ETV Bharat / business

سنہ 2020: عالمی وبا کے دوران سرمایہ کاری و تجارتی سرگرمیوں پر خاص رپورٹ - بھارت نے کوئی بڑا آزاد تجارتی معاہدہ نہیں کیا

کورونا وائرس نے جہاں لوگوں کو طرز زندگی بدلنے پر مجبور کیا وہیں، اقتصادی طور پر عالمی معیشت کو زیادہ متاثر کیا۔ اس دوران سرمایہ کاری و روزگار کے مواقع میں کمی واقع ہوئی۔ آئیں جانتے ہیں بھارت پر پڑنے والے اثرات کے بار ے میں۔

look at global trade and investment  2020
look at global trade and investment 2020
author img

By

Published : Dec 28, 2020, 8:42 PM IST

نئی دہلی: حالیہ انسانی تاریخ میں سنہ 2020 کسی بھی دوسرے دور کے مقابلے میں زیادہ ناگوار گزرا، کیونکہ عالمی وبائی مرض کووڈ 19 نے نہ صرف معیشتوں کو تباہ کیا بلکہ پوری دنیا میں 1.7 ملین اموات کا بھی سبب بنا۔ اس وبا نے معیشت کے ہر شعبے کو متاثر کیا۔ اس وبا نے بھارت کے عالمی تجارت کو بھی بہت حد تک متاثر کیا۔ اپریل سے نومبر ماہ کے دوران برآمدات میں 14 فیصد کمی جبکہ درآمدات میں بھی 30 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

تاہم ان سب کے باوجود کچھ اچھے پہلو بھی نظر آئے۔ رواں مالی برس کے پہلے ششماہی کے دوران بھارت میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں سال در سال کی بنیاد پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

جیسا کہ توقع کی جارہی تھی کہ لاک ڈاؤن سے بھارتی معیشت کو بہت بڑا دھچکا لگنے والا ہے ٹھیک اسی طرح ہوا۔ مالی برس کی پہلی اور دوسری سہ ماہی کے دوران مجموعی گھریلو پیداوار جی ڈی پی کی شرح نمو میں بالترتیب 24 فیصد اور 7.5 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اس مدت کے دوران بھارت کی برآمدات اور درآمدات بھی شدید متاثر ہوئی۔

باپریل سے نومبر کے دوران بھارت کا سامان برآمد 17.76 فیصد کم ہوکر 173.66 بلین ڈالر ہوگیا، جبکہ خدمات کی برآمدات 8.52 فیصد گھٹ کر 130.60 بلین ڈالر ہوگیا۔ کل برآمدات کے لحاظ سے 14.03٪ کمی درج کی گئی۔ کیونکہ اس عرصے کے دوران مجموعی برآمدات کا تخمینہ 304.25 بلین ڈالر لگایا گیا۔

اسی طرح درآمد کے معاملات میں سامان کی درآمد 33.55 فیصد کم ہوکر 215.69 بلین ڈالر رہ گیا، اور خدمات کی درآمدات 17 فیصد کم ہوکر 75 ارب ڈالر رہ گیا، جس کی وجہ سے ملک کی درآمدات میں مجموعی طور پر 30 فیصد کمی کے ساتھ یہ گھٹ کر 290.6 ارب ڈالر ہوگیا۔

اس مدت کے دوران درآمدات زیادہ متاثر ہوئیں کیوں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے ' خود کفیل بھارت' مہم شروع کیا جو درآمدات کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ درآمدات میں تیزی سے کمی نے اس عرصے کے دوران تجارتی سرپلس ( دیگر ممالک سے سامان کم درآمد کی گئیں اور برآمد زیادہ ہوئی) کی صورتحال پیدا کردی۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس عرصے کے دوران ملک نے زیادہ برآمد کیا اور کم درآمد کیا۔

اس عرصے کے دوران خام تیل اور گیس کی درآمدات میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی کیونکہ تین ماہ تک مکمل لاک ڈاؤن نے پٹرولیم مصنوعات کی طلب کو متاثر کیا۔ پٹرولیم درآمدات میں 43٪ سے زیادہ کمی واقع ہوئی، اس کے بعد نقل و حمل کے سازوسامان (19.62٪)، کوئلہ (12٪) ، اور قیمتی اور درمیانی قیمتی پتھر (7٪) کم درآمد ہوا۔

