وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ ہیونڈائی پاکستان کی جانب سے قابل اعتراض سوشل میڈیا پوسٹ کے بارے میں سیول میں بھارتی سفیر کو آگاہ کیا گیا تھا۔
بھارت اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ نے ٹیلی فون پر بات کی کیونکہ کار فرم کی پاکستان اکائی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے کی گئی پوسٹ سے بھارت میں صارفین کی طرف سے ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
کشمیر کو لے کر کار کمپنی 'ہیونڈائی پاکستان' کے ان آفیشیل ٹویٹر ہینڈل سے کی گئی پوسٹ کو لے کر پیدا ہوئے تنازع پر اب ہیونڈائی انڈیا نے بیان جاری کر کے معافی مانگی ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ 'بزنس پالیسی کے طور پر ہیونڈائی موٹر کمپنی Hyundai Motor Company کسی بھی خاص علاقے کے سیاسی اور فرقہ وارانہ مسائل پر تبصرہ نہیں کرتی ہے۔ ایک آزاد پاکستان کی ملکیت والے ڈسٹری بیوٹر نے اپنے اکاؤنٹس سے کشمیر سے متعلق غیر مجاز سوشل میڈیا پوسٹ کئے جو واضح طور پر ہینوڈائی موٹرس کی پالیسی کے خلاف ہے۔
کئی اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں
ہیونڈائی کی جانب سے بیان میں مزید کہا گیا کہ 'جب یہ مسئلہ ہماری نوٹس میں آیا، تو ہم نے ڈسٹری بیوٹر کو اس غلط اقدام کے بارے میں مناسب طریقے سے آگاہ کیا۔ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ڈسٹری بیوٹر ہیونڈائی برانڈ کا غلط استعمال کرنے والی سوشل میڈیا پوسٹس کو ہٹائے اور مستقبل میں اس طرح کی پوسٹ سے گریز کرے نیز اس بات کو یقینی بنائے کہ اس قسم کا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔
کمپنی نے کہا ہے کہ 'ہماری ذیلی کمپنی ہیونڈائی موٹر انڈیا Hyundai Motor India ، پاکستان میں قائم اس ڈسٹری بیوٹر سے وابستہ نہیں ہے اور ہم ڈسٹری بیوٹر کی غیر مجاز اور سوشل میڈیا سرگرمیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اس طرح کی سرگرمی کو مسرتد کرتی ہے جس کا بزنس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پاکستانی ہینڈل سے بعد میں یہ تبصرہ ہٹایا گیا تھا۔