کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے منگل کے روز حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ٹویٹ کیاکہ' حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام ہو رہی ہے اور عوام کو راحت دینے کے بجائے ٹیکس لگا کر عوام کو لوٹ رہی ہے۔'
مسٹر سرجے والا نے کہا "ریکارڈ بے روزگاری اور گھٹتی آمدنی کے درمیان مہنگائی بدستور تباہی مچا رہی ہے۔ جنوری 2022 میں خوردہ مہنگائی 6.01 فیصد، اشیائے خوردنی کی مہنگائی 10.3 فیصد ہو گئی، جبکہ نومبر 2021 میں ہی تھوک مہنگائی کی شرح 14.23 فیصد کے ساتھ 12سال کا ریکارڈ توڑا تھا۔ پھر بھی ٹیکس لوٹ جاری رہے گی"۔
اس کے ساتھ انہوں نے ایک خبر بھی پوسٹ کی ہے جس میں مہنگائی میں اضافے کے بارے میں تفصیلی معلومات دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کی طرف سے پیر کے روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی افراطزر جنوری 2022 میں 6.01 فیصد رہی جو اس کی گزشتہ ماہ کی سی پی آئی افراطزر سات مہینوں میں سب سے زیادہ ہے۔
خوردہ افراطزر دسمبر 2021 میں 5.66 فیصد اور جنوری 2021 میں 4.06 فیصد رہا۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر شکتی کانت داس نے پہلے کہا تھا کہ یہ 6.00 فیصد پوائنٹس کے آس پاس آنے کا امکان ہے، جو ریزرو بینک کے اندازوں کے مطابق ہے۔ آر بی آئی کو توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی اعتدال پر آئے گی۔
کھانے کے شعبے میں خوردہ افراطزر جنوری 2022 میں 5.43 فیصد رہی جس کی وجہ خوردنی تیل، گوشت، مچھلی اور ایندھن۔ بجلی کی قیمتوں میں مہنگائی برقرار ہے۔
کھانے کے شعبے میں خوردنی تیل اور چکنائی کی قیمتوں میں سال بہ سال 18.70 گوشت اور مچھلی کی قیمتوں میں 5.47 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح سبزیوں کی قیمتوں میں 5.19 فیصد اور دالوں اور مصنوعات کی قیمتوں میں 3.02 فیصد اضافہ ہوا۔
مزید پڑھیں:
ایک حالیہ مالیاتی پالیسی کے جائزے میں ریزرو بینک آف انڈیا نے کہا کہ اپریل 2022 سے شروع ہونے والے اگلے مالی سال میں خوردہ افراط زر کی شرح 4.5 فیصد سے نمایاں طور پر نیچے آنے کی توقع ہے۔
نائٹ فرینک انڈیا کی چیف اکانومسٹ رجنی سنہا نے کہا کہ تیار شدہ اشیا میں خوردہ افراط زر اب بھی 6 فیصد کی حد سے اوپر ہے جو تشویش کا باعث ہے۔
یو این آئی