نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات چیت کرتے انہوں نے دہی علاقے میں ڈمانڈ میں کمی پر تعجب کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ' 1974 کے بعد ایسا دیکھنے کو ملا ہے کہ دہی علاقے میں ڈمانڈ میں کمی آئی ہے'۔
اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ' اگر وزیر خزانہ اس بات کا اقرار کر لے کہ ملک میں مندی ہے اور اسے باہر نکالنے کے لیے سب کو مل کر کام کرے کی ضرورت ہے تو وہ تیار ہیں، یہ وقت دلاسہ دینے اور اطمنان رکھنے کی بات کہنے کی نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ' لوگوں کے پاس خرچ کے لیے روپے نہیں، اور ہمارے وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ' اطمنان رکھیں، لوگوں کو نوکری کی ضرورت ہے'۔
اگر کسی کو بھوک لگے اور ان سے یہ کہا جائے کہ اطمنان رکھیے تو کیا اس سے بھوک ختم ہوجائےگی؟
انہوں نے کہا کہ' مجھے لگتا ہے کہ آپ لوگوں کو حکومت چلانی نہیں آتی، آپ کے پاس کوئی ویژن نہیں ہے، آپ کے پاس ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے جو معاشی مندی کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہو'۔
یاد رہے کہ گذشتہ کل رواں مالی برس کی دوسری سہ ماہی کی روپورٹ سامنے آئی جس کانگریس کے رہنماؤں نے مرکزی حکومت کی سخت نکتہ چینی کی۔
روپورٹ کے مطابق (جی ڈی پی) کی شرح 26 سہ ماہی کی نچلی سطح 4.5 فیصد پر آ گئی جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ 7.0 فیصد تھی۔
این ایس او کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی۔ ستمبر کی سہ ماہی میں مُلک کی معیشت 6 سالہ بدترین دور سے گزر رہی ہے۔ جولائی۔ ستمبر سہ ماہی میں بھارت کی جی ڈی پی 4.5 فیصد رہی جو 6 برسوں کی کم ترین سطح ہے۔