مسٹر پاسوان نے صدر کی تقریر کے حوالے سے شکریہ کی تحریک پر لوک سبھا میں بحث کرتے ہوئے کہا کہ' جب بھی ملک میں پیاز کی قیمت مستحکم ہو جائے گی، اس سلسلے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
بحث کے دوران نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کی رہنما سپریا سولے نے پیاز کی کم ہوتی قیمتوں کے سبب کسانوں کو ہونے والے نقصان کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ نئی فصل آنے کے بعد مہاراشٹر کے کسانون کو پیاز کی قیمت دو روپیے فی کلو گرام بھی نہیں مل رہا ہے لہٰذا حکومت کو اس کے ایکسپورٹ (برآمد) کی دوبارہ اجازت دینے پر غور و خوض کرنا چاہیے'۔
مسٹر پاسوان نے اس پر دستخط کرتے ہوئے کہا' اس پر ہم غور و خوض کر رہے ہیں۔ پیاز کی قیمت کے درمیان میں 150 روپے فی کوئنٹل تک چلی گئی تھی۔ مرکزی حکومت نے 41 ہزار ٹن پیاز درآمد (امپورٹ) کی تھی لیکن ریاستی حکومتوں نے محض 1600 ٹن پیاز کی خریداری کی ہے۔ قیمت اب بھی ہمارے کنٹرول میں نہیں آئی ہے۔ جب قیمت مستحکم ہوجائے گی ہم اس پر (برآمد پر) فیصلہ لیں گے'۔
مسٹر پاسوان نے کہا کہ وہ صارفین کے امور کے وزیر ہیں انہیں کسانوں کے ساتھ صارفین کے مفادات کا بھی خیال رکھنا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پیاز کی قیمت کافی زیادہ بڑھنے کے بعد حکومت نے اس کے ایکسپورٹ پر پابندی عائد کر دی تھی'۔
'پیاز کی قیمت مستحکم ہوتے ہی برآمد پر غور وخوض کیا جائےگا'
صارفین امور کے مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت پیاز کی قیمتیں کنٹرول میں آتے ہی اس کے ایکسپورٹ کے سلسلے میں فیصلہ کرے گی۔
مسٹر پاسوان نے صدر کی تقریر کے حوالے سے شکریہ کی تحریک پر لوک سبھا میں بحث کرتے ہوئے کہا کہ' جب بھی ملک میں پیاز کی قیمت مستحکم ہو جائے گی، اس سلسلے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
بحث کے دوران نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کی رہنما سپریا سولے نے پیاز کی کم ہوتی قیمتوں کے سبب کسانوں کو ہونے والے نقصان کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ نئی فصل آنے کے بعد مہاراشٹر کے کسانون کو پیاز کی قیمت دو روپیے فی کلو گرام بھی نہیں مل رہا ہے لہٰذا حکومت کو اس کے ایکسپورٹ (برآمد) کی دوبارہ اجازت دینے پر غور و خوض کرنا چاہیے'۔
مسٹر پاسوان نے اس پر دستخط کرتے ہوئے کہا' اس پر ہم غور و خوض کر رہے ہیں۔ پیاز کی قیمت کے درمیان میں 150 روپے فی کوئنٹل تک چلی گئی تھی۔ مرکزی حکومت نے 41 ہزار ٹن پیاز درآمد (امپورٹ) کی تھی لیکن ریاستی حکومتوں نے محض 1600 ٹن پیاز کی خریداری کی ہے۔ قیمت اب بھی ہمارے کنٹرول میں نہیں آئی ہے۔ جب قیمت مستحکم ہوجائے گی ہم اس پر (برآمد پر) فیصلہ لیں گے'۔
مسٹر پاسوان نے کہا کہ وہ صارفین کے امور کے وزیر ہیں انہیں کسانوں کے ساتھ صارفین کے مفادات کا بھی خیال رکھنا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پیاز کی قیمت کافی زیادہ بڑھنے کے بعد حکومت نے اس کے ایکسپورٹ پر پابندی عائد کر دی تھی'۔
News
Conclusion: