گذشتہ برس ساون کے مہینے میں ویر پال سنگھ یادو کا ایک متنازع ویڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں وہ کانوڑیوں کے خلاف متنازع بیان دیتے نظر آئے تھے۔
پولیس نے اُن کے خلاف گذشتہ برس ہی کیس درج کر لیا تھا۔ ایک برس کے درمیان پولیس نے تفتیش میں سارے الزامات طے کر لیے ہیں، لیکن عدلیہ میں مقدمہ چلانے سے قبل اس نے پردیش حکومت سے اجازت طلب کی ہے۔پولیس نے حکومت کو اس سلسلے میں ایک خط لکھا ہے، تاہم اس کا جواب نہیں آیا ہے۔ اگر حکومت نے اس مقدمے کو چلانے کی اجازت دے دی تو یقیناً ویرپال سنگھ یادو کی مشکلیں بڑھنے کے آثار ہیں۔
گزشتہ برس ساون کے مہینے میں پولیس اسٹیشن بِتھری چینپور علاقے میں دو گاؤں کھجُریا بِرہم نان اور عمریا کے درمیان راستے پر کانوڑ یاترا نکالنے کو لے کر تنازع ہو گیا تھا۔
بی جے پی کے مقامی رُکن اسمبلی راجیش مشرا عرف پپّو بھرتول اس بات پر بضد تھے کہ کانوڑ یاترا مسلم اکثریتی گاؤں عمریا سے ہوکر گزرے، جبکہ مقامی لوگ اس کی مخالفت کر رہے تھے۔
اسی دوران راجیہ سبھا کے سابق رُکن ویرپال سنگھ یادو عمریا گاؤں پہنچے اور مسلم بستی سے ہو کر زبردستی کانوڑ یاترا نکالنے کی نہ صرف مذمت کی، بلکہ کانوڑیوں کے خلاف متنازع تبصرہ بھی کیا تھا۔ایک کمرے کے اندر ہوئی اس بات چیت کا کسی نے ویڈیو وائرل کر دیا۔
معاملہ پولیس کے اعلیٰ افسران تک پہنچا دیا تھا۔ پولیس افسران نے ویرپال سنگھ یادو کے خلاف مذہبی احساسات کو مجروح کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کیس درج کر لیاتھا۔بِتھری چینپور پولیس نے ان اس واقعہ کی کئی مہینے تحقیق کرنے کے بعد کیس کرائم برانچ میں منتقل کر دیا۔ ایک برس کی تحقیقات کے بعد کرائم برانچ نے ویر پال سنگھ یادو کے خلاف الزامات طے کر دیئے ہیں۔
کرائم برانچ نے اتر پردیش حکومت سے ویر پال سنگھ یادو کے خلاف چارج شیٹ داخل کر نے کی اجازت مانگی ہے۔ کرائم برانچ پولیس اب حکومت کی اجازت کا انتظار کر رہی ہے۔