ETV Bharat / business

انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی - ٹیکس دہندگان نے 5 لاکھ سے 10 لاکھ روپے کے درمیان آمدنی دکھائی

مودی حکومت کی دوسری میعاد کا دوسرا عام بجٹ آج پیش کیا گیا، اس موقعے پر وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے متعدد اعلان کرتے ہوئے ٹیکس سلیب میں تبدیلی کا اعلان کیا۔

income tax slabs change
انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی
author img

By

Published : Feb 1, 2020, 2:11 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 6:47 PM IST

انفرادی ٹیکس دہندگان کو خاطر خواہ راحت فراہم کرنے کے لیے اور انکم ٹیکس قانون کو سہل بنانے کے لیے مرکزی بجٹ میں ایک نیا اور سادہ ذاتی انکم ٹیکس نظام تجویز کیا گیا ہے جس میں انکم ٹیکس کی شرحیں ان انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے خاطر خواہ طور پر کم کی گئی ہیں، جو کچھ کٹوتیوں اور رعایات سے استفادہ نہیں کرتے۔ پارلیمنٹ میں آج مرکزی بجٹ 21۔2020 پیش کرتے ہوئے، خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا 'نیا ٹیکس نظام، ٹیکس دہندگان کے لیے اختیاری ہوگا' انہوں نے مزید کہا کہ ایک فرد جو ا فی الحال انکم ٹیکس قانون کے تحت مزید کٹوتیوں اور رعایات سے فائدہ حاصل کررہا ہے، اسے ان سے استفادہ کرنے اور پرانے نظام کے تحت ٹیکس کی ادائیگی جاری رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

نئے ذاتی انکم ٹیکس نظام میں مندرجہ ذیل ٹیکس ڈھانچے کی تجویز رکھی گئی ہے۔

انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی
انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی

نئے ٹیکس نظام میں خاطر خواہ ٹیکس فائدے جو کسی ٹیکس دہندہ کو دیئے جائیں گے، ان کا انحصار اس کی طرف سے اختیار کی گئیں رعایات اور کٹوتیوں پر ہوگا۔ مثال کے طور پر کوئی شخص جو ایک برس میں 15 لاکھ روپے کما رہا ہے اور وہ کسی کٹوتی سے استفادہ نہیں کررہا ہے، وہ پرانے نظام کے 273000 روپے کے مقابلے محض 195000 روپے ادا کرے گا۔ اس طرح اس کے ٹیکس کا بوجھ، نئے نظام کے تحت 78000 روپے تک کم ہوجائے گا۔ اس طرح اسے نئے نظام میں بھی فائدہ ہوگا۔ چاہے وہ پرانے نظام کے تحت انکم ٹیکس قانون کے کی مختلف دفعات کے تحت 1.5 لاکھ روپے کی کٹوتی ہی کیوں نہ حاصل کررہا ہو۔

ٹیکس دہندگان کے لیے نیا ٹیکس نظام اختیاری ہوگا۔ قرار داد کے مطابق جس میں مالی بل میں شقوں کی وضاحت کی گئی ہے، ہر پچھلے سال کے لیے متبادل کا استعمال کیا جائے گا، جہاں فرد یا ایچ یو ایف کی کوئی بزنس آمدنی نہیں ہے اوردیگر صورتحال میں پچھلے سال کے لئے کوئی متبادل استعمال کرلیا گیا ہے، وہ اس پچھلے سال اور اس کے بعد کے سبھی برسوں کے لئے جائز ہوگا۔ متبادل کسی گزشتہ برس یا گزشتہ برسوں کے لئے غیر مجاز ہوجائے گا جیسا کہ کسی کیس کا امکان ہو کہ اگر کوئی فرد یا ایچ یو ایف قانون میں دی گئیں شرائط کو پورا کرنے میں ناکام رہے اور قانون کی دیگر شقیں اس پر لاگو ہوگئی ہوں۔

انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی

نئے ذاتی انکم ٹیکس کی شرحیں ایسی ہیں جن میں سالانہ 40 ہزار کروڑ روپے کا تخمینہ مالیہ کم کیا گیا ہے۔ محترمہ سیتا رمن نے کہا 'ہم نے انکم ٹیکس رٹرن، پہلے سے داخل کرنے کے اقدامات بھی شروع کیے ہیں تاکہ کوئی فرد ، جو نیا نظام اختیار کرتا ہے، اسے اپنا رٹرن داخل کرنے اور انکم ٹیکس ادا کرنے کے لیے کسی ماہر سے مدد لینے کی ضرورت نہیں ہیں ہوگی'۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ انکم ٹیکس نظام کو سہل بنانے کے لیے انہوں نے پچھلیل کئی دہائیوں میں شامل سبھی رعایتوں کا جائزہ لیا ہے۔'

