مغر بی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا سے 35 کیلو میٹرکی دوری پر واقعہ بھاٹ پاڑہ اور کانکی نارہ میں فساد کرانے کی ہرممکن سازش کے تحت مسلمانوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔
بیرکپور پارلیمانی حلقے کے بھاٹ پاڑہ اور کانکی نارہ میں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی ہے۔گزشتہ پارلیمانی انتخابات اور ضمنی اسمبلی انتخابات سے قبل شروع ہونے والے تصادم کاسلسلہ اب تک جاری ہے۔
سیاسی پارٹیوں کے حامیوں کے درمیان جھگڑے نے ہندومسلم فسادات کی صورت اختیار کرلی۔
بھاٹ پاڑہ پارلیمانی حلقہ سے بی جے پی امیدوار ارجن سنگھ کی جیت کے بعد فسادات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ۔آئے دن مسلمانوں دکان و مکان لوٹ لئے جارہے ہیں۔
اب تک متعدد بار مسلمانوں کو عبادت گاہوں پر بموں سے حملے کئے جا چکے ہیں۔ یہاں کے مسلمان دہشت میں زندگی کاٹ رہے ہیں ۔
پولس کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں اور ممتا بنرجی کی حکومت بھی آنکھ بند کئے ہوئے ہیں۔
کانکی نارہ میں حالات لگاتار تشویشناک صورت حال اختیار کر رہی ہے۔ جس پر کولکاتاکے مسلم دانشوروں نے تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔انہوں نے ریاستی حکومت پر فسادات کو روکنے میں ناکامی کا الزام لگایا ۔
ای ٹی وی بھارت نے کولکاتا کے علماء و دانشوروں سے اس بھاٹ پاڑہ اورکانکی نارہ کے سلسلے میں بات کی۔کولکاتا کے معروف سینیئر صحافی عبدالعزیز نے فون پر بتایا کہ کانکی نارہ میں منصوبہ بند طریقے سے ان سب چیزوں کو انجام دیا جا رہا ہے ۔
حکومت اس پر بالکل توجہ نہیں دے رہی ہے۔ ممتا بنرجی کے پاس مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کے لئے وقت نہیں ہے اور نہ پولس کچھ کر رہی ہے ۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا ابو طالب رحمانی نے کہا کہ کانکی نارہ میں انتخابات سے قبل سے مسلمانوں کو پریشان کیا جا رہے اور آج تک یہ سلسلہ جاری ہے۔
ممتا بنرجی نے اب تک ایک لفظ نہیں کہا ۔ نظروں کے سامنے مسجدوں میں بم پھینک کر لوگ فرار ہو جا رہے ہیں اور پولس اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
اس کے لئے بی جے پی اور ان کے فسادی ذمدار ہیں لیکن سب سے زیادہ اس کے لئے حکومت مغربی بنگال ذمہ دار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے مسلمان کانکی نارہ کے مسلمانوں کی فلاحی مدد کر سکتے ہیں لیکن فسادات پر قابو پانے اور امن و امان کو بحال کرنے کی ذمہ داری صرف اور صرف حکومت کی ہے جس میں وہ بری طرح ناکام ہے ۔
پولس بھی کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے شاید یہ لوگ چاہتے ہیں مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلی جائے۔بارکپور پولیس کمشنریٹ بری طرح ناکام ہے۔
ایس پی مسلمانوں کے ملی تنظیموں سے ملنے کا وقت نہیں دے رہے ہیں اور نہ ان کے میل کا جواب دے رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی وزیر داخلہ بھی ہیں لیکن اب تک انہوں نے کو ٹھوس اقدامات نہیں کئے ہیں ۔ریاستی حکومت کے ہاتھوں میں سارے اختیارات آ جانے کے بعد بھی حکومت نے فسادات پر قابو پانے کے لئے کیا کیا اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے حکومت مغربی بنگال ان سب کے لئے ذمہ دار ہے.