برس سے محمد علی روڈ پر کپڑوں کا کاروبار کررہے ہیں ان کے ساتھ ساتھ اس کاروبار سے وابستہ دیگر کئی ملازمین کی روزی روٹی چلتی ہے۔
حسین خواجہ کہتے ہیں کہ اس سے قبل لاک ڈاؤن کے سبب کاروبار بری طرح سے متاثر ہوا تھا لیکن جون کے بعد جب حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کی تب رفته رفتہ حالات حسب معمول پر آنے لگے۔
لیکن اب لاک ڈاؤن پھر سے نافذ کیے جانے کی بات گردش کررہی ہے، اب یہ بات سچ ہے یا افواہ اس کی وجہ سے کاروبار دوبارہ سے پہلے کے طرح ہو چکا ہے یعنی لاک ڈاؤن کے دوران جب نہ ہی خریدار تھے اور نہ ہی کاروبار۔
ممبئی کا یہ بازار متوسط اور پسماندہ طبقے کے لیے جانا جاتا ہیں اس کے علاوہ ممبئی شہر سے متصل علاقوں میں مقیم خریدار یہاں آتے ہیں لیکن لوکل ٹرین بند ہونے کے سبب خریدار اس بازار تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
واضح رہے کہ دہلی، گجرات میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے بعد حکومت مہاراشٹر سے دہلی جانے والی ہوائی پروازیں اور ٹرینوں پر پابندی عائد کر دی ہے جس کے بعد کہا جا رہا ہے کی ممبئی سمیت مہاراشٹر میں پھر سے لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔
حالانکہ مہاراشٹر حکومت نے کورونا وائرس وباء سے احتیاط برتنے کے لیے سخت قوانین بنائے ہیں باوجود ا سکے کئی جگہوں پر کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