ETV Bharat / business

کولکاتا: جوٹ مل کھلنے کے باوجود بھی مزدور پریشان

کئی جوٹ ملوں میں کام شروع ہو چکا ہے لیکن صرف 15 فیصد ورک فورس کی ہی اجازت ہے۔ مزدوروں کی بڑی تعداد ابھی روزگار سے محروم ہے۔

Bengal govt allows reopening of all jute mills with 15pc workforce
جوٹ مل کھلنے کے باوجود بھی مزدوروں کی پریشانیاں کم نہیں ہوئیں
author img

By

Published : May 26, 2020, 6:15 PM IST

مغربی بنگال میں جوٹ ملوں میں ایک بار پھر سے کام شروع کردیا گیا ہے۔ گزشتہ دو ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے پورے ملک میں سماجی دوری کا خیال رکھتے ہوئے کل کارخانوں کو بند کردیا گیا تھا۔ بعد میں جوٹ کے تھیلوں کی ضرورت کے پیش نظر بنگال میں محدود طور پر جوٹ ملوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔کئی جوٹ ملوں میں کام شروع ہو چکا ہے لیکن صرف 15 فیصد ورک فورس کی ہی اجازت ہے۔ مزدوروں کی بڑی تعداد ابھی روزگار سے محروم ہے۔

ویڈیو

مہینوں سے بے روزگاری سے پریشان جوٹ مل مزدوروں کے لیے جوٹ مل کھلنے کے بعد بھی راحت نہیں ملی۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مہینوں دے بند جوٹ مل کے مزدور فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ مرکزی حکومت نے جوٹ کے تھیلوں کے ضروت کے پیش نظر چند شرائط کے ساتھ ریاستی حکومت سے جوٹ ملوں کو کھولنے کی پیش کی تھی۔ مرکزی حکومت نے 25 فیصد ورک فورس کے ساتھ لال ڈاؤن کے اصول و ضوابط کے ساتھ جوٹ ملوں کو کھولنے کی اپیل کی تھی ساتھ ہی جوٹ ملوں کی ایک فہرست بھی دی تھی۔ لیکن وزیر اعلی ممتا بنرجی نے منتخب جوٹ ملوں کو کھولنے کے بجائے تمام جوٹ ملوں کو 15 فیصد ورک فورس کے ساتھ کھولنے کی تجویز پیش کی تھی۔ ممتا بنرجی کا کہنا تھا کہ میں سب کی وزیر اعلی ہوں میں کسی جوٹ کے ساتھ تعصب نہیں کر سکتی تمام جوٹ مل کھیلیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ 15 فیصد ورک فورس کے ساتھ بنگال کی تمام جوٹ ملوں کو کھولنے کی اجازت ملی ہے۔ متعدد جوٹ مل کھل چکے ہیں۔لیکن صرف 15 فیصد افراد کو ہی کام مل رہا ہے۔ ان میں اسٹاف اور میکانیکل ڈپارٹمنٹ کے لوگ ہے۔ابھی بھی مزدوروں کی بڑی تعداد ابھی بھی بے روزگار ہے۔

وکٹوریہ جوٹ مل میں کام شروع ہو چکا ہے۔ اس مل میں کل چار ہزار مزدور کام کرتے ہیں لیکن فی الحال صرف تین سو سے چار سو مزدوروں کو ہی کام مل رہا ہے۔ کئی ڈپارٹمنٹ ابھی بند ہیں۔ مالکان کا کہنا ہے کہ ابھی مال کا آرڈر نہیں ہے۔'

وکٹوریہ جوٹ مل کے ایک مزدور محمد اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ' مرکزی حکومت کی ایما پر 15 فیصد ورک فورس کے ساتھ جوٹ ملوں تو کھول دیے گئے ہیں لیکن باقی مزدوروں کا کیا ہوگا بےروزگاری سے پریشان باقی مزدور کہاں جائیں گے۔ چونکہ مرکزی کا اناج سڑ رہا ہے حکومت کو ضروت ہے تو جوٹ ملوں کو کھول دیا گیا ربیع کی فصل کٹنے والی ہے ایسے میں جوٹ کے تھیلوں کی بڑے پیمانے پر ضرورت ہوتی ہے۔ حکومت سے یہی اپیل ہے کہ مزدوروں کی ضرورت کا بھی خیال رکھا جائے۔ جو لوگ کورونا وبا کے کے درمیان اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر کام کرنے جا رہے ہیں ان کی بھی تحفظ کے لیے کچھ کیا جائے اور باقی مزدوروں کے لیے بھی روزگار فراہم کیا جائے۔'

