یمونا نگر: ایشیا کی سب سے بڑی پلائی ووڈ صنعت کا خطاب جیتنے والی پلائی صنعت اب بند ہونے کی دہانے پر ہے، نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ 150 فیکٹریاں بند ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں، تجارت میں آئی مندی کی وجہ سے تاجر فیکٹری بند کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، کچھ تاجروں نے تو بند بھی کردیا ہے'۔
حالات یہ ہیں کہ کرائے پر چلنے والی فکٹری کوئی معمولی قیمت پر لینے کے لیے تیار نہیں، معیشت کی سست روی سے حالات اتنے خراب ہیں کہ اب تک دو تاجروں نے خود کشی کر لی ہے۔
اس سلسلے میں پلائیووڈ ایسو سی ایشن کے قومی صدر دیونیدر چولا نے بتایا کہ مندی اور سپلائی کا تال میل ان دنوں بگڑا ہوا ہے، کچے مال کی قیمت 400 سے 1000 پر پہنچ چکی ہے جبکہ بورڈ کی قیمت 36 سے 38 روپے فٹ پر ہی پہنچی ہے، اس لیے پلائیووڈ تاجر قرض میں ڈوبتا جارہا ہے'۔
دیونیدر چولا نے مزید بتایا کہ' تاجروں کا ماننا ہے کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی صنعت کے لیے صحیح نہیں ہے، منڈی سے لکڑیوں کی خریداری نقد میں ہوتی ہے، تیار بورڈ ادھار میں فروخت ہوتے ہے، اصل قیمت میں مندی کی وجہ سے کچا مال زیادہ تیار ہوگیا ہے، جو مال سپلائی ہوگیا اس کی قیمت وصول نہیں ہورہی ہے، اور خرچے نقد میں ہورہے ہیں'۔
غور طلب ہےکہ جی ایس ٹی کے نفاذ سے قبل پلائیووڈ صنعت حکومت کو 110 کروڑ روپے کا ٹیکس دیتی تھی، جو ایک مشت میں ادا کی جاتی تھی، لیکن جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد یہ ٹیکس سنہ 2018۔19 میں 6 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے۔ دیونیدر چولا کے مطابق مندی کی وجہ سے اس بار ٹیکس 6 ہزار کو نہیں چھو پائے گا'۔