اس کمیشن کو فعال بنانے کیلئے سرکار کی جانب سے ایک چیئر پرسن کی تعیناتی عمل میں لائی جاتی تھی جو خواتین کی شکایتیں یا مسائل حل کرنے کی گزارشات سرکاری اداروں کے سامنے رکھتی تھی۔
تاہم سابق پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت گرنے کے بعد اس کمیشن میں گورنر انتظامیہ نے کسی بھی چیئر پرسن کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی، جس کی وجہ سے یہ ادارہ ناکارہ ہوگیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اس کمیشن میں پچھلے ایک سال سے دو ہزار کے قریب شکایتیں موصول ہوئیں ہیں جن کا ابھی تک کوئی ازالہ نہیں ہوا ہے۔
اس ادارے میں کام کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ ’’سرکار نے اس ادارے کو گزشتہ ایک برس سے بے کار کر رکھا ہے اور اس کو فعال بنانے کے لئے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔‘‘
اس معاملے پر افسوس جتاتے ہوئے خاتون سماجی کارکن تنویر فاطمہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’کمیشن میں چیئر پرسن تعینات نہ ہونا انتظامیہ کی اس ادارے اور حقوق خواتین کے تئیں غیر سنجیدگی کا ثبوت ہے۔‘‘
انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’چیئر پرسن کی عدم موجودگی میں ادارے کے ملازمیں خواتین کی شکایتوں کا ازالہ کیسے کر پائیں گے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ اس ادارے کا غیر فعال ہونا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ’’گورنر انتظامیہ خواتین کے حقوق کے تئیں غیر سنجیدہ ہے‘‘۔