نئی دہلی: ملک کے 80 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ سگریٹ، بیڑی اور تمباکو کا استعمال ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے سخت قانون چاہیے۔
غیر سرکاری تنظیم کنزیومر وائس کی طرف سے جمعرات کے روزجاری ایک سروے کے مطابق ملک کی 10 ریاستوں میں 80 فیصد سے زیادہ بھارتیوں کا خیال ہے کہ سگریٹ، بیڑی، تمباکو نوشی اور تمباکو کا استعمال ایک بہت ہی سنگین مسئلہ ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ 72 فیصد لوگ 'سیکنڈ ہینڈ سموک' کو صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ سمجھتے ہیں۔ اس کے علاوہ 88 فیصد لوگ موجودہ تمباکو نوشی کی روک تھام کے متعلق قانون کو مضبوط بنانے کی حمایت کرتے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈوں، ریستوراں اور ہوٹلوں اور دیگر کھلے مقامات پر سگریٹ اور بیڑی کی فروخت پر پابندی عائد کی جانی چاہیے اور تمباکو مصنوعات کے اشتہاروں پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔ یہ سروے 10 ریاستوں کے 1476 بالغ افراد پر کیا گیا۔ سروے میں 10 زبانیں ہندی، گجراتی، پنجابی، اوڑیا، مراٹھی، تمل، بنگالی، تیلگو، ملیالم اور کنڑا بولنے والے افراد کو شا مل کیا تھا۔
کنزیومر وائس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اے سانیال نے کہا کہ بیشترعوام تمباکو نوشی کی روک تھام کے متعلق قانون کو مضبوط کرنے کے حق میں ہے اور یہ صحت عامہ کی بہتری کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ تمباکو دنیا بھر میں دیگر اقسام کی بیماریوں اور قبل از وقت اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔
بھارت میں ہر سال 10 لاکھ سے زیادہ افراد تمباکو سے متعلق بیماریوں کے سبب ہلاک ہو رہے ہیں ۔ ایک اندازے کے مطابق بھارت میں 26 کروڑ سے زائد لوگ تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔
یواین آئی