کورونا وائرس کی وجہ سے لگے لاک ڈاؤن نے دنیا کو بہت کچھ دکھایا اور سکھایا ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران ملازمت ختم ہوجانے کی وجہ سے تارکین وطن مزدور اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔ اب یہ تارکین وطن اپنے گاؤں اور دیہی علاقوں میں موجود وسائل سے خود روزگار کرنا چاہتے ہیں۔ ٹہری واپس آئے ایک تارکین وطن نے تیملا کو خود روزگار کا ذریعہ بنایا ہے۔
ریاست اتراکھنڈ کے ضلع ٹہری کے رہائشی رمیش نیگی ممبئی کے ایک ہوٹل میں کام کرتے تھے۔ لاک ڈاؤن کے دوران ہوٹل بند ہونے کی وجہ سے ان کی نوکری بھی چلی گئی۔ آمدنی کا ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے رمیش کو گھر واپس لوٹنا پڑا۔ ریشش نے وطن واپس آنے کے بعد خود روزگار شروع کیا۔
دراصل رمیش نے تملہ اچار بنانا شروع کردیا۔ رمیش نے اب تک 300 کلو تملا جمع کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'میں تیملا کا اچار بنا کر خود روزگار کروں گا۔ فائیو اسٹار ہوٹلوں میں تیملا کے اچار کی بہت مانگ ہے۔'
بیج بچاؤ آندولن سے وابستہ وجے جرداری کا کہنا ہے کہ تملا میں روزگار کے بہت امکانات ہیں۔ ریاست کے بہت سے علاقوں میں تیملا اچار پہلے ہی بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ' تیملا ایک پہاڑی پھل ہے۔ اس کے درخت پہاڑوں میں قدرتی طور پر اگتے ہیں۔ جب اس کے پھل نئے نئے آتے ہیں تو اس کی سبزی بنائی جاتی ہے. تیملے کی سبزی بہت لذیذ ہوتی ہے۔ تیملہ کا اچار بھی ذائقہ میں حیرت انگیز ہے۔'