پاکستان نے اس میچ میں بھی وہی غلطی کی جو آسٹریلیا ٹیم نے کی تھی۔ غلطی ٹاس جیت کر بھارتی ٹیم کو پہلے بلے بازی کی دعوت دینا تھا۔ پھر ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے شروعات میں بلے بازوں کا بہت سنبھل کر کھیلنا۔
پاکستانی ٹیم نے ایک بڑی غلطی کے ساتھ ساتھ کئی اور بڑی غلطیاں کیں۔
پاکستان کی ٹیم جسے 6 میچ میں سے پانچ دفعہ شکست ہو چکی ہے اور اس کا کپتان ساتویں بار بھی گیند بازی کا فیصلہ کیا۔
مینچسٹر کی پچ سے گیندبازوں کو مدد ملنے کی امید تھی وہ پوری نہیں ہو سکی اور پاکستان کی جیت کا خواب ٹوٹا۔
بھارتی ٹیم پہلے نے بلے بازی کرتے ہوئے 336 رنوں کا بڑا ہدف دیا تبھی لگنے لگا کہ اب پاکستان کو کامیابی نہیں ملے گی۔
بھارت کی اس کامیابی کاسہرا ورلڈ کپ میں دوسری سنچری لگانے والے روہت شرما کو جاتا ہے۔ روہت شرما کے علاوہ کے ایل راہل اور ویراٹ کوہلی نے ہاف سنچریاں بنا کے ٹیم انڈیا کو مستحکم پوزیشن میں لے گئے۔
پاکستانی ٹیم کے گیند بازون نے فاضل رن بھی بہت دیے ، نیز پاکستان کے اسپنرز بے اثر ثابت ہو ئے۔
بھارتی ٹیم کی جو سب سے خاص بات ہے وہ یہ ہے کہ ٹیم کے کھلاڑی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ بھلے ہی پاکستان کی ٹیم ریکارڈ کے معاملے میں ان سے کمزور دکھتی ہو لیکن وہ انہیں ہلکے میں نہیں لیتے ہیں اور پوری سنجیدگی کے ساتھ کھیل کو انجام دیتے ہیں۔
پاکستان کی ٹیم کی پریشانی یہ ہے کہ اب گیند ریورس سونگ نہیں کرتی ہیں۔ جب سے یک روزہ میچ میں دو گیند استعمال کی جانے لگی تب سے پاکستانی گید بازون کو طاقت بھی آدھی ہو جاتی ہے۔ حال میں انگلینڈ کے خلاف یک روزہ میچ میں لگاتار ہاری تو سلیکٹرز نے محمد عامر اور وہاب ریاض کو ٹیم میں واپس لائے۔ حالانکہ ان گید بازوں نے سے کوئی فائدہ نہیں ملا۔
محمد عامر نے آسٹریلیا کے خلاف پانچ وکٹ ضرور لیے لیکن ان کی ٹیم کو کامیابی نہیں دلا سکے۔ بھارت کے خلاف بھی انہوں نے مایوس کیا۔