نایاب نسخہ اور قدیم تبرکات سے فیض یافتہ توشہ خانہ حضرت خواجہ صاحب کے مزار اقدس کے نزدیک آستانہ شریف میں ہے جہاں برصغیر کے بادشاہوں اور شہنشاہوں نے خواجہ بزرگ کی بارگاہ میں حاضری دی اور بیش قیمتی اور نایاب تحفے درگاہ میں پیش کیے ہیں۔
ایسے مختلف تبرکات خواجہ صاحب کے آستانہ شریف کے توشہ خانے میں موجود ہیں جہاں ہفت باری دران کے 7 تالوں (قفلوں) میں اسے رکھا گیا ہے لیکن کچھ وقت سے چاندی کے دروازہ کی حالت خستہ ہوگئی تھی جسے اب نئی شکل و صورت اور خوبصورت نقاشی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ سات فٹ بلند اس گیٹ کو 30 کلو چاندی سے منقش کرکے درست کیا گیا ہے، اس میں چمکتی ہوئی چاندی کے درمیان فیروزہ رنگ کے مینا سے اہل بیت اور خلفائے راشدین کے اسم مبارک لکھے گئے ہیں۔
اس گیٹ کو ایک مہینے کی مدت میں بڑی محنت و مشقت سے جے پور کے بہترین کاریگروں نے درگاہ شریف میں ہی قیام کرکے تیار کیا ہے۔
درگاہ شریف کے اندرونی حصے کے توشہ خانے کے گیٹ سے قبل آستانہ شریف میں پائنتی دروازہ بھی مکمل چاندی سے تیار کیا گیا تھا۔ چاندی کا یہ سب کام درگاہ کے خادم سید نور کریم چشتی اور ان کے خاندان کی سرپرستی میں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ غریب نواز درگاہ: سماجی دوری کے ساتھ زیارت کی اجازت
خادم سید فیضان الکریم چشتی کے مطابق اس گیٹ پر اہل بیت اور خلفائے راشدین کے اسم مبارک کے علاوہ چشتیائی درود اور بالخصوص حضرت صوفی حمید الدین ناگوری رحمۃ اللہ علیہ کے ذریعے خواجہ صاحب کی بارگاہ میں پیش کیا گیا نقش ہوبہو نقل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اجمیر درگاہ کمیٹی کے خلاف اے سی بی میں تحریری شکایت
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی خواجہ صاحب کے آستانہ شریف کے پائنتی گیٹ اور جنتی دروازہ کو چاندی سے بنوایا گیا تھا۔