ETV Bharat / business

کرپٹو کرنسی اور بھارت

کرپٹو کرنسی بلاک چین نام کی ٹیکنالوجی کے تحت کام کرتی ہے۔ بلاک چین غیر مرتکز ٹیکنالوجی ہے جو پوری دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے۔ یہ لین دین اور ریکارڈ کا نظم کرتی ہے۔

More than 6,700 different cryptocurrencies are traded publicly,
More than 6,700 different cryptocurrencies are traded publicly,
author img

By

Published : Feb 12, 2021, 11:08 PM IST

Updated : Feb 13, 2021, 8:21 AM IST

کرپٹو کرنسی ایک ایسی آزاد ورچوئل کرنسی ہے جس سے سامان اور خدمات کے تبادلے کے لیے آن لائن ادائیگی کی جاسکتی ہے۔ اس کا استعمال آن لائن لیجر کے ساتھ ادائیگی کو محفوظ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ ان کو ثمن اصلی یا ٹھوس سکیورٹیز کی حمایت حاصل نہیں ہے۔

کرپٹو کرنسی بلاک چین نام کی ٹیکنالوجی کے تحت کام کرتی ہے۔ بلاک چین غیر مرتکز ٹیکنالوجی ہے جو پوری دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے۔ یہ لین دین اور ریکارڈ کا نظم کرتی ہے۔


ویلیومارکٹ ریسرچ ویب سائٹ کے مطابق 6،700 سے زیادہ مختلف کرپٹو کرنسیز عوامی سطح پر رائج ہے۔ 27 جنوری 2021 تک تمام کرپٹو کرنسیز کی کل مالیت 897.3 بلین ڈالر سے زائد تھی، سب سے مشہور ڈیجیٹل کرنسی کی ویلیو تقریباً 563.8 بلین ڈالر تھی۔

ٹاپ 10 کریپٹوکرنسیز مارکیٹ

بٹ کوئن۔۔۔۔ 563.8 بلین ڈالر

ایتھرئم ۔۔۔۔142.9 بلین ڈالر

ٹیتھر۔۔۔25.2 بلین ڈالر

پلکاڈوٹ۔۔۔۔13.9 بلین ڈالر

ایکس آر پی۔۔۔۔11.4 بلین ڈالر

کرڈانو۔۔۔۔۔9.7 بلین ڈالر

چین لنک۔۔۔ 8.3 بلین ڈالر

لائٹ کوئن۔۔۔۔۔8.1 بلین ڈالر

بٹ کوئن کیش۔۔۔۔7 بلین ڈالر

بینانس کوئن۔۔۔6.2 بلین ڈالر

کریپٹو کرنسی 'لیگل ٹینڈر' نہیں ہے اور اسے مرکزی حکومت یا بینک کی جانب سے شناخت حاصل نہیں ہے۔ یہ غیر مرتکز اور عالمی ہے۔

دسمبر 2013 میں آر بی آئی نے پہلی بار صارفین کو ورچوئل کرنسیوں کے خطرات کے بارے میں متنبہ کیا تھا۔ بینک نے کہا تھا کہ ان کی قیمت قیاس آرائی پر منحصر ہے۔

6 اپریل 2018 کو آر بی آئی نے بینکوں کو کرپٹو فرموں اور ورچوئل کرنسیوں سے نمٹنے سے روکنے کا ایک سرکلر جاری کیا تھا۔ سرکلر میں کہا گیا تھا کہ اس طرح کی خدمات میں "اکاؤنٹس کو برقرار رکھنا، اندراج کرنا، تجارت کرنا، طے کرنا، کلیئرنس کرنا، ورچوئل ٹوکن پر قرض دینا پر لون دنے پر پابندی عائد کردی تھی۔'

28 فروری 2019 کو کرپٹو کرنسیوں سے متعلق وزارت خزانہ کی کمیٹی نے پابندی کی سفارش کی اور تجویز دی کہ بھارت کو ایک ڈیجیٹل روپے تیار کرنا چاہیے۔ وزارت خزانہ نے اس سلسلے میں ایک بل بھی تیار کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام کرپٹو سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس میں 25 کروڑ روپے تک جرمانہ یا ایک سے دس برس تک قید یا دونوں کی سزا دی جاسکتی ہے۔ تاہم اس کو پارلیمنٹ نے منظور نہیں کیا۔

