نئی دہلی: دنیا میں سب سے زیادہ خام تیل کی پیداوار والے بڑے ممالک میں سے ایک اور خام تیل برآمد کرنے والے ممالک میں سر فہرست ملک سعودی عرب نے پیداوار میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جس کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ بینچ مارک خام تیل برینٹ کروڈ کی قیمت 54 ڈالر فی بیرل کو عبور کر چکی ہے اور ڈی یو ٹی آئی بھی 50 ڈالر فی بیرل سے زائد ہے۔ اسی کے ساتھ خام تیل کی قیمتیں 10 مہینوں سے کی اونچی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
گھریلو اور عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں بدھ کو مسلسل دوسرے روز بھی اضافہ ہوا۔ بدھ کے روز بین الاقوامی فیوچر مارکیٹ انٹرکانٹینینٹل ایکسچینج میں برینٹ کروڈ 0.65 فیصد اضافے کے ساتھ 53.95 ڈالر فی بیرل سے زائد پر کاروبار چل رہا تھا، جبکہ اس سے قبل تجارت کے دوران 54.08 ڈالر فی بیرل تک چڑھا۔ گذشتہ سیشن میں برینٹ کی قیمت میں 4.91 فیصد اضافہ تھا۔ اس سے قبل 26 فروری 2020 کو برینٹ کروڈ کی قیمت فی بیرل 54 ڈالر سے زائد تھی۔
گھریلو فیوچر مارکیٹ میں ملٹی کموڈٹی ایکسچینج (ایم سی ایکس) میں تاہم خام تیل کے لیے جنوری کے معاہدے میں صرف 4 روپے اضافے سے 3668 روپے فی بیرل کا کاروبار ہوا، جبکہ تجارت کے دوران قیمت فی بیرل میں 3676 روپے ہوگئی۔ گذشتہ سیشن میں ایم سی ایکس خام تیل میں پانچ فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔
مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں تیل کی سب سے بڑی برآمد کنندہ سعودی عرب کے تیل کی پیداوار میں کمی پر رضامند ہونے کے بعد قیمتوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ اوپیک اور تیل برآمد کرنے والے ممالک کے اجلاس کے بعد سعودی عرب نے فروری اور مارچ میں روزانہ 10 لاکھ بیرل اضافی پیداوار میں کمی پر اتفاق کیا ہے۔
اینجل بروکنگ توانائی اور کرنسی کے نائب صدر انوج گپتا نے کہا کہ' تیل کی پیداوار میں اضافے سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا اور ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت مزید آئندہ 54 سے 56 ڈالر تک جا سکتا ہے'۔