ETV Bharat / business

دھان کی پرالی کو ٹھکانے لگانے کے لیے مالی مدد کا مطالبہ

بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ' آج بھی پرالی کو ختم کرنے لے لیے کوئی بھی موثر اسکیم اترپردیش حکومت کے ذریعہ نہیں چلائی جارہی ہے۔

author img

By

Published : Sep 7, 2020, 4:10 PM IST

farmers union Demanding financial assistance for disposal of paddy straw
farmers union Demanding financial assistance for disposal of paddy straw

دھان کی پرالی کے سلسلے میں کسانوں کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے بھارتیہ کسان یونین نے اترپردیش حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسانوں کو پرالی اور فصل کے دیگر باقیات کو ضائع کرنے کے لیے فی ایکڑ تین ہزارر وپے مالی مدد کے طور پر دستیاب کرائے۔

بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے صوبے کے پرنسپل سکریٹری(زراعت) کو لکھے خط کر کہا ہے کہ چیف سکریٹری کی قیادت میں محکمہ زراعی کی دوستمبر کو ویڈیو کانفرنس میں پرالی اور فصل کی پتیوں و دیگر باقیات کو ٹھکانے لگانے کے لیے ہائی کورٹ کی ہدایت کے ضمن میں تبالہ خیال کیا گیا تھا۔

farmers union Demanding financial assistance for disposal of paddy straw
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ' آج بھی پرالی کو ختم کرنے لے لیے کوئی بھی موثر اسکیم اترپردیش حکومت کے ذریعہ نہیں چلائی جارہی ہے۔

اس ضمن میں ابھی کت کوئی بھی ایسی موثر تجویز دستیاب نہیں ہے جو کم خرچ پر اس کا حل کرسکے۔ انہوں نے کہا کچھ آلات تو بازار میں دستیاب ہیں ان میں اداروں اور خوراک صارف گروپ پر چھوٹ زیادہ ہے لیکن اس کا فائدہ دوسرے کسانوں کو نہیں ملتا ہے۔ آلے کی قیمت زیادہ ہونے و چھوٹ کم ہونے کی وجہ سے کسان اس کو ذاتی طور سے نہیں خرید پاررہے ہیں۔

گذشتہ برس ہائی کورٹ نے 100روپے فی کوئنتل پرالی کو ٹھکانے لگانے کے لیے کسانوں کو دئیے جانے کا حکم دیا تھا۔ لیکن یہ رقم کسانوں کو دستیاب نہیں کرائی گئی۔ مسٹر ٹکیت نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس کے تصفیہ کے لیے 151.80کروڑ روپے کا بجٹ بنایا تھا۔ جس کے تحت اترپردیش کو برس 218 میں 148.60کروڑ اور 2019-20 میں 105.28کروڑ روپے دستیاب کرائے گئے ہیں۔'

آج بھی پرالی کو ختم کرنے لے لیے کوئی بھی موثر اسکیم اترپردیش حکومت کے ذریعہ نہیں چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ کسان یونین کی تجویز ہے کہ عدالت کے احکامات کے مطابق 100روپے فی کوئنتل کو رقبہ کی بنیاد پر طے کرتے ہوئے ایک ایکڑ پر تقریبا 30کوئنتل پرالی وپتی ہوتی ہے۔ جس کے تین ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے کسان کو دستیاب کرائے جائیں۔ ایک ایکڑ میں تقریبا چار ہزار روپے کا خرچ آتا ہے۔

دھان کی پرالی کے سلسلے میں کسانوں کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے بھارتیہ کسان یونین نے اترپردیش حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسانوں کو پرالی اور فصل کے دیگر باقیات کو ضائع کرنے کے لیے فی ایکڑ تین ہزارر وپے مالی مدد کے طور پر دستیاب کرائے۔

بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے صوبے کے پرنسپل سکریٹری(زراعت) کو لکھے خط کر کہا ہے کہ چیف سکریٹری کی قیادت میں محکمہ زراعی کی دوستمبر کو ویڈیو کانفرنس میں پرالی اور فصل کی پتیوں و دیگر باقیات کو ٹھکانے لگانے کے لیے ہائی کورٹ کی ہدایت کے ضمن میں تبالہ خیال کیا گیا تھا۔

farmers union Demanding financial assistance for disposal of paddy straw
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ' آج بھی پرالی کو ختم کرنے لے لیے کوئی بھی موثر اسکیم اترپردیش حکومت کے ذریعہ نہیں چلائی جارہی ہے۔

اس ضمن میں ابھی کت کوئی بھی ایسی موثر تجویز دستیاب نہیں ہے جو کم خرچ پر اس کا حل کرسکے۔ انہوں نے کہا کچھ آلات تو بازار میں دستیاب ہیں ان میں اداروں اور خوراک صارف گروپ پر چھوٹ زیادہ ہے لیکن اس کا فائدہ دوسرے کسانوں کو نہیں ملتا ہے۔ آلے کی قیمت زیادہ ہونے و چھوٹ کم ہونے کی وجہ سے کسان اس کو ذاتی طور سے نہیں خرید پاررہے ہیں۔

گذشتہ برس ہائی کورٹ نے 100روپے فی کوئنتل پرالی کو ٹھکانے لگانے کے لیے کسانوں کو دئیے جانے کا حکم دیا تھا۔ لیکن یہ رقم کسانوں کو دستیاب نہیں کرائی گئی۔ مسٹر ٹکیت نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس کے تصفیہ کے لیے 151.80کروڑ روپے کا بجٹ بنایا تھا۔ جس کے تحت اترپردیش کو برس 218 میں 148.60کروڑ اور 2019-20 میں 105.28کروڑ روپے دستیاب کرائے گئے ہیں۔'

آج بھی پرالی کو ختم کرنے لے لیے کوئی بھی موثر اسکیم اترپردیش حکومت کے ذریعہ نہیں چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ کسان یونین کی تجویز ہے کہ عدالت کے احکامات کے مطابق 100روپے فی کوئنتل کو رقبہ کی بنیاد پر طے کرتے ہوئے ایک ایکڑ پر تقریبا 30کوئنتل پرالی وپتی ہوتی ہے۔ جس کے تین ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے کسان کو دستیاب کرائے جائیں۔ ایک ایکڑ میں تقریبا چار ہزار روپے کا خرچ آتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.