ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) نے جنوب مشرقی ایشیا میں پالیسی سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ 2030 تک خطے میں آب و ہوا سے ملحقہ انفراسٹرکچر کے لیے مطلوبہ 3.1 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے مدد کریں اور سبز و جدید مالی معاونت کے طریقوں کو استعمال کرے۔
سرکاری اور نجی دونوں ذرائع سے یہ سرمایہ کاری خطے میں کورونا وائرس (کووڈ۔19) سے وابستہ بیماری کے خاتمے اور معاشی بحالی کے لئے بہت اہم ثابت ہوگی۔
اس نے جنوب مشرقی ایشیاء میں مابعد کووڈ-19 اقتصادی بحالی کے لئے گرین فنانس اسٹریٹیجیز کے عنوان سے ایک نئی کتاب میں یہ بات کہی گئی ہے۔
گرین فنانس اور انویسٹمنٹ سے متعلق ساتویں سالانہ او ای سی ڈی فورم کے موقع پر بدھ کے روز اس کتاب کا رسم اجرا انجام دیا گیا۔ اس کتاب کو اس لنک سے ڈون لوڈ کیا جاسکتا ہے:
https://www.adb.org/sites/default/files/publication/639141/green-finance-post-covid-19-southeast-asia.pdf
اس میں جدید، ماحولیاتی پائیدار اور آب و ہوا سے لچکدار فنانسنگ آلات کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔
اے ڈی بی کے نائب صدر احمد ایم سعید نے کہا ہے کہ 'جنوب مشرقی ایشیا کے لئے ایک سبز بازیافت کی ضرورت 650 ملین سے زیادہ افراد پر مشتمل خطے میں طویل مدتی اور پائیدار روزگار کے مواقع کی حوصلہ افزائی کے لئے ہے'۔
- گرین فنانس کیا ہے؟
'اس سے مساوی ترقی کو فروغ ملے گا، ماحولیات کی حفاظت ہوگی اور حکومتوں کو پیرس آب و ہوا کے معاہدے کے اہداف کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ اس بروقت کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح گرین فنانس خطے میں ترقی کی حوصلہ افزائی کرسکتا ہے اور ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی وبائی بیماری کے چیلنجوں پر قابو پا سکتا ہے'۔
واضح رہے کہ گرین فنانس سے مراد وہ تمام فنانسنگ آلات، سرمایہ کاری اور طریقہ کار ہیں جو آب و ہوا اور ماحولیاتی استحکام کے اہداف میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
- مزید پڑھیں: ناسا اسپیس ایپ چیلنج میں اے ایم یو کی ٹیم فاتح
اس کا مقصد گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنا، آب و ہوا کی لچک کو فروغ دینا اور ماحولیاتی تحفظ جیسے ہوا اور پانی کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