مغربی بنگال میں جوٹ ملوں میں ایک بار پھر سے کام شروع کردیا گیا ہے۔ گزشتہ دو ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے پورے ملک میں سماجی دوری کا خیال رکھتے ہوئے کل کارخانوں کو بند کردیا گیا تھا۔ بعد میں جوٹ کے تھیلوں کی ضرورت کے پیش نظر بنگال میں محدود طور پر جوٹ ملوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔کئی جوٹ ملوں میں کام شروع ہو چکا ہے لیکن صرف 15 فیصد ورک فورس کی ہی اجازت ہے۔ مزدوروں کی بڑی تعداد ابھی روزگار سے محروم ہے۔

ویڈیو

مہینوں سے بے روزگاری سے پریشان جوٹ مل مزدوروں کے لیے جوٹ مل کھلنے کے بعد بھی راحت نہیں ملی۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مہینوں دے بند جوٹ مل کے مزدور فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ مرکزی حکومت نے جوٹ کے تھیلوں کے ضروت کے پیش نظر چند شرائط کے ساتھ ریاستی حکومت سے جوٹ ملوں کو کھولنے کی پیش کی تھی۔ مرکزی حکومت نے 25 فیصد ورک فورس کے ساتھ لال ڈاؤن کے اصول و ضوابط کے ساتھ جوٹ ملوں کو کھولنے کی اپیل کی تھی ساتھ ہی جوٹ ملوں کی ایک فہرست بھی دی تھی۔ لیکن وزیر اعلی ممتا بنرجی نے منتخب جوٹ ملوں کو کھولنے کے بجائے تمام جوٹ ملوں کو 15 فیصد ورک فورس کے ساتھ کھولنے کی تجویز پیش کی تھی۔ ممتا بنرجی کا کہنا تھا کہ میں سب کی وزیر اعلی ہوں میں کسی جوٹ کے ساتھ تعصب نہیں کر سکتی تمام جوٹ مل کھیلیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ 15 فیصد ورک فورس کے ساتھ بنگال کی تمام جوٹ ملوں کو کھولنے کی اجازت ملی ہے۔ متعدد جوٹ مل کھل چکے ہیں۔لیکن صرف 15 فیصد افراد کو ہی کام مل رہا ہے۔ ان میں اسٹاف اور میکانیکل ڈپارٹمنٹ کے لوگ ہے۔ابھی بھی مزدوروں کی بڑی تعداد ابھی بھی بے روزگار ہے۔

وکٹوریہ جوٹ مل میں کام شروع ہو چکا ہے۔ اس مل میں کل چار ہزار مزدور کام کرتے ہیں لیکن فی الحال صرف تین سو سے چار سو مزدوروں کو ہی کام مل رہا ہے۔ کئی ڈپارٹمنٹ ابھی بند ہیں۔ مالکان کا کہنا ہے کہ ابھی مال کا آرڈر نہیں ہے۔'

وکٹوریہ جوٹ مل کے ایک مزدور محمد اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ' مرکزی حکومت کی ایما پر 15 فیصد ورک فورس کے ساتھ جوٹ ملوں تو کھول دیے گئے ہیں لیکن باقی مزدوروں کا کیا ہوگا بےروزگاری سے پریشان باقی مزدور کہاں جائیں گے۔ چونکہ مرکزی کا اناج سڑ رہا ہے حکومت کو ضروت ہے تو جوٹ ملوں کو کھول دیا گیا ربیع کی فصل کٹنے والی ہے ایسے میں جوٹ کے تھیلوں کی بڑے پیمانے پر ضرورت ہوتی ہے۔ حکومت سے یہی اپیل ہے کہ مزدوروں کی ضرورت کا بھی خیال رکھا جائے۔ جو لوگ کورونا وبا کے کے درمیان اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر کام کرنے جا رہے ہیں ان کی بھی تحفظ کے لیے کچھ کیا جائے اور باقی مزدوروں کے لیے بھی روزگار فراہم کیا جائے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.