وزیر خزانہ سیتارمن نے 'ٹیکس ترمیمی بل۔2019 پر لوک سبھا میں ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہیں'۔
انہوں نے کہا کہ یکم اکتوبر 2019 کے بعدرجسٹرڈ ہونے والی اور 2023 تک پیداوار شروع کرنے والی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو ہی کارپوریٹ ٹیکس میں رعایت دی گئی ہے، باقی کو نہیں دی گئی ہے۔ اس کا مقصد نئی سرمایہ کاری حاصل کرنا ہے۔ اس کا فائدہ چھوٹی سے لے کر بڑی سبھی کمپنیوں کو ملے گا۔
سیتارمن نے کہا ہے کہ یہ فائدہ کمپنی قانون کے تحت رجسٹرڈ کمپنی کو ملے گا۔ ساجھیدار کمپنی یا لمٹیڈ لائبیلیٹ پارٹنرشپ (ایل ایل پی) کمپنی کو اس کا فائدہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خدمات کے شعبوں میں غیر ملکی کمپنیوں کے لیے کم سے کم متبادل ٹیکس (ایم اے ٹی) کو 15 فیصد تک رکھا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے نوٹی فیکیشن لانے کے جواز کے بارے میں اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ' وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت خود پہل کرنے والی حکومت ہے اور عالمی سطح پر چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ کی وجہ سے تیزی سے بدل رہی صورت حال کے پیش نظر ملک میں تجارتی مقابلہ آرائی کی فضا قائم رکھنے اور مینوفیکچرنگ کے شعبہ میں نئی سرمایہ کاری کو اپنی طرف راغب کرنے کے مقصد سے یہ قدم اٹھایا ہے۔ اس کے لیے اگلے بجٹ تک انتظار نہیں کیا جاسکتا تھا۔ وزیر خزانہ کے جواب کے بعد اراکین پارلیمنٹ نے وضاحت طلب کی۔ اس کے بعد ایوان نے بل کو پاس کردیا۔