ETV Bharat / business

Are You Worried About Debt Burden: کیا آپ قرض کے بوجھ سے پریشان ہیں؟ قرض سے راحت پانے کے لیے ایسے کریں پلاننگ

قرض لے کر مالی مسئلے کا حل ممکن ہے، لیکن ادائیگی کے لیے مناسب منصوبہ بندی ضروری ہے ورنہ آپ قرض میں ڈوب جائیں گے اور اس سے بہت سے دیگر مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، جو آپ کی روزمرہ کی زندگی کو متاثر کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ قرض کی ادائیگی کا تناؤ آپ کی صحت پر برا اثر ڈال سکتا ہے اور ایسے میں ہسپتال میں داخل ہونے کی نوبت آتی ہے تو اس کا براہ راست اثر آپ پر پڑ سکتا ہے۔

are-you-worried-about-debt-burden-here-are-steps-to-clear-them
کیا آپ قرض کے بوجھ سے پریشان ہیں؟ قرض سے راحت پانے کے لیے ایسے کریں پلاننگ
author img

By

Published : Jan 10, 2022, 5:13 PM IST

زندگی کے ہر شعبے میں ڈسپلن( نظم و ضبط) برقرار رکھنا چاہیے، خصوصی طور پر معالی معاملات میں۔ پیسے کے معاملے میں تحمل نہیں برتا گیا تو آپ قرض میں ڈوب جائیں گے۔ اگر آپ کا خرچ آپ کی آمدنی سے زیادہ ہے تو آپ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جب دانستہ یا غیر دانستہ طور پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا ہے تو شرح سود بھی بڑھ جاتا ہے۔ ایسی صورت حال میں پیسے کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ مالی معاملات میں نظم و ضبط برقرار رکھا جائے اور قرض سے نکلنے کو اہمیت دی جائے۔ آئیے جانتے ہیں کہ بغیر کسی پریشانی کے قرض کی ادائیگی کیسے کی جائے۔

ایک بار جب ہمارے اخراجات آمدنی سے بڑھ جاتی ہے تو ہم اس وقت قرض کی ادائیگی کے قابل نہیں رہتے۔ ایک قرض کی ادائیگی سے پہلے ہی دوسرا قرض سامنے آجا تا ہے۔ چند برسوں میں ہی یہ ناقابل برداشت حد تک بھاری بوجھ بن جاتا ہے۔ وقت پر قرض وقت نہ ادا کرنے پر کریڈٹ سکور بھی خراب ہوتا، جسے آپ نے کئی برسوں کی محنت کے بعد بنایا تھا۔ اس کے علاوہ سود کا بوجھ بھی بڑھتا ہے۔ لہٰذا بہتر ہے کہ مالی نظم و ضبط کے ساتھ قرضوں کے اس بوجھ سے نکلنے کے طریقے جان لیے جائیں۔'

ہمیں قرضوں کی ادائیگی کے لیے ہمیشہ مثبت سوچ اور رویہ رکھنا چاہیے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ قرض کی بروقت ادائیگی ہماری اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ اگر آپ قرض کی ادائیگی میں تاخیر یا ادائیگی نہیں کرتے ہیں تو آپ کا CIBIL (کریڈٹ انفارمیشن بیورو انڈیا لمیٹڈ) اسکور متاثر ہوگا۔ اس کی وجہ سے آپ کو مستقبل میں کوئی قرض نہیں ملے گا اور پرانے قرض پر زیادہ شرح سود بھی ادا کرنا پڑے گا۔ اس لیے تمام قرضوں کی ادائیگی کے لیے ہمیشہ تیار رہیں۔ اگر ضروری ہو تو نجی مالیاتی ماہر سے مشورہ لیں'۔

