ETV Bharat / business

'بھارت دنیا کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی معیشتوں میں سے ایک'

نامور ماہر معیشت نے ایک ورچوئل پروگرام میں کہا کہ بھارت کی معاشی ترقی کی رفتار کووڈ۔19 سے پہلے ہی سست تھی جی ڈی پی کی شرح ترقی سنہ 2017۔18 میں 7 فیصد سے کم ہوکر سنہ 2018۔19 میں 6.1 فیصد پر آگئی تھی، وہیں 219۔2020 میں کم ہوکر 4.2 فیصد ہوگئی تھی۔

India Among Worst Performing Economies in World
India Among Worst Performing Economies in World
author img

By

Published : Sep 30, 2020, 5:55 PM IST

نئی دہلی: نوبل انعام یافتہ ابھیجیت بینرجی نے منگل کے روز کہا کہ بھارت کی معیشت دنیا کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت کوششں کافی نہیں ہے۔

حالانکہ بینرجی نے کہا کہ رواں مالی برس کی دوسری سہ ماہی میں ملک کی معاشی نمو کی شرح میں بہتری آئے گی۔

نامور ماہر معیشت نے ایک ورچوئل پروگرام میں کہا کہ بھارت کی معاشی ترقی کی رفتار کووڈ۔19 سے پہلے ہی سست تھی جی ڈی پی کی شرح ترقی سنہ 2017۔18 میں 7 فیصد سے کم ہوکر سنہ 2018۔19 میں 6.1 فیصد پر آگئی تھی، وہیں 2019۔2020 میں کم ہوکر 4.2 فیصد ہوگئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ' بھارتی معیشت دنیا کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ موجودہ سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران بہتری دیکھنے کو مل سکتی ہے'۔

بنرجی نے کہا کہ' سنہ 2021 میں معاشی ترقی کی شرح رواں برس سے بہتر ہوگی۔ رواں مالی برس کی پہلی سہ ماہی میں ملک معاشی ترقی کی شرح 23.9 فیصد منفی درج کی گئی تھی۔ متعدد اداروں نے رواں مالی برس میں معاشی ترقی کی شرح میں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔

امریکی بینک گولڈمین سیکس نے سابقہ اندازے میں ترمیمی کرتے ہوئے 2020-21 کے لیے بھارتی معیشت میں 14.8 فیصد جبکہ فِچ ریٹنگز نے 10.5 فیصد منفی کی پیش گوئی کی ہے۔

میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے پروفیسر بنرجی نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا ہے کہ بھارت کا معاشی پیکچ کافی ہے۔

بنرجی نے کہا کہ' امدادی پیکیج سے کم آمدنی والے لوگوں کی خرچ میں اضافہ نہیں ہوا کیونکہ حکومت عوام کے ہاتھوں میں پیسے دینے کے لیے تیار نہیں تھی۔'

خیال رہے کہ مئی میں وزیرِ اعظم نریندر مودی نے معیشت کو سہارا دینے کے لیے 20 لاکھ کروڑ روپے کے اقتصادی پیکج کا اعلان کیا تھا۔ مرکزی حکومت عالمی وبا کی صورتِ حال میں معیشت سے متعلق جن پیکجز کا اعلان کر چکی ہے، وہ مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کا تقریباً 10 فی صد بنتا ہے۔ اس میں آر بی آئی کی جانب سے نقد امداد بھی شامل تھی۔ مہنگائی کے تعلق سے بنرجی کہا کہ بھارت کی ترقی کی حکمت عملی ایک بند معیشت ہے، اس میں کافی مانگ پیدا کرسکتی ہے جس سے افراط زر میں اضافہ ہوگا'۔

انہوں نے کہا' بھارت میں 20 برس سے افراط زر اور شرح ترقی کی صورتحال مستحکم رہی ہے اس سے ملک کو بہت فائدہ ہوا ہے۔'

خسارے کو پورا کرنے کے لیے ریزرو بینک کے ذریعہ اضافی نوٹ چھاپنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ' خسارے کو پورا کرنا ایک اچھا خیال ہے۔"

حکومت کی خود کفیل بھارت مہم پر بنرجی نے کہا کہ خود کفیل کا لفظ احتیاط سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ' اگر ہم خام مال کو گھریلو مارکیٹ سے خریدنے کی کوشش کریں تو خود کفالت کا مسئلہ ہو گا۔ ہمیں اس شعبے میں ماہر بننے کی ضرورت ہے جس میں ہم اچھے ہیں، اسی سامان کو درآمد کیا جانا چاہیے جس کی ضرورت ہے۔'

بینرجی نے کہا کہ عالمی سطح پر بھارت کو زیادہ مسابقتی ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ حکومت کے لیے کام کرنا چاہیں گے تو انہوں نے مثبت جواب دیا۔

