ETV Bharat / business

بجٹ 2020: ڈیری انڈسٹری پرُامید - زراعت کی طرز پر ڈیری فارمنگ کو بھی آئی ٹی آر فائل کرنے یا انکم ٹیکس سے مستثنیٰ کرنا چاہیے

ملکی معیشت میں ڈیری سیکٹر بہت اہمیت کا حامل ہے۔ انیمل ہسبنڈری دیہی علاقوں میں ایک اہم معاشی سرگرمیوں میں سے ایک ہے۔

Budget 2020: Dairy Industry demands for more allocations
بجٹ 2020: ڈیری انڈسٹری پرُامید
author img

By

Published : Jan 29, 2020, 11:54 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 11:27 AM IST

بھارتی معیشت میں 4.6 فیصد حصہ داری انیمل ہسبنڈری کی ہے۔ وہ اسے حساب سے بجٹ میں بھی حصہ داری چاہتے ہیں۔'

بجٹ 2020: ڈیری انڈسٹری پرُامید

ڈیری انڈسٹری عام بجٹ سے بہت زیادہ پرُ امید ہیں۔ لاکھوں افراد کا روزگار اس صنعت سے وابستہ ہے، اس لیے اس انڈسٹری سے وابستہ افراد حکومت سے زیادہ رقم مختص کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

آر ایس ایس امول کے منیجنگ ڈائیرکٹر سودھی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بجٹ سے پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ بجٹ میں ڈیری صنعت کے لیے 2900 کروڑ روپے مختص کیے گئے جبکہ جی ڈی پی کی مناسبت سے اگر ڈیری صنعت کے لیے رورپے مختص کیے جائے تو وہ 45000 کروڑ روپے ہونے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ' ملکی معیشت میں ڈیری سیکٹر اہمیت کا حامل ہے۔ انیمل ہسبنڈری دیہی علاقوں میں ایک اہم معاشی سرگرمیوں میں سے ایک ہے۔ بھارتی معیشت میں 4.6 فیصد حصہ داری انیمل ہسبنڈری سے ہے۔ وہ اسے حساب سے بجٹ میں بھی حصہ داری چاہتے ہیں۔'

سودھی نے مزید کہا' زراعت کی طرز پر ڈیری فارمنگ کو بھی آئی ٹی آر فائل کرنے یا انکم ٹیکس سے مستثنیٰ کرنا چاہیے۔'

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالیہ کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کرکے 25 فیصد کردیا گیا گئی جبکہ ڈیری فارم کمپنیز جیسے امول کو ابھی بھی 35 فیصد کارپورٹ ٹیکس ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ' دیہی علاقوں میں جاری تشویش اور بھارت کے آر سی ای پی معاہدے میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے دوسرے ملک سے دودھ پاوڈر درآمد کرنا بھارتی کسان اور گھریلو ڈیری فارم انڈسٹری کے لیے صحیح نہیں ہے'۔

بھارتی معیشت میں 4.6 فیصد حصہ داری انیمل ہسبنڈری کی ہے۔ وہ اسے حساب سے بجٹ میں بھی حصہ داری چاہتے ہیں۔'

بجٹ 2020: ڈیری انڈسٹری پرُامید

ڈیری انڈسٹری عام بجٹ سے بہت زیادہ پرُ امید ہیں۔ لاکھوں افراد کا روزگار اس صنعت سے وابستہ ہے، اس لیے اس انڈسٹری سے وابستہ افراد حکومت سے زیادہ رقم مختص کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

آر ایس ایس امول کے منیجنگ ڈائیرکٹر سودھی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بجٹ سے پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ بجٹ میں ڈیری صنعت کے لیے 2900 کروڑ روپے مختص کیے گئے جبکہ جی ڈی پی کی مناسبت سے اگر ڈیری صنعت کے لیے رورپے مختص کیے جائے تو وہ 45000 کروڑ روپے ہونے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ' ملکی معیشت میں ڈیری سیکٹر اہمیت کا حامل ہے۔ انیمل ہسبنڈری دیہی علاقوں میں ایک اہم معاشی سرگرمیوں میں سے ایک ہے۔ بھارتی معیشت میں 4.6 فیصد حصہ داری انیمل ہسبنڈری سے ہے۔ وہ اسے حساب سے بجٹ میں بھی حصہ داری چاہتے ہیں۔'

سودھی نے مزید کہا' زراعت کی طرز پر ڈیری فارمنگ کو بھی آئی ٹی آر فائل کرنے یا انکم ٹیکس سے مستثنیٰ کرنا چاہیے۔'

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالیہ کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کرکے 25 فیصد کردیا گیا گئی جبکہ ڈیری فارم کمپنیز جیسے امول کو ابھی بھی 35 فیصد کارپورٹ ٹیکس ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ' دیہی علاقوں میں جاری تشویش اور بھارت کے آر سی ای پی معاہدے میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے دوسرے ملک سے دودھ پاوڈر درآمد کرنا بھارتی کسان اور گھریلو ڈیری فارم انڈسٹری کے لیے صحیح نہیں ہے'۔

Intro:Body:

The dairy industry has high expectations from the upcoming Union Budget. As millions of households are dependent on this vital sector, the industry is demanding for higher allocations from the government.



Echoing the demand, R.S. Sodhi, Managing Director of Amul India said, “In the previous budget the allocations were only Rs 2,900 crore. This year, we expect Rs 45,000”.



Animal husbandry, which is a major economic activity in rural areas, contributes around 4.6 per cent to India's Gross Domestic Product (GDP). They demand similar share in budget allocations.



"Just like agriculture, dairy farming should also be exempted from filing the ITR or paying income tax", Sodhi added.



He also said that the recent corporate tax cut to 25 per cent has not reached to companies like Amul and they continue pay 35 per cent of corporate tax.



Sensing anguish, especially among the rural areas, India decided to not to join the mega trade deal Regional Comprehensive Economic Partnership (RCEP).



Sodhi is of the opinion that importing milk powder from outside India is not good for Indian farmers and the local dairy industry.


Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 11:27 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.