کرکٹ اور دیگر کھیلوں کی مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں کے لئے سیاسی وعدے، آئی پی ایل حتی کہ عالمی کپ کرکٹ بھی انکے کاروبار میں اضافہ لانے سے قاصر رہے۔
بر اعظم ایشیا میں سب سے زیادہ سپورٹس اشیاء اتر پردیش کے میرٹھ میں تیار کی جاتی ہیں، مگر ان دنوں یہ کاروبار زوال پزیر ہے، حتی کہ آئی پی ایل بھی اس میں بہتری لانے سے قاصر رہا۔
عالمی کپ کرکٹ مقابلے کے بعد بھی اس کاروبار میں تیزی نہیں دیکھی گئی۔
میرٹھ میں تیار کئے جانے والے کرکٹ بلے پوری دنیا میں مقبول ہیں۔ ہر سال تقریبا نو سو کروڑ روپے مالیت کی کرکٹ اشیاء یہاں سے برآمد کی جاتی ہیں۔ جبکہ ملک بھر میں اس صنعت سے 1200کروڑ روپے سالانہ کاروبار جڑا ہوا ہے۔
سابق بجٹ میں اس صنعت کو جی ایس ٹی کے زمرے میں داخل کیا گیا جس کے بعد اس کاروبار سے جڑے تاجروں نے ٹیکس کو ہٹانے کی مانگ کی۔
تاجروں کے مطابق اس سے قبل اسپورٹس مصنوعات پر ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا تھا، جبکہ جی ایس ٹی کے تحت مختلف اشیاء پر 12,18اور 28فیصد ٹیکس لاگو کیا گیا تھا۔ جس کے بعد سرکار نے 28فیصد ٹیکس ہٹا کر مختلف اشیاء پر 12سے 18فیصد جی ایس ٹی لاگو کر دیا۔
اسپورٹس تجارت سے وابستہ تاجرین کے مطابق جی ایس ٹی سے اس صنعت کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ میرٹھ میں تیار کئے جانے والے کرکٹ بلے نہ صرف ملک بھر میں بلکہ پورے عالم میں پسند کئے جاتے ہیں۔
پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، نیوزیلینڈ آسٹریلیا وغیرہ کے کھلاڑی میرٹھ میں تیار کئے گئے بلوں سے کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
بھارت کے مایہ ناز بلے باز سچن ٹنڈولکر، مہندر سنگھ دھونی اور وراٹ کوہلی جیسے بلے باز بھی میرٹھ میں تیار کئے گئے بلوں سے کھیلنا ہی پسند کرتے ہیں۔
مودی سرکار اس صنعت سے وابستہ تاجروں اور کاریگرں کے لئے کیا اقدامات اٹھاتی ہے یہ آنے والے بجٹ میں ہی معلوم ہوگا۔
بجٹ 2019اور اسپورٹس صنعت کی وابستہ امیدیں - Cricket goods
عالمی کپ کرکٹ آب و تاب سے شروع ہو گیا ہے۔ کھیل مصنوعات سے وابستہ کمپنیز بھی اپنے کاروبار میں اضافے کے لئے پرامید ہیں۔
کرکٹ اور دیگر کھیلوں کی مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں کے لئے سیاسی وعدے، آئی پی ایل حتی کہ عالمی کپ کرکٹ بھی انکے کاروبار میں اضافہ لانے سے قاصر رہے۔
بر اعظم ایشیا میں سب سے زیادہ سپورٹس اشیاء اتر پردیش کے میرٹھ میں تیار کی جاتی ہیں، مگر ان دنوں یہ کاروبار زوال پزیر ہے، حتی کہ آئی پی ایل بھی اس میں بہتری لانے سے قاصر رہا۔
عالمی کپ کرکٹ مقابلے کے بعد بھی اس کاروبار میں تیزی نہیں دیکھی گئی۔
میرٹھ میں تیار کئے جانے والے کرکٹ بلے پوری دنیا میں مقبول ہیں۔ ہر سال تقریبا نو سو کروڑ روپے مالیت کی کرکٹ اشیاء یہاں سے برآمد کی جاتی ہیں۔ جبکہ ملک بھر میں اس صنعت سے 1200کروڑ روپے سالانہ کاروبار جڑا ہوا ہے۔
سابق بجٹ میں اس صنعت کو جی ایس ٹی کے زمرے میں داخل کیا گیا جس کے بعد اس کاروبار سے جڑے تاجروں نے ٹیکس کو ہٹانے کی مانگ کی۔
تاجروں کے مطابق اس سے قبل اسپورٹس مصنوعات پر ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا تھا، جبکہ جی ایس ٹی کے تحت مختلف اشیاء پر 12,18اور 28فیصد ٹیکس لاگو کیا گیا تھا۔ جس کے بعد سرکار نے 28فیصد ٹیکس ہٹا کر مختلف اشیاء پر 12سے 18فیصد جی ایس ٹی لاگو کر دیا۔
اسپورٹس تجارت سے وابستہ تاجرین کے مطابق جی ایس ٹی سے اس صنعت کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ میرٹھ میں تیار کئے جانے والے کرکٹ بلے نہ صرف ملک بھر میں بلکہ پورے عالم میں پسند کئے جاتے ہیں۔
پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، نیوزیلینڈ آسٹریلیا وغیرہ کے کھلاڑی میرٹھ میں تیار کئے گئے بلوں سے کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
بھارت کے مایہ ناز بلے باز سچن ٹنڈولکر، مہندر سنگھ دھونی اور وراٹ کوہلی جیسے بلے باز بھی میرٹھ میں تیار کئے گئے بلوں سے کھیلنا ہی پسند کرتے ہیں۔
مودی سرکار اس صنعت سے وابستہ تاجروں اور کاریگرں کے لئے کیا اقدامات اٹھاتی ہے یہ آنے والے بجٹ میں ہی معلوم ہوگا۔
Meerut is one of the biggest sports goods maker in Asia. But its current scenario the sports market is undergoing a recession.
Meerut: World Cup, also referred to the Mahakumbh of cricket, has begun to a glowing start. The sports industry expects to see their business to shine, but this time around the World Cup does not appear to bring a smile on the face of the sports businessmen. Even after the IPL, World Cup and political promises, the condition of this sports industry is penurious.
Conclusion: