دھان کی پرالی کے سلسلے میں کسانوں کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے بھارتیہ کسان یونین نے اترپردیش حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسانوں کو پرالی اور فصل کے دیگر باقیات کو ضائع کرنے کے لیے فی ایکڑ تین ہزارر وپے مالی مدد کے طور پر دستیاب کرائے۔
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے صوبے کے پرنسپل سکریٹری(زراعت) کو لکھے خط کر کہا ہے کہ چیف سکریٹری کی قیادت میں محکمہ زراعی کی دوستمبر کو ویڈیو کانفرنس میں پرالی اور فصل کی پتیوں و دیگر باقیات کو ٹھکانے لگانے کے لیے ہائی کورٹ کی ہدایت کے ضمن میں تبالہ خیال کیا گیا تھا۔
اس ضمن میں ابھی کت کوئی بھی ایسی موثر تجویز دستیاب نہیں ہے جو کم خرچ پر اس کا حل کرسکے۔ انہوں نے کہا کچھ آلات تو بازار میں دستیاب ہیں ان میں اداروں اور خوراک صارف گروپ پر چھوٹ زیادہ ہے لیکن اس کا فائدہ دوسرے کسانوں کو نہیں ملتا ہے۔ آلے کی قیمت زیادہ ہونے و چھوٹ کم ہونے کی وجہ سے کسان اس کو ذاتی طور سے نہیں خرید پاررہے ہیں۔
گذشتہ برس ہائی کورٹ نے 100روپے فی کوئنتل پرالی کو ٹھکانے لگانے کے لیے کسانوں کو دئیے جانے کا حکم دیا تھا۔ لیکن یہ رقم کسانوں کو دستیاب نہیں کرائی گئی۔ مسٹر ٹکیت نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس کے تصفیہ کے لیے 151.80کروڑ روپے کا بجٹ بنایا تھا۔ جس کے تحت اترپردیش کو برس 218 میں 148.60کروڑ اور 2019-20 میں 105.28کروڑ روپے دستیاب کرائے گئے ہیں۔'
آج بھی پرالی کو ختم کرنے لے لیے کوئی بھی موثر اسکیم اترپردیش حکومت کے ذریعہ نہیں چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ کسان یونین کی تجویز ہے کہ عدالت کے احکامات کے مطابق 100روپے فی کوئنتل کو رقبہ کی بنیاد پر طے کرتے ہوئے ایک ایکڑ پر تقریبا 30کوئنتل پرالی وپتی ہوتی ہے۔ جس کے تین ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے کسان کو دستیاب کرائے جائیں۔ ایک ایکڑ میں تقریبا چار ہزار روپے کا خرچ آتا ہے۔