بعض اوقات ہمارے کچھ فیصلے مالی صحت کو نقصان کو پہنچاتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ بغیر منصوبہ بندی کے اور اپنی آمدنی کی پرواہ کیے بغیر ہر چیز خرید لیتے ہیں۔ یہ عادت انہیں قرضوں کی دلدل میں دھکیل دیتی ہے۔ اگر قرض بڑھ رہا ہے تو سب سے پہلے اسے کم کرنے کی کوشش کریں لیکن زیادہ پریشان نہ ہوں۔ قرض کی ادائیگی کے لیے مالیاتی ماہر سے مشورہ کریں۔ سب سے پہلے ان قرضوں کو ترجیح دیں جن میں آپ کو زیادہ سود ادا کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر کریڈٹ کارڈ کے بل۔ انہیں جتنی جلدی ادا کی جائے، اتنا ہی بہتر ہے۔ کچھ قرضے طویل مدتی ہوتے ہیں اور ان کی شرح سود کم ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ہوم لون۔ ایسے قرضوں کی ماہانہ قسط کسی بھی حالت میں بند نہ کریں۔ اس کے ساتھ آپ کو انکم ٹیکس میں بھی چھوٹ مل جاتی ہے۔

اس کے علاوہ دو یا تین چھوٹے قرضوں کی ادائیگی کے لیے کوئی ایک قرض لے سکتے ہیں۔ اس سے قرض کے تناؤ میں کچھ راحت مل سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، کریڈٹ کارڈ کے دو سے تین بل کلیئر یعنی ادا کرنے کے لیے نجی قرض لیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ کے پاس ہوم لون ہے تو بہتر ہے کہ ٹاپ اپ لون لیں اور تمام قرضوں کی ادائیگی کریں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ قرض کی ادائیگی ایک بوجھ بن جائے گی، تو بینک سے رابطہ کریں اور معلوم کریں کہ کیا قسط کی رقم کو کم کرنا ممکن ہے۔ بعض صورتوں میں قرض کی قسطوں میں کچھ وقت کے لیے چھوٹ مل جاتی ہے۔ تب اس وقت دیگر لون کو کم کرسکتے ہیں اس سے معاشی طور پر کچھ راحت ملے گی۔ تاہم یہ نہ بھولیں کہ ان قسطوں کو روکنے سے سود کی رقم بڑھتی رہے گی۔

قرض کی ادائیگی میں کبھی کوتاہی نہ کریں، بلکہ اپنی بہترین صلاحیت کے ساتھ اسے ادا کرنے کی کوشش کریں۔ زیادہ تر قرضوں کی شرح سود زیادہ ہوتی ہے۔ اگر ضرورت ہو تو سونا یا کوئی اور اثاثہ بطور ضمانت لے کر قرض لیں۔ اس سے آپ کو لون پر کم سود دینا پڑے گا۔ ایسا تبھی کریں جب آپ کو لون کی سخت ضرورت ہو۔ طویل مدت کے لیے بہتر منافع دینے والے منصوبوں میں سرمایہ کاریں کریں۔ ایسے زیادہ شرح سود والے قرض نہ لیں جو معاشی طور پر ہمین دیوالیہ کردے۔ قرض کے بوجھ کو ختم کرکے پرامن زندگی گزار نے کے لیے یہ باتیں یاد رکھیں۔

مزید پڑھیں:

زندگی کے ہر شعبے میں ڈسپلن( نظم و ضبط) برقرار رکھنا چاہیے، خصوصی طور پر معالی معاملات میں۔ پیسے کے معاملے میں تحمل نہیں برتا گیا تو آپ قرض میں ڈوب جائیں گے۔ اگر آپ کا خرچ آپ کی آمدنی سے زیادہ ہے تو آپ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جب دانستہ یا غیر دانستہ طور پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا ہے تو شرح سود بھی بڑھ جاتا ہے۔ ایسی صورت حال میں پیسے کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ مالی معاملات میں نظم و ضبط برقرار رکھا جائے اور قرض سے نکلنے کو اہمیت دی جائے۔ آئیے جانتے ہیں کہ بغیر کسی پریشانی کے قرض کی ادائیگی کیسے کی جائے۔

ایک بار جب ہمارے اخراجات آمدنی سے بڑھ جاتی ہے تو ہم اس وقت قرض کی ادائیگی کے قابل نہیں رہتے۔ ایک قرض کی ادائیگی سے پہلے ہی دوسرا قرض سامنے آجا تا ہے۔ چند برسوں میں ہی یہ ناقابل برداشت حد تک بھاری بوجھ بن جاتا ہے۔ وقت پر قرض وقت نہ ادا کرنے پر کریڈٹ سکور بھی خراب ہوتا، جسے آپ نے کئی برسوں کی محنت کے بعد بنایا تھا۔ اس کے علاوہ سود کا بوجھ بھی بڑھتا ہے۔ لہٰذا بہتر ہے کہ مالی نظم و ضبط کے ساتھ قرضوں کے اس بوجھ سے نکلنے کے طریقے جان لیے جائیں۔'

