ETV Bharat / business

شہریوں پر مرکوز اصلاحات نافذ کرنے کے آخری تاریخ میں توسیع

author img

By

Published : Dec 16, 2020, 6:14 PM IST

مرکزی حکومت نے ریاستوں کی طرف سے اصلاحات کے لیے چار اہم شعبوں کی نشاندہی کی ہے، جن میں ون نیشن ون راشن کارڈ، کاروبار میں آسانی پیدا کرنا اور توانائی سکٹرز میں اصلاحات شامل ہے۔

Deadline for states to implement citizen centric reforms extended till 15 Feb
Deadline for states to implement citizen centric reforms extended till 15 Feb

نئی دہلی: وزارت خزانہ کے محکمہ اخراجات نے ریاستوں کے لیے مختلف شعبوں میں شہریوں پر مرکوز اصلاحات کو مکمل کرنے کی آخری تاریخ میں توسیع کردی ہے۔ اب اگر 15 فروری 2021 تک اصلاحات کے نفاذ کے سلسلے میں متعلقہ نوڈل کی وزارت سے متعلق سفارش موصول ہوتی ہے تو ریاست اصلاحات سے وابستہ فوائد حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ مرکزی حکومت نے ریاستوں کی طرف سے اصلاحات کے لیے چار اہم شعبوں کی نشاندہی کی ہے۔

  • (الف) ون نیشن ون راشن کارڈ سسٹم کا نفاذ
  • (ب) کاروبار میں آسانی پیدا کرنے والی اصلاحات
  • (ج)شہری مقامی ادارہ / یوٹیلیٹی اصلاحات
  • (د)پاور سیکٹر میں اصلاحات

ان کے متعلق 17 مئی 2020 کو ہی ریاستوں کو مطلع کردیا گیا تھا۔

حکومت نے اس سلسلے میں کہا کہ' اصلاحات کو کامیابی کے ساتھ نافذ کرنے والی ریاستیں دو فوائد حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ ایسی ریاستوں کو ہر اصلاحات کو مکمل کرنے کے لیے اپنے مجموعی ریاستوں کے گھریلو مصنوعات (جی ایس ڈی پی) کے 0.25 فیصد کے برابر اضافی قرضے لینے کی سہولت حاصل ہوگی۔ اس سہولت کے تحت چاروں اصلاحات کی تکمیل پر ریاستوں کو 2،144 لاکھ کروڑ روپے تک کے اضافی قرضے حاصل کرنےکے لیے مزید سہولت حاصل ہوگی۔

خیال رہے کہ رواں برس کووڈ-19 کی وجہ سے درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے وسائل کی ضرورت کے پیش نظر مرکزی حکومت نے مئی 2020 میں ریاستوں کی قرض لینے کی حد کو اپنے جی ایس ڈی پی کا 2 فیصد بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: کابینہ کی میٹنگ میں چینی برآمدات پر سبسڈی کا فیصلہ

ریاستوں کو چار میں سے تین اصلاحات مکمل کرنے کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ "سرمایہ کے لیے ریاستوں کو مالی امداد کے لیے اسکیم" کے تحت فنڈز کی شکل میں اضافی امداد کی جائے گی۔ اس اسکیم کے تحت ریاستوں کے لیے دو ہزار کروڑ روپے کی رقم رکھی گئی ہے جو چار مقررہ اصلاحات میں سے کم از کم تین مکمل کریں گی۔

اس اسکیم کا اعلان وزیر خزانہ نے 12 اکتوبر 2020 کو آتم نر بھر بھارت پیکیج 2.0 کے ایک حصے کے طور پر کیا تھا۔ اس کا مقصد ریاستی حکومتوں کے کرنسی اخراجات کو بڑھانا ہے، جو کووڈ-19 وبائی امراض سے پیدا ہونے والے ٹیکس محصول میں کمی کے سبب رواں برس مشکل مالی صورت حال کا سامنا کررہی ہیں۔ اس اسکیم کے تحت مرکزی حکومت نے کل 12000 کروڑ روپے مختص کر رکھے ہیں۔ مالی اخراجات کے کثیر رخی اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس سے معیشت کی مستقبل کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں معیشت کی نمو میں اضافہ ہوتا ہے۔

ان دو مراعات سے ریاستوں کو اصلاحات کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ اب تک 9 ریاستوں نے ون نیشن ون راشن کارڈ سسٹم نافذ کیا ہے، 4 ریاستوں نے کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کی اصلاحات کے نشانے کو پورا کیا ہے اور ایک ریاست نے شہری لوکل باڈی / یوٹیلیٹی اصلاحات کی ہیں۔ ان ریاستوں کو 40251 کروڑ روپے کے اضافی قرض لینے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اصلاحات کی تکمیل کے لیے تاریخ کی توسیع سے دیگر ریاستوں کو بھی اصلاحی عمل کو تیزی سے مکمل کرنے اور منسلک مالی فوائد حاصل کرنے کی ترغیب ملے گی۔

