جسٹس ارون مشرا کی سربراہی والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے کہا کہ حصول اراضی قانون کے تحت وہی حصول عمل منسوخ ہو گا جہاں حکومت نے پانچ برس کے اندر نہ تو اراضی پر قبضہ لیا یا نہ معاوضہ دیا۔ آئینی بینچ میں جسٹس اندرا بنرجی، جسٹس ونیت سرن، جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس ایس رویندر بھٹ بھی شامل ہیں۔
کورٹ نے ساتھ ہی یہ واضح کیا کہ اگر پانچ برس کے اندر اراضی پر قبضہ کر لیا لیکن معاوضہ نہیں دیا گیا یا پھر معاوضہ دے دیا گیا لیکن پانچ برس میں حکومت نے اراضی پر قبضہ نہیں لیا، ان دونوں ہی صورتوں میں حصول اراضی منسوخ نہیں ہو گا۔
آئینی بنچ نے واضح کیا کہ زمین کے جو مالک معاوضے کی رقم کو مسترد کر دیتے ہیں، وہ حصول اراضی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ نہیں کر سکتے۔ آئینی بنچ نے اس سے پہلے دو الگ الگ بنچ میں دی گئی متضاد رولنگ کو منسوخ کیا۔ عدالت نے کہا کہ حصول اراضی قانون 1894 کے تحت حصول اراضی کا عمل ختم نہیں ہوگا اگر معاوضہ ٹریزری میں جمع کرا دیا گیا ہو۔