ETV Bharat / briefs

معروف عالم دین مولانا نذرالحفیظ ندوی ازہری کا سانحہ ارتحال - مولانا نذرالحفیظ ندوی ازہری

معروف عالم دین، مشہور زمانہ کتاب 'مغربی میڈیا اور اس کے اثرات' کے مصنف، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سینئر استاذ اور کلیۃ اللغۃ والعربیہ کے عمید مولانا نذرالحفیظ ندوی ازہری کا آج صبح لکھنؤ میں انتقال ہوگیا۔ وہ 81 برس کے تھے۔

معروف عالم دین مولانا نذرالحفیظ ندوی ازہری کا سانحہ ارتحال
معروف عالم دین مولانا نذرالحفیظ ندوی ازہری کا سانحہ ارتحال
author img

By

Published : May 28, 2021, 5:35 PM IST

Updated : May 28, 2021, 5:50 PM IST

مولانا نذرالحفیظ ندوی ازہری کا تعلق شمالی بہارکے مردم خیز ضلع مدھوبنی سے تھا، ان کی پیدائش 1939 میں ململ گاؤں میں ہوئی۔ مولانا کے والد مشہور عالم دین اور شاعر تھے۔ مولانا کی ابتدائی تعلیم و حفظ والد محترم کی نگرانی میں مکمل ہوئی۔ اس کے بعد دینی تعلیم حاصل کرنے کےلیے دارالعلوم ندوۃ العلماء کارخ کیا۔

نذرالحفیظ ندوی ازہری کی تعلیم مشہور اساتذہ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ، شیخ التفسیر مولانا محمد اویس نگرامی ندویؒ، مولانا ابوالعرفان خاں ندویؒ، مولانا ایوب اعظمیؒ، مولانا اسحق سندیلویؒ، مولانا عبدالحفیظ بلیاویؒ، مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی اور مفتی محمد ظہور ندوی کی نگرانی میں مکمل ہوئی۔ حضرت مولان اسیدابوالحسن علی ندویؒ سے آپ کو بخاری شریف کے چندابواب پڑھنے کابھی شرف حاصل ہوا۔

تعلیم کی تکمیل کے بعد مادر علمی میں خدمت انجام دینے کا موقع ملا اور یہیں سے بحیثیت استاذ نذرالحفیظ ندوی ازہری نے زندگی کا دوسرا سفر شروع کیا۔ اس درمیان 1975 میں آپ کو اعلی تعلیم کے لیے مصر جانے کا موقع بھی ملا وہاں کلیۃ التربیۃ، عین شمس یونیورسیٹی قاہرہ سے بی ایڈ اور 1982 میں جامعہ ازہر سے عربی ادب و تنقید میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا لیکن مشرف کے بیرون ملک چلے جانے کی وجہ سے اس کی تکمیل نہ ہوسکی اور آپ کو مجبوراً قاہرہ ریڈیو میں ملازمت اختیار کرنی پڑی جبکہ کچھ عرصہ بعد نذرالحفیظ ندوی ازہری ملک واپس آئے اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں بحیثیت استاذ بحال ہوگئے۔ آپ کے مشہور تلامذہ میں مولانا سید سلمان حسینی ندوی، مولاناخلیل الرحمن سجادنعمانی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

نذرالحفیظ ندوی ازہری کی مشہورزمانہ کتاب مغربی میڈیا اور اس کے اثرات ہے جس کو عالمی سطح پر مقبولیت حاصل ہوئی اوراب تک ہندوپاک میں اس کے دسیوں ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ اس کتاب کا دنیا کی تقریبا6 زبانوں میں ترجمہ بھی ہوا جس میں انگریزی،عربی، بنگالی، ہندی اور ملیالم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بڑی تعدادمیں عربی اور اردو زبان میں آپ کے مقالات ومضامین ہیں جو مختلف سیمیناروں اور تحقیقی مجلوں میں شائع ہوچکے ہیں۔ آپ کوملک و بیرون ملک میں کئی ایوارڈ و اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ مصرکے زمانہ قیام میں ایک عالمی مسابقہ القرآن کا انعقاد ہوا تھا جس میں آپ نے حصہ لیا اور اول انعام کے مستحق قرارپائے۔ یہ انعام حج بیت اللہ کی شکل میں تھا۔ 2002 میں حکومت ہند نے عربی زبان کی مہارت کے اعتراف میں صدارتی ایوارڈ سے سرفراز کیا جو اس وقت کے صدرجمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کے ہاتھوں ملا۔

