18 اپریل سے پہلے تمام ریفنڈ درخواست منظور کر لیے گئے ہیں اور مسافروں کو پیسے لوٹانے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ اسوسیئشن(آئی اے ٹی اے) جیٹ کے ریفنڈ کلیم کا حساب کتاب کریگا۔ اگر ریفنڈ کلیم فنڈ اور آئی اے ٹی اے کے پاس بڑا پیسا کم پڑتا ہے تو جیٹ ایئرویز سے مزید رقم کا مطالبہ کیا جائےگا۔ جیٹ آئی اے ٹی اے کی رکن تھی۔ حالانکہ 17 اپریل کو جیٹ کی اڑانیں بند ہونے کے بعد آئی اے ٹی اے نے اپنی کلیئرنگ ہاؤس سے اس کی ممبرشپ ختم کر دی تھی۔
جیٹ ایئرلائنز کے بند ہونے کے بعد کئی بڑے شہروں کے لیے فلائٹز مہنگے ہو گئے ہیں۔ دہلی۔ممبئی، دہلی۔بنگلورو روٹ پر آخری وقت کے ٹکٹ کی قیمت میں 60 کا اضافہ ہوا ہے۔
گذشتہ ڈھائی مہینوں میں جیٹ کو خریدار نہیں مل سکا ہے اور تقریبا دس ہزار کروڑ روپے کی قرضدار کمپنی کو 17 اپریل کو اپنی تمام اڑانیں عارضی طور پر بند کرنی پڑی۔ اس سے کمپنی کے تقریبا 21 ہزار ملازموں کی نوکری خطرے میں ہے۔