وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے آج نیم پلیٹ کی نقاب کشائی اور فیتا کاٹ کر راجگیر میں زو سفاری کا افتتاح کیا۔ Nitish Kumar Inaugurates Rajgir Zoo Safari۔ غورطلب ہے کہ زو سفاری 480 ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ سفاری کی تعمیر پر 176 کروڑ روپے کے اخراجات آئے ہیں۔ راجگیر سفاری کی تعمیر میں معیاری اور اعلیٰ سطحی سیاحتی سہولیات کا پورا خیال رکھا گیا ہے اور اس قسم کی سفاری ملک میں صرف 1-2 مقامات پر دستیاب ہے۔
وزیر اعلیٰ نے زو سفاری احاطہ میں نصب بودھ کے مجسمے پرگلپوشی کر کے انہیں سلام کیا۔ وزیراعلیٰ نے زو سفاری احاطے میں لگے دیگر حیاتیات کے مجسمے، ٹکٹ کا نٹر، انٹرپریشن سینٹر، کنٹرول روم کا افتتاح معائنہ کیا۔ وزیر اعلیٰ نے سیاحوں کے لیے دستیاب سہولیات اور سرگرمیوں کے بارے میں افسران سے مکمل معلومات حاصل کی۔ کنٹرول روم میں سی سی ٹی وی کے ذریعے زو سفاری میں دکھائے جانے والے تمام جنگلی جانوروں اور سیاحوں کی سرگرمیوں کا معائنہ کرنے کے بعد وزیراعلیٰ نے سکیورٹی کا ہر وقت خصوصی خیال رکھنے کی ہدایت دی۔
کنونشن سنٹر میں وزیر اعلیٰ نے انسانوں کی نشو و نما کے سلسلے اور جنگلی حیاتیات کے لائف سائیکل سے متعلق مجسمے کے ساتھ ساتھ جنگلی حیاتیات کی مختلف انواع سے بھی آگاہی حاصل کی اور اس سلسلے میں ایل ای ڈی اسکرین پر آویزاں ہونے والی خصوصی معلومات سے آگاہ کیا۔ 180 ڈگری تھری ڈی تھیٹر میں وزیراعلیٰ کے سامنے ’د اوسین بایوسکوپ‘ فلم دکھائی گئی۔ راجگیر زو سفاری میں سیاحوں کے لیے دستیاب سہولیات، سیر کر نے والے جنگلی علاقے بس سفاری ٹور کے دوران سیاحوں کے لیے احتیاطی تدابیر، جنگلی جانوروں کی سرگرمیوں وغیرہ پر مبنی ایک مختصر فلم بھی وزیر اعلیٰ کے سامنے دکھائی گئی۔ افتتاح کے بعد وزیر اعلیٰ نے ٹکٹ کا نٹر سے پہلے بطور مہمان ٹکٹ لے کر راجگیر زو سفاری میں چلنے والی سفاری بس سے زو سفاری کا دورہ کیا۔
وزیر اعلیٰ نے راجگیرزو سفاری کے ڈلولپمنٹ میں بہترین خدمت دینے والے، ریجنل چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ پٹنہ مسٹر گوپال سنگھ، ڈائریکٹر راجگیر زو سفاری مسٹر ہیمنت پاٹل، ڈپٹی ڈائریکٹر راجگیر زو سفاری مسٹر امبیکا شرن سنہا، وائلڈ لائف ماہر راجگیر زو سفاری ڈاکٹر ڈی این سنگھ، ویٹرنری میڈیسن آفیسر راجگیر زو سفاری مسٹر دلیپ کمار بیٹھا کے ساتھ دیگر افسران، ملازمین اور فاریسٹ گارڈز کو توصیفی اسناد دے کر نوازا گیا۔
پرنسپل سکریٹری، ماحولیات، جنگلات اور موسمیات کی تبدیلی، جناب دیپک کمار سنگھ نے وزیر اعلیٰ کو مومینٹو پیش کرکے ان کا خیرمقدم کیا۔
وزیر اعلیٰ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج راجگیر زو سفاری کا افتتاح کیا گیا ہے، یہ بڑی خوشی کی بات ہے۔ زو سفاری کا سنگ بنیاد سنہ 2016 میں رکھا گیا تھا۔ سنگ بنیاد کے بعد زیر تعمیر زوسفاری کو اندر سے دیکھنے کا ہمیں موقع ملا۔ اسی وقت ہم نے کہا کہ زو سفاری یہاں بنائی جا رہی ہے اور اس کے بغل میں کافی جنگلاتی علاقہ ہے، اس لیے یہاں نیچر سفاری بھی بنائی جائے۔ نیچر سفاری کو بہت سے لو گوں نے پسند کیا ہے۔ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ راجگیر زو سفاری میں ٹکٹ ونڈو، کنٹرول روم، انٹرپریٹیشن سینٹر، 180 ڈگری تھیٹر، اورینٹیشن ہال وغیرہ کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔ یہاں سیاحوں کے لیے فوٹو اور سیلفی پوائنٹ بھی بنایا گیا ہے۔ سیاحوں کی سہولت اور حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام ضروری کام مکمل کر لیے گئے ہیں۔
