ETV Bharat / business

حکومت کھاد کی قیمتیں بڑھاکر کسانو کو لوٹ رہی ہے: کانگریس

کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے بدھ کے روز ایک خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے آفات کی گھڑی میں کھاد کی قیمتوں میں 20 ہزار کروڑ روپے اضافہ کرکے محنت کش کسانوں سے لوٹ مار کی ہے اور وہ زراعت کو برباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

congress said central government is stealing Rs 20,000 crore annually from fertilizers: sector
congress said central government is stealing Rs 20,000 crore annually from fertilizers: sector
author img

By

Published : May 19, 2021, 10:01 PM IST

نئی دہلی: کانگریس پارٹی نے مرکزی حکومت کی پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئےکہاکہ مودی حکومت کھاد کی قیمتیں بڑھا کر کسانوں پر 20 ہزار کروڑ روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کسان مخالف ہے۔
کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے بدھ کے روز ایک خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے آفات کی گھڑی میں کھاد کی قیمتوں میں 20 ہزار کروڑ روپے اضافہ کرکے محنت کش کسانوں سے لوٹ مار کی ہے اور وہ زراعت کو برباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔'


انہوں نے کہا کہ' زرعی آبادی کی مردم شماری کے مطابق ملک میں 14.64 کروڑ کسان ہیں جو تقریباً 15.78 کروڑ ایکڑ پر کاشت کرتے ہیں۔ گزشتہ 6،5 برسوں میں مودی سرکار نے کسانوں پر پہلے 15000 روپے فی ہیکٹر کا بوجھ ڈال کر زرعی مصنوعات میں استعمال ہونے والی ہر چیز کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور اب کورونا کے بحران میں، ڈی اے پی سمیت دیگر کھادوں کی قیمتیں کسان کی کمر توڑ رہی ہے۔


ترجمان نے بتایاکہ 2014 میں ڈی آئی پی کھاد کے ایک بیگ کی قیمت 1،075 روپے تھی جو اب بڑھ کر 1،900 روپے ہوگئی ہے، یعنی قیمت چھ برسوں میں دوگنی ہوگئی ہے۔

مسٹر سرجے والا نے کہاکہ این پی کے ایس یعنی نائٹروجن، فاسفورس اور سلفر کی کھادوں کی قیمتوں میں بھی اناپ شناپ اضافہ ہوا ہے۔ اس کے 50 کلوگرام بیگ کی قیمت 1175 روپے سے بڑھا کر 1775 روپے کردی گئی ہے۔'


انہوں نے کہاکہ اسی طرح کمپلیکس فرٹیلائزر کی قیمت 925 روپے فی بیگ سے بڑھا کر 1350 روپے اور 12:32:16 والے بیگ کی قیمت 1185 روپے سے بڑھا کر 1800 روپے کردی گئی ہے۔ پوٹاش کھاد کے 50 کلوگرام بیگ کی قیمت 450 فی بیگ سے بڑھا کر 825 روپے فی بیگ کردی گئی ہے۔'


کانگریس ترجمان نے بتایاکہ 6،5 برسوں میں پرائیویٹ انشورنس کمپنیوں نے 'پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا' سے 26 ہزار کروڑ کا منافع حاصل کیا۔ اس حکومت نے فروری 2015 میں سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرکے کہا تھا کہ لاگت کا 50 فیصد کبھی بھی کسانوں کو نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اور یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کسانوں سے وعدہ کرکے ہی اقتدار حاصل تھا۔'


انہوں نے کہاکہ قرض معافی کے نام پر اس حکومت نے کسانوں کی طرف منہ موڑ لیا ہے جبکہ بڑی کمپنیوں کے 7،77،800 کروڑ روپے کے قرض معاف کیے گئے، لیکن کسانوں کا قرض معاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ کسانوں سے ہونے والی اس لوٹ مار کو روکا جائے اور کھاد کی بڑھی ہوئی قیمتوں کو واپس لیا جائے۔'

نئی دہلی: کانگریس پارٹی نے مرکزی حکومت کی پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئےکہاکہ مودی حکومت کھاد کی قیمتیں بڑھا کر کسانوں پر 20 ہزار کروڑ روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کسان مخالف ہے۔
کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے بدھ کے روز ایک خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے آفات کی گھڑی میں کھاد کی قیمتوں میں 20 ہزار کروڑ روپے اضافہ کرکے محنت کش کسانوں سے لوٹ مار کی ہے اور وہ زراعت کو برباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔'


انہوں نے کہا کہ' زرعی آبادی کی مردم شماری کے مطابق ملک میں 14.64 کروڑ کسان ہیں جو تقریباً 15.78 کروڑ ایکڑ پر کاشت کرتے ہیں۔ گزشتہ 6،5 برسوں میں مودی سرکار نے کسانوں پر پہلے 15000 روپے فی ہیکٹر کا بوجھ ڈال کر زرعی مصنوعات میں استعمال ہونے والی ہر چیز کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور اب کورونا کے بحران میں، ڈی اے پی سمیت دیگر کھادوں کی قیمتیں کسان کی کمر توڑ رہی ہے۔


ترجمان نے بتایاکہ 2014 میں ڈی آئی پی کھاد کے ایک بیگ کی قیمت 1،075 روپے تھی جو اب بڑھ کر 1،900 روپے ہوگئی ہے، یعنی قیمت چھ برسوں میں دوگنی ہوگئی ہے۔

مسٹر سرجے والا نے کہاکہ این پی کے ایس یعنی نائٹروجن، فاسفورس اور سلفر کی کھادوں کی قیمتوں میں بھی اناپ شناپ اضافہ ہوا ہے۔ اس کے 50 کلوگرام بیگ کی قیمت 1175 روپے سے بڑھا کر 1775 روپے کردی گئی ہے۔'


انہوں نے کہاکہ اسی طرح کمپلیکس فرٹیلائزر کی قیمت 925 روپے فی بیگ سے بڑھا کر 1350 روپے اور 12:32:16 والے بیگ کی قیمت 1185 روپے سے بڑھا کر 1800 روپے کردی گئی ہے۔ پوٹاش کھاد کے 50 کلوگرام بیگ کی قیمت 450 فی بیگ سے بڑھا کر 825 روپے فی بیگ کردی گئی ہے۔'


کانگریس ترجمان نے بتایاکہ 6،5 برسوں میں پرائیویٹ انشورنس کمپنیوں نے 'پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا' سے 26 ہزار کروڑ کا منافع حاصل کیا۔ اس حکومت نے فروری 2015 میں سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرکے کہا تھا کہ لاگت کا 50 فیصد کبھی بھی کسانوں کو نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اور یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کسانوں سے وعدہ کرکے ہی اقتدار حاصل تھا۔'


انہوں نے کہاکہ قرض معافی کے نام پر اس حکومت نے کسانوں کی طرف منہ موڑ لیا ہے جبکہ بڑی کمپنیوں کے 7،77،800 کروڑ روپے کے قرض معاف کیے گئے، لیکن کسانوں کا قرض معاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ کسانوں سے ہونے والی اس لوٹ مار کو روکا جائے اور کھاد کی بڑھی ہوئی قیمتوں کو واپس لیا جائے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.