ہمیں قرضوں کی ادائیگی کے لیے ہمیشہ مثبت سوچ اور رویہ رکھنا چاہیے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ قرض کی بروقت ادائیگی ہماری اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ اگر آپ قرض کی ادائیگی میں تاخیر یا ادائیگی نہیں کرتے ہیں تو آپ کا CIBIL (کریڈٹ انفارمیشن بیورو انڈیا لمیٹڈ) اسکور متاثر ہوگا۔ اس کی وجہ سے آپ کو مستقبل میں کوئی قرض نہیں ملے گا اور پرانے قرض پر زیادہ شرح سود بھی ادا کرنا پڑے گا۔ اس لیے تمام قرضوں کی ادائیگی کے لیے ہمیشہ تیار رہیں۔ اگر ضروری ہو تو نجی مالیاتی ماہر سے مشورہ لیں'۔

بعض اوقات ہمارے کچھ فیصلے مالی صحت کو نقصان کو پہنچاتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ بغیر منصوبہ بندی کے اور اپنی آمدنی کی پرواہ کیے بغیر ہر چیز خرید لیتے ہیں۔ یہ عادت انہیں قرضوں کی دلدل میں دھکیل دیتی ہے۔ اگر قرض بڑھ رہا ہے تو سب سے پہلے اسے کم کرنے کی کوشش کریں لیکن زیادہ پریشان نہ ہوں۔ قرض کی ادائیگی کے لیے مالیاتی ماہر سے مشورہ کریں۔ سب سے پہلے ان قرضوں کو ترجیح دیں جن میں آپ کو زیادہ سود ادا کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر کریڈٹ کارڈ کے بل۔ انہیں جتنی جلدی ادا کی جائے، اتنا ہی بہتر ہے۔ کچھ قرضے طویل مدتی ہوتے ہیں اور ان کی شرح سود کم ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ہوم لون۔ ایسے قرضوں کی ماہانہ قسط کسی بھی حالت میں بند نہ کریں۔ اس کے ساتھ آپ کو انکم ٹیکس میں بھی چھوٹ مل جاتی ہے۔

اس کے علاوہ دو یا تین چھوٹے قرضوں کی ادائیگی کے لیے کوئی ایک قرض لے سکتے ہیں۔ اس سے قرض کے تناؤ میں کچھ راحت مل سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، کریڈٹ کارڈ کے دو سے تین بل کلیئر یعنی ادا کرنے کے لیے نجی قرض لیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ کے پاس ہوم لون ہے تو بہتر ہے کہ ٹاپ اپ لون لیں اور تمام قرضوں کی ادائیگی کریں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ قرض کی ادائیگی ایک بوجھ بن جائے گی، تو بینک سے رابطہ کریں اور معلوم کریں کہ کیا قسط کی رقم کو کم کرنا ممکن ہے۔ بعض صورتوں میں قرض کی قسطوں میں کچھ وقت کے لیے چھوٹ مل جاتی ہے۔ تب اس وقت دیگر لون کو کم کرسکتے ہیں اس سے معاشی طور پر کچھ راحت ملے گی۔ تاہم یہ نہ بھولیں کہ ان قسطوں کو روکنے سے سود کی رقم بڑھتی رہے گی۔

قرض کی ادائیگی میں کبھی کوتاہی نہ کریں، بلکہ اپنی بہترین صلاحیت کے ساتھ اسے ادا کرنے کی کوشش کریں۔ زیادہ تر قرضوں کی شرح سود زیادہ ہوتی ہے۔ اگر ضرورت ہو تو سونا یا کوئی اور اثاثہ بطور ضمانت لے کر قرض لیں۔ اس سے آپ کو لون پر کم سود دینا پڑے گا۔ ایسا تبھی کریں جب آپ کو لون کی سخت ضرورت ہو۔ طویل مدت کے لیے بہتر منافع دینے والے منصوبوں میں سرمایہ کاریں کریں۔ ایسے زیادہ شرح سود والے قرض نہ لیں جو معاشی طور پر ہمین دیوالیہ کردے۔ قرض کے بوجھ کو ختم کرکے پرامن زندگی گزار نے کے لیے یہ باتیں یاد رکھیں۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.