باگھ، شیر، بھالو، چیتے اور ہرن کو یہاں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہرن پہلے ہی یہاں تھے جنہیں سبزی خور سفاری میں رکھا گیا ہے۔ ان جانوروں کے لیے پانچ مختلف بڑے انکلوژر بنائے گئے ہیں جن میں سیاح محفوظ گاڑیوں میں بیٹھ کر جنگلی جانوروں کو ان کے قدرتی ماحول میں قریب سے دیکھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زو سفاری بنانے کا مقصد یہ ہے کہ جانور کھلے میں گھوم سکیں اور دیکھنے والے گاڑی میں بیٹھ کر لطف اندوز ہو سکیں۔ راجگیر زو سفاری میں سیاحوں کی سیر کے لیے 20 گاڑیاں خریدی گئی ہیں۔ ایک گاڑی میں 22 سیاح بیٹھ کر سیر کر سکتے ہیں۔ اس وقت راجگیر زو سفاری میں 2 باگھ، 7 شیر، 2 چیتے، 2 بھالو اور تقریبا200 ہرن ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہار میں بودھ گیا اور گیا کے بعد راجگیر میں سب سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔ پورے بہار میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کام کیا گیا ہے۔ کرونا دور سے پہلے ہر سال تقریباً 2 کروڑ سیاح بہار آتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ راجگیر، گیا، بودھ گیا اور نوادہ میں گنگا ندی کا پانی پورے سال گھر گھر دستیاب کرانے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کو پانی کے بحران کی صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ نالندہ یونیورسٹی کے لیے بھی کام کیا گیا۔ یہ نہ بھولیں کہ بہار میں پہلا بین الاقوامی کنونشن سنٹر راجگیر میں بنایا گیا تھا۔ یہ کافی مقبول ہو چکا ہے۔ اب ملک کے دوسرے حصوں سے بھی لوگ یہاں آکر پروگرام کرتے ہیں۔ بہار کا دوسرا کنونشن سنٹر پٹنہ میں اشوک سمراٹ کے نام پر بنایا گیا۔ اب بودھ گیا میں بودھی کلچرل ہاس کی تعمیر کی جا رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بچپن سے ہم یہاں کنڈ میں نہانے آتے رہے ہیں۔ راجگیر میں 5 کمیونٹی سے منسلک تاریخی مقامات ہیں۔ یہاں تمام مذاہب کے لوگ آتے ہیں۔ یہاں، پنج پہاڑی کے چاروں طرف جو سائیکلوپین وال ہے ،یہ دنیا میں ایک ہی جگہ ہے۔ عالمی اثاثہ کی فہرست میں نالندہ یونیورسٹی کے بعد اسے شامل کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں مرکزی حکومت سے بھی درخواست کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجگیر میں کافی ترقی ہوئی ہے۔ آنے والے وقت میں یہ کارپوریشن بن جائے گا۔ میرا مقصد یہ ہے کہ یہاں آکر نئی نسل کو ہر چیز کا احساس ہو۔ راجگیر آکرلو گ زو اور نیچر سفاریوں کا دورہ کرکے فطرت سے اپنا تعلق بڑھائیں گے۔ وشوا شانتی استوپ یہاں 50 سال پہلے بنایا گیا تھا۔ وہاں نئے روپ وے کی تعمیر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت کے فروغ سے راجگیر کی مزید ترقی ہوگی۔ اس سے بہار کی بھی ترقی ہوگی اور ملک کو بھی فائدہ ہوگا۔
مزید پڑھیں:
یو این آئی