نئی دہلی: وزارت خزانہ کے محکمہ اخراجات نے ریاستوں کے لیے مختلف شعبوں میں شہریوں پر مرکوز اصلاحات کو مکمل کرنے کی آخری تاریخ میں توسیع کردی ہے۔ اب اگر 15 فروری 2021 تک اصلاحات کے نفاذ کے سلسلے میں متعلقہ نوڈل کی وزارت سے متعلق سفارش موصول ہوتی ہے تو ریاست اصلاحات سے وابستہ فوائد حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ مرکزی حکومت نے ریاستوں کی طرف سے اصلاحات کے لیے چار اہم شعبوں کی نشاندہی کی ہے۔

  • (الف) ون نیشن ون راشن کارڈ سسٹم کا نفاذ
  • (ب) کاروبار میں آسانی پیدا کرنے والی اصلاحات
  • (ج)شہری مقامی ادارہ / یوٹیلیٹی اصلاحات
  • (د)پاور سیکٹر میں اصلاحات

ان کے متعلق 17 مئی 2020 کو ہی ریاستوں کو مطلع کردیا گیا تھا۔

حکومت نے اس سلسلے میں کہا کہ' اصلاحات کو کامیابی کے ساتھ نافذ کرنے والی ریاستیں دو فوائد حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ ایسی ریاستوں کو ہر اصلاحات کو مکمل کرنے کے لیے اپنے مجموعی ریاستوں کے گھریلو مصنوعات (جی ایس ڈی پی) کے 0.25 فیصد کے برابر اضافی قرضے لینے کی سہولت حاصل ہوگی۔ اس سہولت کے تحت چاروں اصلاحات کی تکمیل پر ریاستوں کو 2،144 لاکھ کروڑ روپے تک کے اضافی قرضے حاصل کرنےکے لیے مزید سہولت حاصل ہوگی۔

خیال رہے کہ رواں برس کووڈ-19 کی وجہ سے درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے وسائل کی ضرورت کے پیش نظر مرکزی حکومت نے مئی 2020 میں ریاستوں کی قرض لینے کی حد کو اپنے جی ایس ڈی پی کا 2 فیصد بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: کابینہ کی میٹنگ میں چینی برآمدات پر سبسڈی کا فیصلہ

ریاستوں کو چار میں سے تین اصلاحات مکمل کرنے کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ "سرمایہ کے لیے ریاستوں کو مالی امداد کے لیے اسکیم" کے تحت فنڈز کی شکل میں اضافی امداد کی جائے گی۔ اس اسکیم کے تحت ریاستوں کے لیے دو ہزار کروڑ روپے کی رقم رکھی گئی ہے جو چار مقررہ اصلاحات میں سے کم از کم تین مکمل کریں گی۔

اس اسکیم کا اعلان وزیر خزانہ نے 12 اکتوبر 2020 کو آتم نر بھر بھارت پیکیج 2.0 کے ایک حصے کے طور پر کیا تھا۔ اس کا مقصد ریاستی حکومتوں کے کرنسی اخراجات کو بڑھانا ہے، جو کووڈ-19 وبائی امراض سے پیدا ہونے والے ٹیکس محصول میں کمی کے سبب رواں برس مشکل مالی صورت حال کا سامنا کررہی ہیں۔ اس اسکیم کے تحت مرکزی حکومت نے کل 12000 کروڑ روپے مختص کر رکھے ہیں۔ مالی اخراجات کے کثیر رخی اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس سے معیشت کی مستقبل کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں معیشت کی نمو میں اضافہ ہوتا ہے۔

ان دو مراعات سے ریاستوں کو اصلاحات کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ اب تک 9 ریاستوں نے ون نیشن ون راشن کارڈ سسٹم نافذ کیا ہے، 4 ریاستوں نے کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کی اصلاحات کے نشانے کو پورا کیا ہے اور ایک ریاست نے شہری لوکل باڈی / یوٹیلیٹی اصلاحات کی ہیں۔ ان ریاستوں کو 40251 کروڑ روپے کے اضافی قرض لینے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اصلاحات کی تکمیل کے لیے تاریخ کی توسیع سے دیگر ریاستوں کو بھی اصلاحی عمل کو تیزی سے مکمل کرنے اور منسلک مالی فوائد حاصل کرنے کی ترغیب ملے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.