ڈیلٹا ویریئنٹ کے بعد اب اس کی تبدیل شدہ قسم ڈیلٹا پلس کا بھی پتہ چلا ہے۔ ڈیلٹا پلس وائرس کی نئی قسم یورپ میں مارچ کے مہینے میں سامنے آئی۔ وائرس کی ہر قسم میں چھ ماہ تک غلبہ رہتا ہے اور آہستہ آہستہ یہ ویریئنٹ غائب ہوجاتا ہے جبکہ وائرس کی شکل مستقل طور پر تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق موجودہ ویریئنٹ میں اندرون دو ماہ تبدیلی کا امکان ہے۔
سی سی ایم بی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راکیش مشرا نے اس تجزیہ کا اظہار کیا کہ ’موجودہ ڈیلٹا ٹائپ وائرس دو ماہ میں بدل جائے گا۔ سی سی ایم بی کی جانب سے 4 بڑے شہروں میں وقتاً فوقتاً کوویڈ مریضوں کے نمونے اکٹھا کرکے وائرس کے جینز میں ہونے والی تبدیلیوں کا پتہ لگایا جاتا ہے۔ ہر ایک نمونے کو اکٹھا کرنے اور اس کے جیز کا پتہ لگانے کےلیے 4 تا 5 ہزار روپئے خرچ آتا ہے۔ تاہم فنڈنگ کی کمی کے باعث اس عمل میں زیادہ کچھ نہیں کیا گیا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے۔
راکیش مشرا نے بتایا کہ آئندہ سال تک حیدرآباد، بنگلور، دہلی اور پونے میں وائرس کے 40 ہزار جینز کا پتہ لگایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ڈیلٹا کی قسم میں جو تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اس کی جانکاری سے تیسری لہر کی شدت کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے اور حکومت کو وقت رہتے متنبہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں کئے جانے والے سیرو سروے یہ پتہ لگایا جائے گا کہ کتنے لوگوں میں اینٹی باڈیز پائے گئے اور کن لوگوں کی قوت مدافعت بہتر انداز میں کام کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ لاک ڈاون لاک ڈاون نافذ ہے، اس کے باوجود لوگوں کو سختی سے قواعد پر عمل کرنا چاہئے۔ آئندہ دو ماہ انتہائی اہم ہوں گے۔ سی سی ایم بی کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وائرس سے محفوظ رہنے کےلیے ہر ایک شخص کو ماسک کا استعمال کرنا، جسمانی فاصلہ برقرار رکھنا، باقاعدگی سے ہاتھ دھونا اور ٹیکے لینا چاہئے۔
ڈیلٹا پلس ویریئنٹ آف انٹریسٹ ہے۔ اب تک اسے باعث تشویش نہیں سمجھا گیا ہے۔ اب تک کی گئی تحقیقوں سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ویریئنٹ مونوکلونل اینٹی باڈیز سے بھی متاثر نہیں ہوتا ہے۔ اس ویریئنٹ پر تحقیق کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس اب تک کئی بار اپنے اقسام تبدیل کئے ہیں۔ جتنا یہ وائرس پھیلے گا ، اتنا ہی اس میں بدلاؤآئے گا۔ لہذا ، لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ کورونا کی روک تھام کے لئے تمام اقدامات کریں اور لوگ احتیاطی تدابیر اختیار کریں ، کیوں کہ کورونا ابھی گیا نہیں ہے۔ ہجوم والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔ ماسک پہنیں اور معاشرتی دوری پر عمل کریں۔