افغانستان کے دارالحکومت میں حالیہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کی خبریں گردش کررہی تھیں، لیکن طالبان نے انہیں افواہیں قرار دیتے ہوئے خبروں کی تردید کردی ہے۔
طالبان نے متعدد بار افغان حکومت کو کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے ہمیشہ ان سے مذاکرات سے انکار کیا ہے۔
قبل ازیں روس میں ہونے والے مذاکرات میں بھی طالبان نے افغان حکومت کو شامل کرنے سے انکار کردیا تھا، بعد میں حکام نے اپوزیشن رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
طالبان نے اپنے ایک بيان ميں واضح کيا کہ مذاکرات کے تازہ دور ميں افغانستان سے غير ملکی افواج کے انخلاء اور ديگر تنازعات پر بات چيت جاری ہے۔
واضح رہے کہ اسی ہفتے امريکی محکمہ خارجہ کے ترجمان روبرٹ پالاڈينو نے اشارہ ديا تھا کہ طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات زير غور ہيں۔
یاد رہے کہ افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا مقصد افغان میں گزشتہ 17 برس سے جاری جنگ کا خاتمہ اور افغانستان سمیت خطے کے دیگر علاقے میں امن و امان کا قیام ہے۔
غور طلب رہے کہ امریکہ نے افغانستان سے اپنی فوج کے انخلاء کا اعلان کیا ہے، جبکہ طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان طالبان افغانستان سے داعش کا چند دنوں میں خاتمہ کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل پیش کیا جاچکا ہے، جس کے ذریعے امریکہ افغانستان میں اپنی فتح کا اعلان کرے گا، اور 45 روز میں فوجی انخلا کا لائحہ عمل طے کرے گا۔