مارچ 2020 میں سپریم کورٹ آر بی آئی کے فیصلے کو بدلتے ہوئے اس پر عائد پابندی کو ختم کرتے ہوئے تبادلے، تجارت اور لین دین کی اجازت دی تھی۔

پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوران حکومت نے کریپٹوکرنسی اور آفیشل ڈیجیٹل کرنسی بل 2021 ریگولیشن متعارف کرایا۔

آر بی آئی نے یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ بھارتی روپے کا ڈیجیٹل ورژن لانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس امکان کی تلاش کر رہی ہے کہ آیا ڈیجیٹل کرنسی کی ضرورت ہے، اور اگر اس کے بعد اسے چلانے کا طریقہ موجود ہے تو۔ حالانکہ حکومت کی جانب سے اس پر کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے راجیہ سبھا میں اپنے جواب کرپٹو کرنسی کے خلاف حکومت کے مؤقف کی مزید وضاحت کی۔ "کرپٹو کرنسی سے متعلق امور کا مطالعہ کرنے اور اس معاملے میں مخصوص اقدامات اٹھانے کی تجویز کے لیے سکریٹری (معاشی امور) کی سربراہی میں ایک اعلی سطحی بین وزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) تشکیل دی گئی ہے جنہوں نے اپنی رپورٹ میں تجویز پیش کی ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کی گئی کرپٹو کرنسیوں کے سوا سبھی نجی کرپٹو کرنسی پر پابندی ہوگی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ انوراگ ٹھاکر نے بھی ان کرنسیوں پر خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کریپٹو کرنسی نہ تو کرنسی ہیں اور نہ ہی اثاثے ہیں، جو آر بی آئی یا سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) کے براہ راست ریگولیٹری دائرہ سے باہر ہیں۔ لہذا حکومت اس موضوع پر ایک بل لائے گی۔

الیکٹرانک گاڑی بنانے والی کمپنی ہے ٹیسلا نے بٹ کوائن میں 1.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی اشارہ دیا کہ آنے والے دنوں میں کمپنی صارفین سے بٹ کوائن کے ذریعے کاروں کی خریداری اور دیگر پارٹز کی خریداری کے لیے بٹ کوئن سے ادائیگی کرسکیں گے۔ ایلون مسک کی سرمایہ کاری کے ساتھ بٹ کوئن میں زبردست اچھال درج کیا گیا۔

حال ہی میں ایک رجحان پیدا ہوا ہے جہاں پبلک کمپنیاں اپنے نقد خزانے کو کریپٹوکرنسی میں تبدیل کررہی ہیں۔ ایک امریکی ادائیگی کرنے والی کمپنی اسکوائر نے 50 ملین مالیت کا بٹ کوئنز خریدا ہے۔

اکتوبر 2020 میں عالمی ڈیجیٹل ادائیگی کمپنی پے پال نے اعلان کیا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر کریٹوکرنسی کی خرید و فروخت کی خصوصیات شروع کرے گی۔ اس لانچ میں چار بڑی تجارت والی کرنسیوں جیسے بٹ کوائن، بٹ کوائن کیش، ایتھرئم اور لٹیکوئن شامل تھے۔ پے پال نے کریٹوکرنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے لین دین کی اجازت دینے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔

پے پال کے پاس 350 ملین صارفین ہیں جو اب کریپٹو کو ادائیگی کے ذرائع کے طور پر اپنانے کے اہل ہوں گے۔

کریٹوکرنسی ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے جو دونوں جانب سے استعمال کی جاسکتی ہے۔ جو اپنے آپ میں ایک ویلو بھی ہے اور ایکسچینج بھی کیا جا سکتا ہے۔

ایسا بھی ہے کہ کچھ لوگ اسے استعمال نہیں کرنا چاہتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ کیش کے عوض کرپٹوکرنسی رکھنا چاہتے ہیں۔ کیوں یہ ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے اور افراط زر میں متاثر نہیں ہونے والی۔

بھارت میں آر بی آئی کی پابندی ختم ہونے کے بعد اس کے سرمایہ کاروں میں نمایاں اضافہ ہوا۔

سرکاری اندازے کے مطابق تقریبا 70 لاکھ بھارتیوں کے پاس ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی کرپٹو کرنسی ہے اور پچھلے برس اس میں 700 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

جن ممالک نے بٹ کوئن ہاں کہا ہے وہ مندجہ ذیل ہیں:

