لوک سبھا انتخابات سے عین قبل مودی حکومت نے سرکاری نوکریوں میں معاشی طور پر پسماندہ افراد کیلئے 10فیصد ریزرویش دینے کا فیصلہ کیا تھا۔چناںچہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو اس کا فائدہ ملا اور اعلیٰ برادری کے کمزور طبقات میں خود اعتمادی بھی پیدا ہوئی تھی۔
ریاستی وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے کہا ک ہ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے فیصلے میں فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں حکومت کے فیصلے میں یکسانیت ثابت کرنے سے قل فرق کو ضرور پڑھنا چاہیے۔
وزیر تعلیم پارتھوچٹرجی نے کہا کہ اس پر غیر ضروری طور پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم ہے کہ دوسری ریاستوں میں اس سے متعلق کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔10فیصد ریزرویشن صرف ان لوگوں کو ملیں گے جو معاشی طورپر کمزور ہیں۔چٹرجی نے کہا کہ ممتا بنرجی کی قیادت والی کابینہ کا یہ تاریخی فیصلہ ہے۔
مودی حکومت نے اسی سال 6.7جنوری کو لوک سبھا میں ترمیمی بل پاس کرتے ہوئے کہا تھا کہ شیڈول کاسٹ، بیک ورڈکلاسیس اور دیگر افراد کیلئے ریزرویشن باقی رہے گا۔10 فیصد ریزرویشن معاشی طور پر کمزور افراد کیلئے مخصوص ہوگا۔یہ پرائیوٹ تعلیمی ادارے میں بھی نافذ ہوگا۔
اس کی وجہ سے طلباء کو ریزرویشن کا فائدہ ملا تاہم بنگال میں بل پاس نہیں ہونے کی وجہ سے ریزرویشن کا فائدہ بنگا ل کے طلباء کو نہیں ملا۔بی جے پی نے بنگال حکومت کے اس قدم پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت نے بھی ہمارے نقش قدم پر اعلیٰ طبقات کے کمزور طبقات کو ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس میں 6مہینے کی تاخیر کی گئی ہے۔
اسمبلی میں سی پی ایم کے لیڈر سوجن چکرورتی نے کہا کہ آخر اتنی تاخیر کیوں کیا گیا ہے اس کی وجہ سے بنگل کے اعلیٰ طبقات کے معاشی طور پر کمزور افراد کو معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔کانگریس نے بھی کہا کہ ممتا بنرجی ہرفیصلے میں تاخیر سے کام کیوں لیتی ہے؟ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دورا اقتدار میں غذائی تحفظ بل پاس ہوا اور ممتا بنرجی نے اس اسکیم کو بھی تاخیر سے نافذ کیا اور نام تبدیل کردیا۔کانگریس نے کہا کہ یہی صورت دیگر اسکیموں کا ہے۔