حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے وزیراعظم نریندر مودی کو جی ایس ٹی بقایا جات کے تعلق سے ایک مکتوب لکھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ حکومت نے جی ایس ٹی کو متعارف کرتے وقت یہ بات جاننے کے باوجود حمایت کی تھی کہ اس سے مختصرمدتی آمدنی کا نقصان ہوگا۔ قومی مفاد کے پیش نظر رکھتے ہوئے تلنگانہ نے اس کی حمایت کی تھی۔
ہماری توقع تھی کہ اس کے طویل مدتی فائدے ہوں گے اور جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد مزید سرمایہ کاری ہوسکے گی۔ اُس وقت کی یوپی اے حکومت نے ریاستوں کو سی ایس ٹی کی منسوخی کے بعد مکمل معاوضہ کی ادائیگی کی یقین دہانی کروائی تھی تاہم ریاستوں کو سی ایس ٹی کے معاوضہ سے محروم رکھاگیا اور تلنگانہ کو سی ایس ٹی کی آمدنی کے 3800کروڑ روپے کے نقصان کے معاوضہ سے محروم رکھاگیا۔ اس تلخ تجربہ کے سبب ریاستوں کے اصرار پر جی ایس ٹی معاوضہ کے ایکٹ میں یہ واضح کیاگیا کہ جی ایس ٹی پر عمل پر آمدنی کے نقصان کا معاوضہ دو ماہ کی بنیاد پر ادا کیاجائے گا۔
اس قانونی اختیار کے باوجود ادائیگیوں میں کافی تاخیر کی جارہی ہے اور ریاستوں کو اپریل 2020تک جی ایس ٹی کے معاوضہ کی رقم ادا نہیں کی گئی ہے۔ ریاستوں کی آمدنی کی وصولی میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے اور مصارف میں اضافہ ہوا ہے۔ اپریل 2020میں ریاست کو 83 فیصد آمدنی کا نقصان ہوا جبکہ کووڈ19کی وبا سے متعلق مصارف میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسیع تر مالیاتی پالیسی جس پر حکومت ہند کا کنٹرول ہے اس کی وجہ سے ریاستیں قرض کے لیے مرکزی حکومت پرمنحصر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت ہند کے لیے 3.5فیصد ایف ڈی رکھی گئی ہے جبکہ ریاستوں کے لیے اس کو تین فیصد تک محدود کیاگیا ہے جو دستور کے وفاقی جذبہ کے مغائر ہے۔