ملک میں جہاں ایک طرف ہجومی تشدد اور نفرت کا ماحول بنا ہوا ہے، وہیں دوسری جانب ملک میں ایسے بھی نفوس ہیں جو بھارت کی گنگا جمنی تہذیب کے امین بنے ہو ئے ہیں۔
ریاست اترپردیش کے بھدوہی ضلع میں ایک مسلم خاندان نے اپنے ہندو ملازم کی موت ہو جانے کے بعد اسے ہندو رسم و رواج کے ساتھ اس کے آخری آرام گاہ تک پہنچایا۔
مرحوم مراری لال توحید عالم کے یہاں گزشتہ دس برسوں سے کام کرتے تھے، اس وجہ سے توحید عالم کے اہلخانہ سے ان کا رشتہ بہت گہرا ہو چکا تھا، ان کے اہل خانہ ان کا اپنا سرپرست کی طرح مانتے تھے۔
توحید عالم نے اپنے ہندو ملازم مراری لال کی آخری رسومات ادا کر انسانیت کی مثال پیش کی ہے۔
عالم کا کہنا ہے کہ کے اہلخانہ 10 سال قبل مراری لال کو ان کے پاس لائے تھے تب سے وہ ان کے خاندان کے ساتھ تھے، وہ گھر کے چھوٹے۔موٹے کا م کیا کرتے تھے، جس کی وجہ سے وہ ہمارے گھر کے حصہ بن گئے تھے۔ وہ دوسرے مذہب کے تھےیہ کبھی محسوس نہیں ہوا۔ ہمارا ان کا رشتہ انسانیت کا تھا، اس لیے ہم نے ان کی آخری رسومات ہندو رسم رواج کے حساب سے کی۔
غورطلب ہے کہ 13 تاریخ کو قریب 02.00 بجے مراری لال کھیت کو پانی دے رہے تھے، تبھی ان کو ایک زہریلے سانپ نے کاٹ لیا اور اس کے ایک گھنٹے کے بعد جب انہیں اسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کی موت ہو گئی۔
ان کی آخرئی رسومات کے بعد تیرہویں بھی بڑے ہی دھوم دھام کے ساتھ منایا گیا تھا۔
توحید نے انسانی مثال پیش کر اپنے علاقے خوب سرخیوں میں ہیں۔