ETV Bharat / business

'قلت غذائیت کے شکار 50 فیصد بچوں کا تعلق بھارت سے'

ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے 90 فیصد بچوں کی دماغی نشوونما 1000 دن کے اندر ہوتی ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب حاملہ خواتین کو مناسب غذا کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔

'50 % malnourished children in the world belongs to India'
'50 % malnourished children in the world belongs to India'
author img

By

Published : Feb 5, 2021, 10:26 PM IST

حالیہ قومی فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق ملک میں 5 برس سے کم عمر کے بچے بڑی تعداد میں غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔

کچھ عرصہ قبل نیتی آیوگ نے ایک ایکشن پلان کی تجویز دی تھی، جس کے تحت ماں اور بچے کے صحت اور تغذیہ کی ذمہ داری گاؤں سطح کی آنگن واڑی مراکز کے سپرد کیا جانا تھا۔ کمیشن نے یہ بھی کہا تھا کہ ہر مرکز پر آنگن واڑی کارکنوں کی مناسب تعداد مقرر کی جانی چاہیے۔ نیز وقتا فوقتا تربیت کے ذریعہ کارکنوں کی مہارت کو اپ گریڈ کیا جانا چاہیے۔'

حاملہ خواتین کو صحت مند غذا چاہیے

ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے 90 فیصد بچوں کی دماغی نشوونما 1000 دن کے اندر ہوتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب حاملہ خواتین کو مناسب غذا کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں آنگن واڑی مراکز کو مختص رقم سے اضافے رقم ملنی چاہیے تاکہ ماں اور بچے کو غذائیت سے بھرپور کھانا دینے میں مدد ملے سکے۔ تاہم مرکز نے مختص بڑھانے کے بجائے اس میں کمی کردی ہے۔ ترجیحات بدل گئے ہیں وہ نہ صرف صحت، غذائیت، خوراک اور حقوق کے ماہرین میں مایوسی پیدا کررہا ہے بلکہ مبصرین کو بھی سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔

عدالت عظمی کی ہدایت

تقریباً تین دہائی قبل عدالت عظمی نے ہدایات جاری کی تھی کہ چھ برس سے کم عمر کے تمام بچوں، نوعمر لڑکیوں، حاملہ اور نوزائیدہ بچوں کو کم از کم 300 دن تک غذائیت سے بھرپور کھانا فراہم کیا جائے۔ انٹیگریٹڈ چائلڈ ڈویلپمنٹ اسکیم ساڑھے چار دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ملک میں جاری ہے۔ اگرچہ عدالت نے ٹیکہ کاری اور تقسیم کے لیے 17 لاکھ آنگن واڑی مراکز کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، لیکن ملک میں آج تک صرف 13.77 لاکھ مراکز موجود ہیں۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ان آنگن واڑی مراکز میں سے ایک چوتھائی حصے میں پینے کے پانی کی سہولیات نہیں ہیں اور 36 فیصد مراکز میں بیت الخلا نہیں ہے۔ ان میں سے کئی کو عملے نے غیر قانونی کمائی کے اڈوں میں تبدیل کردیا ہے۔'

تغذیہ کی کمی کے شکار بچے کا تعلق بھارت سے

آئی سی ڈی ایس دنیا کا سب سے بڑا غذائیت کا منصوبہ ہے۔ 5 برس سے کم عمر بچوں کی اموات کی 68 فیصد شرح غذائی قلت کا نتیجہ ہے۔ تاہم حکام کا دعویٰ ہے کہ ملک میں تقریباً 7 لاکھ نوزائیدہ بچے غذائی قلت کی وجہ سے موت کے شکار ہو رہے ہیں۔ سات ماہ قبل'گلوبل ہیلتھ سائنس' میگزین نے متنبہ کیا تھا کہ کووڈ 19 کے بحران کے بعد مزید 40 لاکھ بچے غذائیت کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق تغذیہ کی کمی کے شکار 50 فیصد بچوں کا تعلق بھارت سے ہے۔ بھارت دنیا میں تغذیہ کی کمی کے شکار بچوں کا مرکز بن گیا ہے۔

