دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ پر دو دہائیوں میں قرض کا بوجھ تیزی سے بڑھ رہا ہے اور بھارت کا بھی امریکہ پر 216 ارب ڈالر کا قرض ہے۔ ایک اندازے کے مطابق امریکہ پر کل 29 ہزار ارب ڈالر کا قرض ہے۔
ایک امریکی قانون ساز نے ملک پر قرضوں کے بڑھتے بوجھ کے بارے میں حکومت کو متنبہ کیا ہے۔ امریکہ پر چین اور جاپان کا سب سے زیادہ قرض ہے۔ سنہ 2020 میں امریکہ پر مجموعی قرضوں کا بوجھ 23400 ارب ڈالر تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ فی امریکی اوسطاً 72309 ڈالر کا مقروض تھا۔
مزید پڑھیں: تیسری سہ ماہی: جی ڈی پی شرح نمو0.4 فیصد ریکارڈ
امریکی رکن پارلیمنٹ الیکس موی نے کہاکہ' ہمارا قرض بڑھ کر 29،000 ارب ڈالر تک پہنچ نے جارہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر شخص پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے۔ قرض کے بارے میں معلومات بہت پریشان کن ہیں کہ یہ کہاں جارہی ہے، دو ممالک چین اور جاپان ہمارے سب سے بڑے قرض دہندہ ہیں، وہ حقیقت ہمارے دوست نہیں ہیں۔'
امریکی ایوان نمائندگان میں بائیڈن حکومت کے قریب 2 ہزار ارب ڈالر کے پیکج کی مخالفت کرتے ہوئے مغربی ورجینیا کی نمایندگی کرنے والے مونی نے کہا کہ' ہم عالمی سطح پر چین کا مقابلہ کررہے ہیں، ان کا ہم پر بہت بڑا قرض ہے۔ چین کا ہم پر 1000 ارب ڈالر سے زائد کا قرض بقایہ ہے، ہم چاپان کے بھی 1000 ارب ڈالر سے زائد کے مقروض ہیں'۔
موی نے کہا کہ جو ممالک ہمیں قرض دے رہے ہیں، ہمیں ان کا قرض بھی واپس کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ' برازیل کو ہمیں 258 ارب ڈالر دینے ہیں۔ بھارت کا ہم پر 216 ارب ڈالر کا قرض ہے۔ ہمارے غیر ملکی قرض دہندگان کی فہرست لمبی ہے۔
سنہ 2000 میں امریکہ پر 5600 ارب ڈالر کا قرض تھا۔ اوبامہ کے دور میں یہ دوگنا ہوگیا۔
جنوری میں امریکی صدر جو بائیڈن نے وبائی امراض کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کے لیے 1900 بلین ڈالر کووڈ۔19 امدادی پیکیج کا اعلان کیا۔ مونی اور دیگر حزب اختلاف کے ممبران نے اس پیکیج کی مخالفت کی۔ مونی نے کہا کہ اوباما کے آٹھ برسوں میں ہم نے ہم پر قرض دوگنا کردیا ہے اور آج ہم اس میں مزید اضافہ کرنے جارہے ہیں۔ مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) تناسب پر قرض کنٹرول سے باہر ہو گیا ہے۔