رواں برس کوئی بڑا تجارتی معاہدہ نہیں ہوا

دوطرفہ اور کثیرالجہتی تجارتی معاہدے کسی ملک کی تجارتی پالیسیوں کا ایک اہم جزو ہوتا ہے۔ تاہم رواں برس بھارت نے کوئی بڑا آزاد تجارتی معاہدہ نہیں کیا۔

بہت سی توقعات کے باوجود بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدہ نہیں ہوسکا۔ حالانکہ رواں برس کے اوائل میں امریکی صدر ٹرمپ نے بھارت کا دورہ بھی کیا۔ امید کی جارہی تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدہ سال کے آخر تک ممکن ہے، جبکہ ایسا نہیں ہوسکا۔'

اسی طرح بھارت نے کاشت کاروں اور دیگر شعبوں پر منفی اثرات کے خدشے کے پیش نظر چین کی حمایت یافتہ 'ریجنل کامپری ہینسو اکنامک پارٹنرشپ' (آر سی ای پی) سے ہٹ جانے کے اپنے فیصلے پر بھی نے غور نہیں کیا۔

ایف ڈی آئی کے ذریعے سرمایہ کاری میں اضافہ

براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں اضافہ کسی بھی سیکٹرز کی کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے۔ وزارت تجارت و صنعت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اپریل سے ستمبر کے دوران ایف ڈی آئی کے ذریعے سرمایہ کاری سال در سال کی بنیاد پر 11 فیصد اضافہ درج کیا گیا۔

رواں برس اپریل - ستمبر کے دوران ملک میں ایف ڈی آئی کے ذریعے 39.9 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، جبکہ گذشتہ برس اسی عرصے کے دوران یہ 36.1 بلین ڈالر تھی۔

اسی طرح مالی برس 2018-19 اور 2019-20 کے درمیان ایف ڈی آئی کی آمد میں 20 فیصد کے قریب اضافہ درج کیا گیا۔ مالی برس 2019۔20 میں ملک کو 74 ارب ڈالر کی ایف ڈی آئی ملی، جو 2018-19ء میں 62 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔

لبرل ایف ڈی آئی ضابطہ

ایک بڑی اصلاح کے تحت حکومت نے کوئل کان کنی کی سرگرمیوں میں 100٪ ایف ڈی آئی کی اجازت دی۔ اسی ہفتہ میں حکومت نے ڈائریکٹ ٹو ہوم (ڈی ٹی ایچ) کمپنیوں میں 100٪ ایف ڈی آئی کی بھی اجازت دی۔

چینی قبضے کو روکنے کے لیے سخت فیصلے

ایک بڑے فیصلے میں حکومت نے کووڈ کی وجہ سے بھارتی کمپنیوں کو چینی سرمایہ کاروں سے بچانے کے لیے ایف ڈی آئی پالیسی میں ترمیم کی۔

رواں برس اپریل میں حکومت نے بھارت سے متصل ممالک کے لیے ایف ڈی آئی کے ضابطے کو منسوخ کردیا کیونکہ ان ممالک سے آنے والا کوئی بھی غیر ملکی سرمایہ، خصوصاً چین کے راستے سے نہیں ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان سرمایہ کاریوں کو حکومت سے سیکیورٹی کلیئرنس کی منظوری لینی ہوگی۔

چینی درآمدات پر پابندی

رواں برس جون میں لداخ میں بھارتی فوج اور چینی فوج کے مابین پرتشدد تصادم کے بعد حکومت نے نہ صرف سیکڑوں چینی موبائل ایپز پر پابندی عائد کی، بلکہ متعدد چینی کمپنیوں کے سرکاری ٹینڈر بھی رد کیا گیا، اس زمرے میں خصوصاً ٹیلی مواصلات اور ریلوے شامل ہے۔

