خیال رہے کہ گذشتہ کچھ برسوں سے عالمی سطح پر حفظان صحت کے تعلق سے لوگوں میں بیداری آئی ہے اور عام آدمی اس موضوع پرسنجیدہ ہے۔ خواہ وہ گلوبل وارمنگ ہو یا پھر آرگینک فوڈ کا استعمال۔ لوگ اچھی صحت کے لیے رقم خرچ کرنے سے کترا بھی نہیں رہے ہیں اور اپنی صحت کے موافق اشیاء استعمال میں لا رہے ہیں۔
لوگوں کے رحجان کو دیکھتے ہوئے ملک بھر میں آرگینک فارمنگ بھی زوروں پر ہے اور کسان اب نامیاتی کاشتکاری کو ترجیح دینے لگے ہیں۔
جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے بلاک ڈنگی کے سرحدی علاقوں میں سبزیوں کی کاشتکاری کرنے والے کسان بھی آرگینک فارمنگ یعنی نامیاتی کاشتکاری کر رہے ہیں اور خوب منافع بھی کما رہے ہیں۔
بھارتی نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کسانوں نے کہا کہ 'ان کی کاشت کی ہوئی سبزیوں کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے اور لوگوں میں ہماری سبزی کافی مقبول ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران جہاں مختلف صنعت سے وابستہ لوگ بے روزگار ہوئے۔ وہیں ہماری آمدنی میں کوئی فرق نہیں پڑا ہے، ہم اس وقت بھی لوگوں کو روزگار فراہم کررہے ہیں'۔
بتادیں کہ آرگینک فارمنگ کے ذریعے کیمیائی اثرات اور آلودگی سے پاک تازہ سبزیوں اور پھلوں کی کاشت کرنا نہ صرف ایک آسان عمل ہے، بلکہ اس میں پیداواری لاگت کو کم اور برآمدات کو بڑھا کر آمدنی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
زرعی ماہرین کا بھی خیال ہے کہ آرگینک فارمنگ ایک بہترین ذریعہ کاشت ہے جو صحت مند زندگی کے لیے بھی نہایت مؤثر ہے۔ عام طور پر یہ نہ صرف صحت کے لیے مفید ہے، بلکہ کاشتکاری کے لیے بھی ایک سستا طریقہ ہے جس سے زمین کی زرخیری کو طویل عرصے تک قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ فصل کو ماحولیاتی تبدیلوں سے پیدا ہونے والے اثرات سے بھی پاک رکھا جاسکتا ہے۔
آرگینک فارمنگ میں کاشتکار مصنوعی کھاد کے بجائے گوبر کی کھاد اور سبز کھادوں اور جانوروں کے فضلہ اور گلے سڑے پھلوں پر انحصار کرتے ہیں، جس سے فصل کی پیداواری لاگت میں نمایاں طور پر کمی آتی ہے، جبکہ یہ کیمیکل سے بھی پاک رہتی ہیں۔