بنرجی نے کہا کہ' میں یقینی طور پر غور کروں گا۔ میں ان لوگوں میں شامل ہوں جو بھارت کی فلاح و بہبود کے لیے فکرمند ہے ... ہمیں نظریاتی اختلافات کو دور رکھنا چاہیے۔'

نئی دہلی: نوبل انعام یافتہ ابھیجیت بینرجی نے منگل کے روز کہا کہ بھارت کی معیشت دنیا کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت کوششں کافی نہیں ہے۔

حالانکہ بینرجی نے کہا کہ رواں مالی برس کی دوسری سہ ماہی میں ملک کی معاشی نمو کی شرح میں بہتری آئے گی۔

نامور ماہر معیشت نے ایک ورچوئل پروگرام میں کہا کہ بھارت کی معاشی ترقی کی رفتار کووڈ۔19 سے پہلے ہی سست تھی جی ڈی پی کی شرح ترقی سنہ 2017۔18 میں 7 فیصد سے کم ہوکر سنہ 2018۔19 میں 6.1 فیصد پر آگئی تھی، وہیں 2019۔2020 میں کم ہوکر 4.2 فیصد ہوگئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ' بھارتی معیشت دنیا کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ موجودہ سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران بہتری دیکھنے کو مل سکتی ہے'۔

بنرجی نے کہا کہ' سنہ 2021 میں معاشی ترقی کی شرح رواں برس سے بہتر ہوگی۔ رواں مالی برس کی پہلی سہ ماہی میں ملک معاشی ترقی کی شرح 23.9 فیصد منفی درج کی گئی تھی۔ متعدد اداروں نے رواں مالی برس میں معاشی ترقی کی شرح میں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔

امریکی بینک گولڈمین سیکس نے سابقہ اندازے میں ترمیمی کرتے ہوئے 2020-21 کے لیے بھارتی معیشت میں 14.8 فیصد جبکہ فِچ ریٹنگز نے 10.5 فیصد منفی کی پیش گوئی کی ہے۔

میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے پروفیسر بنرجی نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا ہے کہ بھارت کا معاشی پیکچ کافی ہے۔

بنرجی نے کہا کہ' امدادی پیکیج سے کم آمدنی والے لوگوں کی خرچ میں اضافہ نہیں ہوا کیونکہ حکومت عوام کے ہاتھوں میں پیسے دینے کے لیے تیار نہیں تھی۔'

خیال رہے کہ مئی میں وزیرِ اعظم نریندر مودی نے معیشت کو سہارا دینے کے لیے 20 لاکھ کروڑ روپے کے اقتصادی پیکج کا اعلان کیا تھا۔ مرکزی حکومت عالمی وبا کی صورتِ حال میں معیشت سے متعلق جن پیکجز کا اعلان کر چکی ہے، وہ مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کا تقریباً 10 فی صد بنتا ہے۔ اس میں آر بی آئی کی جانب سے نقد امداد بھی شامل تھی۔ مہنگائی کے تعلق سے بنرجی کہا کہ بھارت کی ترقی کی حکمت عملی ایک بند معیشت ہے، اس میں کافی مانگ پیدا کرسکتی ہے جس سے افراط زر میں اضافہ ہوگا'۔

انہوں نے کہا' بھارت میں 20 برس سے افراط زر اور شرح ترقی کی صورتحال مستحکم رہی ہے اس سے ملک کو بہت فائدہ ہوا ہے۔'

خسارے کو پورا کرنے کے لیے ریزرو بینک کے ذریعہ اضافی نوٹ چھاپنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ' خسارے کو پورا کرنا ایک اچھا خیال ہے۔"

حکومت کی خود کفیل بھارت مہم پر بنرجی نے کہا کہ خود کفیل کا لفظ احتیاط سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ' اگر ہم خام مال کو گھریلو مارکیٹ سے خریدنے کی کوشش کریں تو خود کفالت کا مسئلہ ہو گا۔ ہمیں اس شعبے میں ماہر بننے کی ضرورت ہے جس میں ہم اچھے ہیں، اسی سامان کو درآمد کیا جانا چاہیے جس کی ضرورت ہے۔'

بینرجی نے کہا کہ عالمی سطح پر بھارت کو زیادہ مسابقتی ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ حکومت کے لیے کام کرنا چاہیں گے تو انہوں نے مثبت جواب دیا۔

بنرجی نے کہا کہ' میں یقینی طور پر غور کروں گا۔ میں ان لوگوں میں شامل ہوں جو بھارت کی فلاح و بہبود کے لیے فکرمند ہے ... ہمیں نظریاتی اختلافات کو دور رکھنا چاہیے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.