بھارتی کمپنیوں کو ترجیح

حکومت نے نہ صرف چین سے درآمدات پر پابندی عائد کی اور چینی کمپنیوں کی سرکاری خریداری میں شرکت کی حوصلہ شکنی کی بلکہ بھارتی صنعت کی حوصلہ افزائی کے لیے قوانین میں بھی تبدیلی کی۔ رواں برس جون میں کیے گئے ایک اہم فیصلے میں حکومت نے کہا ہے کہ 200 کروڑ روپے سے زیادہ کی خریداری یا ٹینڈر کے عالمی ٹینڈر نہیں ہوگا۔

نئی دہلی: حالیہ انسانی تاریخ میں سنہ 2020 کسی بھی دوسرے دور کے مقابلے میں زیادہ ناگوار گزرا، کیونکہ عالمی وبائی مرض کووڈ 19 نے نہ صرف معیشتوں کو تباہ کیا بلکہ پوری دنیا میں 1.7 ملین اموات کا بھی سبب بنا۔ اس وبا نے معیشت کے ہر شعبے کو متاثر کیا۔ اس وبا نے بھارت کے عالمی تجارت کو بھی بہت حد تک متاثر کیا۔ اپریل سے نومبر ماہ کے دوران برآمدات میں 14 فیصد کمی جبکہ درآمدات میں بھی 30 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

تاہم ان سب کے باوجود کچھ اچھے پہلو بھی نظر آئے۔ رواں مالی برس کے پہلے ششماہی کے دوران بھارت میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں سال در سال کی بنیاد پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

جیسا کہ توقع کی جارہی تھی کہ لاک ڈاؤن سے بھارتی معیشت کو بہت بڑا دھچکا لگنے والا ہے ٹھیک اسی طرح ہوا۔ مالی برس کی پہلی اور دوسری سہ ماہی کے دوران مجموعی گھریلو پیداوار جی ڈی پی کی شرح نمو میں بالترتیب 24 فیصد اور 7.5 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اس مدت کے دوران بھارت کی برآمدات اور درآمدات بھی شدید متاثر ہوئی۔

باپریل سے نومبر کے دوران بھارت کا سامان برآمد 17.76 فیصد کم ہوکر 173.66 بلین ڈالر ہوگیا، جبکہ خدمات کی برآمدات 8.52 فیصد گھٹ کر 130.60 بلین ڈالر ہوگیا۔ کل برآمدات کے لحاظ سے 14.03٪ کمی درج کی گئی۔ کیونکہ اس عرصے کے دوران مجموعی برآمدات کا تخمینہ 304.25 بلین ڈالر لگایا گیا۔

اسی طرح درآمد کے معاملات میں سامان کی درآمد 33.55 فیصد کم ہوکر 215.69 بلین ڈالر رہ گیا، اور خدمات کی درآمدات 17 فیصد کم ہوکر 75 ارب ڈالر رہ گیا، جس کی وجہ سے ملک کی درآمدات میں مجموعی طور پر 30 فیصد کمی کے ساتھ یہ گھٹ کر 290.6 ارب ڈالر ہوگیا۔

اس مدت کے دوران درآمدات زیادہ متاثر ہوئیں کیوں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے ' خود کفیل بھارت' مہم شروع کیا جو درآمدات کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ درآمدات میں تیزی سے کمی نے اس عرصے کے دوران تجارتی سرپلس ( دیگر ممالک سے سامان کم درآمد کی گئیں اور برآمد زیادہ ہوئی) کی صورتحال پیدا کردی۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس عرصے کے دوران ملک نے زیادہ برآمد کیا اور کم درآمد کیا۔

اس عرصے کے دوران خام تیل اور گیس کی درآمدات میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی کیونکہ تین ماہ تک مکمل لاک ڈاؤن نے پٹرولیم مصنوعات کی طلب کو متاثر کیا۔ پٹرولیم درآمدات میں 43٪ سے زیادہ کمی واقع ہوئی، اس کے بعد نقل و حمل کے سازوسامان (19.62٪)، کوئلہ (12٪) ، اور قیمتی اور درمیانی قیمتی پتھر (7٪) کم درآمد ہوا۔

رواں برس کوئی بڑا تجارتی معاہدہ نہیں ہوا

دوطرفہ اور کثیرالجہتی تجارتی معاہدے کسی ملک کی تجارتی پالیسیوں کا ایک اہم جزو ہوتا ہے۔ تاہم رواں برس بھارت نے کوئی بڑا آزاد تجارتی معاہدہ نہیں کیا۔

