ایک قوم ایک راشن کارڈ نظام کے نفاذ پر عمل کرنے والی ریاستیں، مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار ( جی ایس ڈی پی ) کے 0.25 فیصد کے اضافی قرضے کے لیے اہل ہیں۔ اسی کے مطابق ان ریاستوں کو وزارت مالیہ کے اخراجات کے محکمے کے ذریعہ 37600 کروڑروپے کے اضافی قرضے کی منظوری دی گئی ہے۔
ایک قوم ایک راشن کارڈ نظام شہریوں پر مرکوز ایک اہم پروگرام ہے۔ اس کے نفاذ سے قومی خوراک کی سلامتی کے قانون ( ایم ایف ایس اے ) اور دیگر بہبودکی اسکیموں کے تحت مستفیدین خاص طورپر مہاجر ورکروں اور ان کے کنبوں کو، ملک بھر میں کسی بھی راشن کی دکان( ایف ای ایس) پر راشن کی دستیابی یقینی ہوتی ہے۔
یہ پروگرام خاص طورپر مہاجر آبادی کو اختیارات فراہم کرتی ہے، جس میں اکثریت لیبر کا کام کرنے والے، روزانہ اجرتی، شہری غریب بشمول کوڑا اٹھانے والے، خوانچہ فروش، منظم اور غیر منظم شعبوں میں عارضی ورکر، گھریلو ورکر وغیرہ شامل ہیں، جو خوراک کے تحفظ میں خودکفیل ہونے کی غرض سے اپنے رہنے کی جگہ اکثر بدلتے رہتے ہیں۔ ٹکنالوجی سے چلنے والی اصلاح، مہاجر مستفیدین کو ملک بھر میں اپنی پسند کی، الیکٹرانک پوائنٹ آف سیل ( ای – پی او ایس ) سے منسلک کسی بھی راشن کی دوکان سے اپنا اختیاری کوٹہ حاصل کرنے کے قابل بناتی ہے۔
یہ پروگرام مستفیدین، فرضی /نقلی / غیر اہل کارڈ ہولڈروں کی بہتر شناخت کرنے کے قابل بھی بناتی ہے، اس کے نتیجے میں وسیع تربہبود اور کمتر نقصان ہوتاہے۔ مزید برآں راشن کا رڈ کی بلارکاوٹ بین ریاستی تبدیلی کو یقینی بنانے کے لیے تمام راشن کارڈ رکھنے والوں کے آدھارکارڈ کی تفصیلات کو اپ ڈیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ، الیکٹرانک پوائنٹ آف سیل ( ای – پی او ایس ) کی تنصیب سے تمام راشن کی دوکانوں (ایف پی ایس )کی خودکاری کے ذریعہ مستفیدین کی بایو میٹرک کی تصدیق کےساتھ مشینوں کا ہونا ضروری ہے۔