کورٹ نے اپنے حکم نامے میں یہ کہا ہے کہ اگر ذاکر نائک مقررہ تاریخ میں عدالت میں حاضر نہیں ہوں گے تو ان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا جائے گا۔
یہ اپیل انفورسمینٹ ڈائیریکٹوریٹ نے خصوصی عدالت میں داخل کی تھی کہ ڈاکٹر ذاکر نائک کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا جائے۔
قابل غور ہے کہ نائیک 2016 میں ملائیشیا چلے گئے تھے اور انھیں ملائشیا کی شہریت حاصل ہے۔
انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے خصوصی عدالت میں ذاکر نائیک کے خلاف داخل چارج شیٹ میں یہ دعوی کیا تھا کہ ذاکر نائیک کے پاس آمدنی کا کوئی معلوم ذریعہ نہیں ہے، اس کے باوجود بھارت میں ان کے بینک اکاؤنٹز میں 49 کروڑ روپے جمع ہیں۔
جج ایم ایس اعظمی نے رواں برس 8 مئی کو ذاکر نائیک کے خلاف ای ڈی کی طرف سے منی لانڈرنگ کی روک تھام قانون (پی ایم ایل اے ) کے تحت دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا تھا۔
چارج شیٹ میں کہا گیا تھا کہ '' دنیا بھر میں گھوم گھوم کر تبلیغ کرنے والے اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کے پاس روزگار یا کاروبار سے آمدنی کا کوئی معلوم ذریعہ نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی ان کے بینک اکاؤنٹز میں 49.20 کروڑ روپے جمع ہیں ''۔