ریزرو بینک نے کل شام دیر گئے ان بینکوں پر جرمانے کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔ بینک ریگولیٹر کی ہدایات پر عمل نہ کرنے پر یہ جرمانہ اسٹیٹ بینک پر عائد کیا گیا ہے۔ ان پر آر بی آئی کی ہدایت 2016 پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے یہ کارروائی کی گئی ہے۔ مرکزی بینک نے واضح کیا ہے کہ یہ جرمانہ بینک کے کسی بھی کسٹمر کو متاثر نہیں کرے گا اور نہ ہی کسٹمر سروس میں کوئی کمی آئے گی۔
مرکزی بینک نے ایک کسٹمر کے اکاؤنٹ کی چیکنگ کی جس میں پتہ چلا کہ اس کی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا۔ ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ دھوکہ دہی کے بارے میں معلومات اس دیر سے دی گئی تھیں۔ اس کے بعد اسٹیٹ بینک کو نوٹس جاری کیا گیا تھا اور اس کی وضاحت کے بعد مرکزی بینک نے ایک کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔
غیر ملکی بینک اسٹینڈرڈ چارٹرڈ پر ریزرو بینک کی جانب سے 'کسٹمر پروٹیکشن- غیر مجاز الیکٹرانک بینکنگ ٹرانزیکشنز میں صارفین کی محدود ذمہ داری'، 'بینکوں میں سائبر سیکورٹی فریم ورک'، بینکوں کی طرف سے مالیاتی خدمات کی آؤٹ سورسنگ میں رسک مینجمنٹ اور ضابطہ اخلاق' پر قواعد و جوابط کے ساتھ بینکوں کے کریڈٹ کارڈ آپریشنزاور بڑے کریڈٹ پر معلومات کا مرکزی ذخیرہ (سی آر آئی ایل سی ) رپورٹنگ میں ترمیم بڑے عمومی ایکسپوزر، مرکزی معلومات کی تیاری اور بینکوں پر جاری کردہ ہدایات کی عدم تعمیل کے لیے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک پر 1.95 کروڑ کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ یہ بینکنگ ریگولیشن ایکٹ 1949 کے سیکشن 46 (4) (i) کے ساتھ درج سیکشن 47A (1) (c) کی دفعات کے تحت ریزرو بینک کے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے عائد کیا گیا ہے۔
- مزید پڑھیں: Bird Farming: برڈ فارمنگ شوق بھی اور پیشہ بھی؟
- دیوالی تک ای پی ایف سود کی ادائیگی ممکن
- ووڈا فون آئیڈیا کا 5 جی ٹرائلز کا فیصلہ
مرکزی بینک نے کہا ہے کہ یہ کارروائی ریگولیٹری تعمیل میں کوتاہیوں پر مبنی ہے اور اس کا مقصد مذکورہ بینک کی جانب سے اپنے صارفین کے ساتھ کیے گئے کسی بھی لین دین یا معاہدے کی صداقت پر سوال اٹھانا نہیں ہے۔
(یو این آئی)