ETV Bharat / business

ورلڈ اکنامک فورم کی معاشی عدم مساوت پر تشویش

author img

By

Published : Jan 23, 2021, 7:14 PM IST

ورلڈ اکنامک فورم نے حال ہی میں اپنی 16 ویں رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے معاشی عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے۔

world economic forum global risks report
world economic forum global risks report

ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) نے حال ہی میں اپنی 16 ویں رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں عالمی خطرے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم نے سماجی بگاڑ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کورونا کی وبا کے درمیان صحت کے خطرات اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کاروباری خطرات کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے کہ مستقبل میں کمپنیوں کے بڑے گروپ مارکیٹ سے باہر ہوسکتے ہیں، جس کا اثر براہ راست کام کرنے والے مزدوروں پر پڑے گا'۔

مزید پڑھیں: بجٹ میں مانگ سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی ضرورت: انڈیا ریٹنگ

رپورٹ میں آئندہ دس برسوں کے درمیان سب سے زیادہ تشویش وبائی امراض کے تعلق سے ظاہر کیا گیا ہے۔ جبکہ موسمی تبدیلی، ماحولیاتی نقصان، ڈیجیٹل عدم مساوات اور سائبر سیکیورٹی بھی تشویش کا باعث ہیں۔

معاشرتی ہم آہنگی کا فقدان تشویش کا باعث

آئندہ دس برسوں کی بات کی جائے تو روزگار اور معاشی بحران مزید گہرا ہوسکتا ہے۔ بڑی تعداد میں نوجوان بے گھر ہوں گے، ڈجیٹل عدم مساوت کو بڑھاوا مل سکتا ہے، معاشی جمود آئے گی۔ ماحولیاتی تبدیلیاں، معاشرتی ہم آہنگی کا فقدان اور دہشت گردی کے حملے تشویش کی وجہ بنیں گی۔'

اگلے تین سے پانچ برسوں میں قرضوں کا بحران مزید گہرا ہوسکتا ہے

رپورٹ کے مطابق آئندہ تین سے پانچ برسوں میں معاشی بحران سے نمٹنا بھی ایک چیلنج ہوسکتا ہے۔ قرض کا بحران ہوگا۔ قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ہوگا۔ ماحولیاتی خطرات جیسے حیاتیاتی کی بقاء کا مسئلہ، قدرتی وسائل کے بحرانوں اور موسمیاتی اصلاحات میں کمی کی توقع کی جارہی ہے۔ ٹیکنالوجی بری طرح متاثر ہوگی۔

کووڈ 19 وبا نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ اب تک قریب 20 لاکھ سے زائد اموات ہوچکی ہے۔ کورونا کی وجہ سے نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہوا بلکہ معاشی طور پر تمام ممالک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔ وبا کی وجہ سے سنہ 2020 کی دوسری سہ ماہی میں 495 ملین نوکریاں چلی گئیں۔ اس نے عدم مساوات پیدا کردی۔

2020 میں صرف 28 معیشتوں کے بڑھنے کی توقع ہے۔ زندگی اور روزگار کے ضیاع سے 'معاشرتی ہم آہنگی' کے خطرے میں اضافہ ہوگا۔

ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) نے حال ہی میں اپنی 16 ویں رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں عالمی خطرے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم نے سماجی بگاڑ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کورونا کی وبا کے درمیان صحت کے خطرات اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کاروباری خطرات کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے کہ مستقبل میں کمپنیوں کے بڑے گروپ مارکیٹ سے باہر ہوسکتے ہیں، جس کا اثر براہ راست کام کرنے والے مزدوروں پر پڑے گا'۔

مزید پڑھیں: بجٹ میں مانگ سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی ضرورت: انڈیا ریٹنگ

رپورٹ میں آئندہ دس برسوں کے درمیان سب سے زیادہ تشویش وبائی امراض کے تعلق سے ظاہر کیا گیا ہے۔ جبکہ موسمی تبدیلی، ماحولیاتی نقصان، ڈیجیٹل عدم مساوات اور سائبر سیکیورٹی بھی تشویش کا باعث ہیں۔

معاشرتی ہم آہنگی کا فقدان تشویش کا باعث

آئندہ دس برسوں کی بات کی جائے تو روزگار اور معاشی بحران مزید گہرا ہوسکتا ہے۔ بڑی تعداد میں نوجوان بے گھر ہوں گے، ڈجیٹل عدم مساوت کو بڑھاوا مل سکتا ہے، معاشی جمود آئے گی۔ ماحولیاتی تبدیلیاں، معاشرتی ہم آہنگی کا فقدان اور دہشت گردی کے حملے تشویش کی وجہ بنیں گی۔'

اگلے تین سے پانچ برسوں میں قرضوں کا بحران مزید گہرا ہوسکتا ہے

رپورٹ کے مطابق آئندہ تین سے پانچ برسوں میں معاشی بحران سے نمٹنا بھی ایک چیلنج ہوسکتا ہے۔ قرض کا بحران ہوگا۔ قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ہوگا۔ ماحولیاتی خطرات جیسے حیاتیاتی کی بقاء کا مسئلہ، قدرتی وسائل کے بحرانوں اور موسمیاتی اصلاحات میں کمی کی توقع کی جارہی ہے۔ ٹیکنالوجی بری طرح متاثر ہوگی۔

کووڈ 19 وبا نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ اب تک قریب 20 لاکھ سے زائد اموات ہوچکی ہے۔ کورونا کی وجہ سے نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہوا بلکہ معاشی طور پر تمام ممالک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔ وبا کی وجہ سے سنہ 2020 کی دوسری سہ ماہی میں 495 ملین نوکریاں چلی گئیں۔ اس نے عدم مساوات پیدا کردی۔

2020 میں صرف 28 معیشتوں کے بڑھنے کی توقع ہے۔ زندگی اور روزگار کے ضیاع سے 'معاشرتی ہم آہنگی' کے خطرے میں اضافہ ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.