جاپان

امریکہ

کنیڈا

یورپی یونین

فینلینڈ

بلجیئم

برطانیہ

جرمنی

آسٹریلیا

جن ممالک نے بٹ کوئن کو نہیں کہا ہے، ہو مندرجہ ذیل ہے:

چین

روس

ویتنام

کولمبیا

کرپٹو کرنسی ایک ایسی آزاد ورچوئل کرنسی ہے جس سے سامان اور خدمات کے تبادلے کے لیے آن لائن ادائیگی کی جاسکتی ہے۔ اس کا استعمال آن لائن لیجر کے ساتھ ادائیگی کو محفوظ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ ان کو ثمن اصلی یا ٹھوس سکیورٹیز کی حمایت حاصل نہیں ہے۔

کرپٹو کرنسی بلاک چین نام کی ٹیکنالوجی کے تحت کام کرتی ہے۔ بلاک چین غیر مرتکز ٹیکنالوجی ہے جو پوری دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے۔ یہ لین دین اور ریکارڈ کا نظم کرتی ہے۔


ویلیومارکٹ ریسرچ ویب سائٹ کے مطابق 6،700 سے زیادہ مختلف کرپٹو کرنسیز عوامی سطح پر رائج ہے۔ 27 جنوری 2021 تک تمام کرپٹو کرنسیز کی کل مالیت 897.3 بلین ڈالر سے زائد تھی، سب سے مشہور ڈیجیٹل کرنسی کی ویلیو تقریباً 563.8 بلین ڈالر تھی۔

ٹاپ 10 کریپٹوکرنسیز مارکیٹ

بٹ کوئن۔۔۔۔ 563.8 بلین ڈالر

ایتھرئم ۔۔۔۔142.9 بلین ڈالر

ٹیتھر۔۔۔25.2 بلین ڈالر

پلکاڈوٹ۔۔۔۔13.9 بلین ڈالر

ایکس آر پی۔۔۔۔11.4 بلین ڈالر

کرڈانو۔۔۔۔۔9.7 بلین ڈالر

چین لنک۔۔۔ 8.3 بلین ڈالر

لائٹ کوئن۔۔۔۔۔8.1 بلین ڈالر

بٹ کوئن کیش۔۔۔۔7 بلین ڈالر

بینانس کوئن۔۔۔6.2 بلین ڈالر

کریپٹو کرنسی 'لیگل ٹینڈر' نہیں ہے اور اسے مرکزی حکومت یا بینک کی جانب سے شناخت حاصل نہیں ہے۔ یہ غیر مرتکز اور عالمی ہے۔

دسمبر 2013 میں آر بی آئی نے پہلی بار صارفین کو ورچوئل کرنسیوں کے خطرات کے بارے میں متنبہ کیا تھا۔ بینک نے کہا تھا کہ ان کی قیمت قیاس آرائی پر منحصر ہے۔

6 اپریل 2018 کو آر بی آئی نے بینکوں کو کرپٹو فرموں اور ورچوئل کرنسیوں سے نمٹنے سے روکنے کا ایک سرکلر جاری کیا تھا۔ سرکلر میں کہا گیا تھا کہ اس طرح کی خدمات میں "اکاؤنٹس کو برقرار رکھنا، اندراج کرنا، تجارت کرنا، طے کرنا، کلیئرنس کرنا، ورچوئل ٹوکن پر قرض دینا پر لون دنے پر پابندی عائد کردی تھی۔'

28 فروری 2019 کو کرپٹو کرنسیوں سے متعلق وزارت خزانہ کی کمیٹی نے پابندی کی سفارش کی اور تجویز دی کہ بھارت کو ایک ڈیجیٹل روپے تیار کرنا چاہیے۔ وزارت خزانہ نے اس سلسلے میں ایک بل بھی تیار کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام کرپٹو سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس میں 25 کروڑ روپے تک جرمانہ یا ایک سے دس برس تک قید یا دونوں کی سزا دی جاسکتی ہے۔ تاہم اس کو پارلیمنٹ نے منظور نہیں کیا۔

مارچ 2020 میں سپریم کورٹ آر بی آئی کے فیصلے کو بدلتے ہوئے اس پر عائد پابندی کو ختم کرتے ہوئے تبادلے، تجارت اور لین دین کی اجازت دی تھی۔

پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوران حکومت نے کریپٹوکرنسی اور آفیشل ڈیجیٹل کرنسی بل 2021 ریگولیشن متعارف کرایا۔

