خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد رواں برس عالمی سطح پر گیس کی قیمتوں میں اضافے کی توقع ہے۔ جس سے بھارتی صارفین کو سی این جی اور پی این جی کی قیمتوں میں اضافی خرچ برداشت کرنا پڑے گا۔ کوٹک انسٹیٹیوشنل ایکوئٹی (KIE) کی طرف سے کیے گئے گیس مارکیٹ کے جائزے کے مطابق، مالی برس 22 کی دوسری ششماہی کے دوران دستیاب 3.2 ڈالر ملین بی ٹی یو کے موجودہ سطح سے مالی برس 23 کی پہلی سہ ماہی میں دو گنی سے زائد 6.6۔7.6 ڈالر ملین بی یو ٹی ہوجانے کا اندیشہ ہے۔
کے آئی ای نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ' ہم گھریلو گیس کی قیمتوں میں مالی برس 23 کی پہلی ششماہی کے لیے 6.6۔7.6 امریکی ڈالر/ ملین بی ٹی یو کی اضافے کی امید کرتے ہیں۔ جو کہ عالمی گیس کی قیمتوں اور آنے والے مہینوں میں حالیہ اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔'
ستمبر 2021 میں بینچ مارک گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوئی ہے- ہینری ہب گیس کی قیمت اگست میں 4.1/ملین بی ٹی یو سے بڑھ کر 5.1/ملین بی ٹی یو ہوگئی۔
اس کے علاوہ البرٹا ہب گیس کی قیمت بھی اگست میں 2.8/ملین بی ٹی یو سے بڑھ کر 3.1/ملین بی ٹی یو ہوگئی۔'
- مزید پڑھیں: توانائی کی قلت چین کی معاشی ترقی کے لیے روکاٹ؟
- بھارتیوں کے لیے بے روزگاری اور کووڈ سب سے بڑی تشویش کی وجہ: سروے
گیس کی زیادہ قیمتوں کا مطلب ہے کہ صارفین کے لیے نقل و حمل اور کھانا پکانے کے زیادہ اخراجات ہے، جبکہ ستمبر میں سی این جی مارجن مستحکم ہے، وہیں گیس کی قیمتوں پر اثر انداز ہونے کے لیے 5-7 روپے فی کلو اضافہ ضروری ہے۔
KIE نے کہا کہ ہم نوٹ کرتے ہیں کہ IGL اور MGL کو 2HFY22 میں اور گھریلو گیس کی قیمتوں میں اثر کو کم کرنے کے لیے تقریباً 5-7 روپے فی کلو اضافہ کرنے کی ضرورت ہوگی۔