بجٹ میں مختلف نوعیت کی تقریباً 70 موجودہ رعایات اور کٹوتیاں ہٹانے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ بقیہ رعایات اور کٹوتیوں کا اس نظریئے کے ساتھ آئندہ برسوں میں جائزہ لیا جائے گا اور انہیں معقول بنایا جائے گا کہ ٹیکس نظام کو مزید آسان بنایا جائے اور ٹیکس کی شرحوں میں کمی کی جائے۔

انفرادی ٹیکس دہندگان کو خاطر خواہ راحت فراہم کرنے کے لیے اور انکم ٹیکس قانون کو سہل بنانے کے لیے مرکزی بجٹ میں ایک نیا اور سادہ ذاتی انکم ٹیکس نظام تجویز کیا گیا ہے جس میں انکم ٹیکس کی شرحیں ان انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے خاطر خواہ طور پر کم کی گئی ہیں، جو کچھ کٹوتیوں اور رعایات سے استفادہ نہیں کرتے۔ پارلیمنٹ میں آج مرکزی بجٹ 21۔2020 پیش کرتے ہوئے، خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا 'نیا ٹیکس نظام، ٹیکس دہندگان کے لیے اختیاری ہوگا' انہوں نے مزید کہا کہ ایک فرد جو ا فی الحال انکم ٹیکس قانون کے تحت مزید کٹوتیوں اور رعایات سے فائدہ حاصل کررہا ہے، اسے ان سے استفادہ کرنے اور پرانے نظام کے تحت ٹیکس کی ادائیگی جاری رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

نئے ذاتی انکم ٹیکس نظام میں مندرجہ ذیل ٹیکس ڈھانچے کی تجویز رکھی گئی ہے۔

انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی
انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی

نئے ٹیکس نظام میں خاطر خواہ ٹیکس فائدے جو کسی ٹیکس دہندہ کو دیئے جائیں گے، ان کا انحصار اس کی طرف سے اختیار کی گئیں رعایات اور کٹوتیوں پر ہوگا۔ مثال کے طور پر کوئی شخص جو ایک برس میں 15 لاکھ روپے کما رہا ہے اور وہ کسی کٹوتی سے استفادہ نہیں کررہا ہے، وہ پرانے نظام کے 273000 روپے کے مقابلے محض 195000 روپے ادا کرے گا۔ اس طرح اس کے ٹیکس کا بوجھ، نئے نظام کے تحت 78000 روپے تک کم ہوجائے گا۔ اس طرح اسے نئے نظام میں بھی فائدہ ہوگا۔ چاہے وہ پرانے نظام کے تحت انکم ٹیکس قانون کے کی مختلف دفعات کے تحت 1.5 لاکھ روپے کی کٹوتی ہی کیوں نہ حاصل کررہا ہو۔

ٹیکس دہندگان کے لیے نیا ٹیکس نظام اختیاری ہوگا۔ قرار داد کے مطابق جس میں مالی بل میں شقوں کی وضاحت کی گئی ہے، ہر پچھلے سال کے لیے متبادل کا استعمال کیا جائے گا، جہاں فرد یا ایچ یو ایف کی کوئی بزنس آمدنی نہیں ہے اوردیگر صورتحال میں پچھلے سال کے لئے کوئی متبادل استعمال کرلیا گیا ہے، وہ اس پچھلے سال اور اس کے بعد کے سبھی برسوں کے لئے جائز ہوگا۔ متبادل کسی گزشتہ برس یا گزشتہ برسوں کے لئے غیر مجاز ہوجائے گا جیسا کہ کسی کیس کا امکان ہو کہ اگر کوئی فرد یا ایچ یو ایف قانون میں دی گئیں شرائط کو پورا کرنے میں ناکام رہے اور قانون کی دیگر شقیں اس پر لاگو ہوگئی ہوں۔

انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی

نئے ذاتی انکم ٹیکس کی شرحیں ایسی ہیں جن میں سالانہ 40 ہزار کروڑ روپے کا تخمینہ مالیہ کم کیا گیا ہے۔ محترمہ سیتا رمن نے کہا 'ہم نے انکم ٹیکس رٹرن، پہلے سے داخل کرنے کے اقدامات بھی شروع کیے ہیں تاکہ کوئی فرد ، جو نیا نظام اختیار کرتا ہے، اسے اپنا رٹرن داخل کرنے اور انکم ٹیکس ادا کرنے کے لیے کسی ماہر سے مدد لینے کی ضرورت نہیں ہیں ہوگی'۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ انکم ٹیکس نظام کو سہل بنانے کے لیے انہوں نے پچھلیل کئی دہائیوں میں شامل سبھی رعایتوں کا جائزہ لیا ہے۔'

بجٹ میں مختلف نوعیت کی تقریباً 70 موجودہ رعایات اور کٹوتیاں ہٹانے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ بقیہ رعایات اور کٹوتیوں کا اس نظریئے کے ساتھ آئندہ برسوں میں جائزہ لیا جائے گا اور انہیں معقول بنایا جائے گا کہ ٹیکس نظام کو مزید آسان بنایا جائے اور ٹیکس کی شرحوں میں کمی کی جائے۔

Intro:Body:

dfgdfg

Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 6:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.