آر بی آئی نے یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ بھارتی روپے کا ڈیجیٹل ورژن لانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس امکان کی تلاش کر رہی ہے کہ آیا ڈیجیٹل کرنسی کی ضرورت ہے، اور اگر اس کے بعد اسے چلانے کا طریقہ موجود ہے تو۔ حالانکہ حکومت کی جانب سے اس پر کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے راجیہ سبھا میں اپنے جواب کرپٹو کرنسی کے خلاف حکومت کے مؤقف کی مزید وضاحت کی۔ "کرپٹو کرنسی سے متعلق امور کا مطالعہ کرنے اور اس معاملے میں مخصوص اقدامات اٹھانے کی تجویز کے لیے سکریٹری (معاشی امور) کی سربراہی میں ایک اعلی سطحی بین وزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) تشکیل دی گئی ہے جنہوں نے اپنی رپورٹ میں تجویز پیش کی ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کی گئی کرپٹو کرنسیوں کے سوا سبھی نجی کرپٹو کرنسی پر پابندی ہوگی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ انوراگ ٹھاکر نے بھی ان کرنسیوں پر خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کریپٹو کرنسی نہ تو کرنسی ہیں اور نہ ہی اثاثے ہیں، جو آر بی آئی یا سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) کے براہ راست ریگولیٹری دائرہ سے باہر ہیں۔ لہذا حکومت اس موضوع پر ایک بل لائے گی۔

الیکٹرانک گاڑی بنانے والی کمپنی ہے ٹیسلا نے بٹ کوائن میں 1.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی اشارہ دیا کہ آنے والے دنوں میں کمپنی صارفین سے بٹ کوائن کے ذریعے کاروں کی خریداری اور دیگر پارٹز کی خریداری کے لیے بٹ کوئن سے ادائیگی کرسکیں گے۔ ایلون مسک کی سرمایہ کاری کے ساتھ بٹ کوئن میں زبردست اچھال درج کیا گیا۔

حال ہی میں ایک رجحان پیدا ہوا ہے جہاں پبلک کمپنیاں اپنے نقد خزانے کو کریپٹوکرنسی میں تبدیل کررہی ہیں۔ ایک امریکی ادائیگی کرنے والی کمپنی اسکوائر نے 50 ملین مالیت کا بٹ کوئنز خریدا ہے۔

اکتوبر 2020 میں عالمی ڈیجیٹل ادائیگی کمپنی پے پال نے اعلان کیا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر کریٹوکرنسی کی خرید و فروخت کی خصوصیات شروع کرے گی۔ اس لانچ میں چار بڑی تجارت والی کرنسیوں جیسے بٹ کوائن، بٹ کوائن کیش، ایتھرئم اور لٹیکوئن شامل تھے۔ پے پال نے کریٹوکرنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے لین دین کی اجازت دینے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔

پے پال کے پاس 350 ملین صارفین ہیں جو اب کریپٹو کو ادائیگی کے ذرائع کے طور پر اپنانے کے اہل ہوں گے۔

کریٹوکرنسی ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے جو دونوں جانب سے استعمال کی جاسکتی ہے۔ جو اپنے آپ میں ایک ویلو بھی ہے اور ایکسچینج بھی کیا جا سکتا ہے۔

ایسا بھی ہے کہ کچھ لوگ اسے استعمال نہیں کرنا چاہتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ کیش کے عوض کرپٹوکرنسی رکھنا چاہتے ہیں۔ کیوں یہ ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے اور افراط زر میں متاثر نہیں ہونے والی۔

بھارت میں آر بی آئی کی پابندی ختم ہونے کے بعد اس کے سرمایہ کاروں میں نمایاں اضافہ ہوا۔

سرکاری اندازے کے مطابق تقریبا 70 لاکھ بھارتیوں کے پاس ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی کرپٹو کرنسی ہے اور پچھلے برس اس میں 700 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

جن ممالک نے بٹ کوئن ہاں کہا ہے وہ مندجہ ذیل ہیں:

جاپان

امریکہ

کنیڈا

یورپی یونین

فینلینڈ

بلجیئم

برطانیہ

جرمنی

آسٹریلیا

جن ممالک نے بٹ کوئن کو نہیں کہا ہے، ہو مندرجہ ذیل ہے:

چین

روس

ویتنام

کولمبیا

Last Updated : Feb 13, 2021, 8:21 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.