ہم اپنی آنے والی نسلوں کو مضبوط کیے بغیر بھارت کی تخلیق کو کیسے محسوس کرسکتے ہیں؟

حالیہ قومی فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق ملک میں 5 برس سے کم عمر کے بچے بڑی تعداد میں غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔

کچھ عرصہ قبل نیتی آیوگ نے ایک ایکشن پلان کی تجویز دی تھی، جس کے تحت ماں اور بچے کے صحت اور تغذیہ کی ذمہ داری گاؤں سطح کی آنگن واڑی مراکز کے سپرد کیا جانا تھا۔ کمیشن نے یہ بھی کہا تھا کہ ہر مرکز پر آنگن واڑی کارکنوں کی مناسب تعداد مقرر کی جانی چاہیے۔ نیز وقتا فوقتا تربیت کے ذریعہ کارکنوں کی مہارت کو اپ گریڈ کیا جانا چاہیے۔'

حاملہ خواتین کو صحت مند غذا چاہیے

ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے 90 فیصد بچوں کی دماغی نشوونما 1000 دن کے اندر ہوتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب حاملہ خواتین کو مناسب غذا کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں آنگن واڑی مراکز کو مختص رقم سے اضافے رقم ملنی چاہیے تاکہ ماں اور بچے کو غذائیت سے بھرپور کھانا دینے میں مدد ملے سکے۔ تاہم مرکز نے مختص بڑھانے کے بجائے اس میں کمی کردی ہے۔ ترجیحات بدل گئے ہیں وہ نہ صرف صحت، غذائیت، خوراک اور حقوق کے ماہرین میں مایوسی پیدا کررہا ہے بلکہ مبصرین کو بھی سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔

عدالت عظمی کی ہدایت

تقریباً تین دہائی قبل عدالت عظمی نے ہدایات جاری کی تھی کہ چھ برس سے کم عمر کے تمام بچوں، نوعمر لڑکیوں، حاملہ اور نوزائیدہ بچوں کو کم از کم 300 دن تک غذائیت سے بھرپور کھانا فراہم کیا جائے۔ انٹیگریٹڈ چائلڈ ڈویلپمنٹ اسکیم ساڑھے چار دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ملک میں جاری ہے۔ اگرچہ عدالت نے ٹیکہ کاری اور تقسیم کے لیے 17 لاکھ آنگن واڑی مراکز کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، لیکن ملک میں آج تک صرف 13.77 لاکھ مراکز موجود ہیں۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ان آنگن واڑی مراکز میں سے ایک چوتھائی حصے میں پینے کے پانی کی سہولیات نہیں ہیں اور 36 فیصد مراکز میں بیت الخلا نہیں ہے۔ ان میں سے کئی کو عملے نے غیر قانونی کمائی کے اڈوں میں تبدیل کردیا ہے۔'

تغذیہ کی کمی کے شکار بچے کا تعلق بھارت سے

آئی سی ڈی ایس دنیا کا سب سے بڑا غذائیت کا منصوبہ ہے۔ 5 برس سے کم عمر بچوں کی اموات کی 68 فیصد شرح غذائی قلت کا نتیجہ ہے۔ تاہم حکام کا دعویٰ ہے کہ ملک میں تقریباً 7 لاکھ نوزائیدہ بچے غذائی قلت کی وجہ سے موت کے شکار ہو رہے ہیں۔ سات ماہ قبل'گلوبل ہیلتھ سائنس' میگزین نے متنبہ کیا تھا کہ کووڈ 19 کے بحران کے بعد مزید 40 لاکھ بچے غذائیت کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق تغذیہ کی کمی کے شکار 50 فیصد بچوں کا تعلق بھارت سے ہے۔ بھارت دنیا میں تغذیہ کی کمی کے شکار بچوں کا مرکز بن گیا ہے۔

ہم اپنی آنے والی نسلوں کو مضبوط کیے بغیر بھارت کی تخلیق کو کیسے محسوس کرسکتے ہیں؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.