بہت سی توقعات کے باوجود بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدہ نہیں ہوسکا۔ حالانکہ رواں برس کے اوائل میں امریکی صدر ٹرمپ نے بھارت کا دورہ بھی کیا۔ امید کی جارہی تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدہ سال کے آخر تک ممکن ہے، جبکہ ایسا نہیں ہوسکا۔'

اسی طرح بھارت نے کاشت کاروں اور دیگر شعبوں پر منفی اثرات کے خدشے کے پیش نظر چین کی حمایت یافتہ 'ریجنل کامپری ہینسو اکنامک پارٹنرشپ' (آر سی ای پی) سے ہٹ جانے کے اپنے فیصلے پر بھی نے غور نہیں کیا۔

ایف ڈی آئی کے ذریعے سرمایہ کاری میں اضافہ

براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں اضافہ کسی بھی سیکٹرز کی کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے۔ وزارت تجارت و صنعت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اپریل سے ستمبر کے دوران ایف ڈی آئی کے ذریعے سرمایہ کاری سال در سال کی بنیاد پر 11 فیصد اضافہ درج کیا گیا۔

رواں برس اپریل - ستمبر کے دوران ملک میں ایف ڈی آئی کے ذریعے 39.9 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، جبکہ گذشتہ برس اسی عرصے کے دوران یہ 36.1 بلین ڈالر تھی۔

اسی طرح مالی برس 2018-19 اور 2019-20 کے درمیان ایف ڈی آئی کی آمد میں 20 فیصد کے قریب اضافہ درج کیا گیا۔ مالی برس 2019۔20 میں ملک کو 74 ارب ڈالر کی ایف ڈی آئی ملی، جو 2018-19ء میں 62 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔

لبرل ایف ڈی آئی ضابطہ

ایک بڑی اصلاح کے تحت حکومت نے کوئل کان کنی کی سرگرمیوں میں 100٪ ایف ڈی آئی کی اجازت دی۔ اسی ہفتہ میں حکومت نے ڈائریکٹ ٹو ہوم (ڈی ٹی ایچ) کمپنیوں میں 100٪ ایف ڈی آئی کی بھی اجازت دی۔

چینی قبضے کو روکنے کے لیے سخت فیصلے

ایک بڑے فیصلے میں حکومت نے کووڈ کی وجہ سے بھارتی کمپنیوں کو چینی سرمایہ کاروں سے بچانے کے لیے ایف ڈی آئی پالیسی میں ترمیم کی۔

رواں برس اپریل میں حکومت نے بھارت سے متصل ممالک کے لیے ایف ڈی آئی کے ضابطے کو منسوخ کردیا کیونکہ ان ممالک سے آنے والا کوئی بھی غیر ملکی سرمایہ، خصوصاً چین کے راستے سے نہیں ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان سرمایہ کاریوں کو حکومت سے سیکیورٹی کلیئرنس کی منظوری لینی ہوگی۔

چینی درآمدات پر پابندی

رواں برس جون میں لداخ میں بھارتی فوج اور چینی فوج کے مابین پرتشدد تصادم کے بعد حکومت نے نہ صرف سیکڑوں چینی موبائل ایپز پر پابندی عائد کی، بلکہ متعدد چینی کمپنیوں کے سرکاری ٹینڈر بھی رد کیا گیا، اس زمرے میں خصوصاً ٹیلی مواصلات اور ریلوے شامل ہے۔

بھارتی کمپنیوں کو ترجیح

حکومت نے نہ صرف چین سے درآمدات پر پابندی عائد کی اور چینی کمپنیوں کی سرکاری خریداری میں شرکت کی حوصلہ شکنی کی بلکہ بھارتی صنعت کی حوصلہ افزائی کے لیے قوانین میں بھی تبدیلی کی۔ رواں برس جون میں کیے گئے ایک اہم فیصلے میں حکومت نے کہا ہے کہ 200 کروڑ روپے سے زیادہ کی خریداری یا ٹینڈر کے عالمی ٹینڈر نہیں ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.