مولانا نذرالحفیظ ندوی ازہری کا تعلق شمالی بہارکے مردم خیز ضلع مدھوبنی سے تھا، ان کی پیدائش 1939 میں ململ گاؤں میں ہوئی۔ مولانا کے والد مشہور عالم دین اور شاعر تھے۔ مولانا کی ابتدائی تعلیم و حفظ والد محترم کی نگرانی میں مکمل ہوئی۔ اس کے بعد دینی تعلیم حاصل کرنے کےلیے دارالعلوم ندوۃ العلماء کارخ کیا۔

نذرالحفیظ ندوی ازہری کی تعلیم مشہور اساتذہ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ، شیخ التفسیر مولانا محمد اویس نگرامی ندویؒ، مولانا ابوالعرفان خاں ندویؒ، مولانا ایوب اعظمیؒ، مولانا اسحق سندیلویؒ، مولانا عبدالحفیظ بلیاویؒ، مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی اور مفتی محمد ظہور ندوی کی نگرانی میں مکمل ہوئی۔ حضرت مولان اسیدابوالحسن علی ندویؒ سے آپ کو بخاری شریف کے چندابواب پڑھنے کابھی شرف حاصل ہوا۔

تعلیم کی تکمیل کے بعد مادر علمی میں خدمت انجام دینے کا موقع ملا اور یہیں سے بحیثیت استاذ نذرالحفیظ ندوی ازہری نے زندگی کا دوسرا سفر شروع کیا۔ اس درمیان 1975 میں آپ کو اعلی تعلیم کے لیے مصر جانے کا موقع بھی ملا وہاں کلیۃ التربیۃ، عین شمس یونیورسیٹی قاہرہ سے بی ایڈ اور 1982 میں جامعہ ازہر سے عربی ادب و تنقید میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا لیکن مشرف کے بیرون ملک چلے جانے کی وجہ سے اس کی تکمیل نہ ہوسکی اور آپ کو مجبوراً قاہرہ ریڈیو میں ملازمت اختیار کرنی پڑی جبکہ کچھ عرصہ بعد نذرالحفیظ ندوی ازہری ملک واپس آئے اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں بحیثیت استاذ بحال ہوگئے۔ آپ کے مشہور تلامذہ میں مولانا سید سلمان حسینی ندوی، مولاناخلیل الرحمن سجادنعمانی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

نذرالحفیظ ندوی ازہری کی مشہورزمانہ کتاب مغربی میڈیا اور اس کے اثرات ہے جس کو عالمی سطح پر مقبولیت حاصل ہوئی اوراب تک ہندوپاک میں اس کے دسیوں ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ اس کتاب کا دنیا کی تقریبا6 زبانوں میں ترجمہ بھی ہوا جس میں انگریزی،عربی، بنگالی، ہندی اور ملیالم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بڑی تعدادمیں عربی اور اردو زبان میں آپ کے مقالات ومضامین ہیں جو مختلف سیمیناروں اور تحقیقی مجلوں میں شائع ہوچکے ہیں۔ آپ کوملک و بیرون ملک میں کئی ایوارڈ و اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ مصرکے زمانہ قیام میں ایک عالمی مسابقہ القرآن کا انعقاد ہوا تھا جس میں آپ نے حصہ لیا اور اول انعام کے مستحق قرارپائے۔ یہ انعام حج بیت اللہ کی شکل میں تھا۔ 2002 میں حکومت ہند نے عربی زبان کی مہارت کے اعتراف میں صدارتی ایوارڈ سے سرفراز کیا جو اس وقت کے صدرجمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کے ہاتھوں ملا۔

Last Updated : May 28, 2021, 5:50 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.