ہلاک ہونے والے سات عام شہریوں میں پلوامہ کے منگ ہامہ علاقے سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ اویس یوسف نجار بھی شامل تھے۔ اویس کے والدین قصورواروں کو سزا ملنے کی امید کھو چکے ہیں، وہ اب معاوضہ اور امداد کے منتظر ہیں۔
اویس اپنے پیچھے دو چھوٹی بہنیں، اور بیمار والدین کو بے یار و مدد گار چھوڑ گئے۔
مرحوم اویس کے مفلس والدین معاوضہ اور مدد کے طلبگار ہیں لیکن پانچ ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی ان کی مدد کے لیے کوئی سامنے نہیں آیا ہے۔
اویس کے والدین جب بھی اپنے بیٹے کے بارے بات کرتے ہیں یا اس کی تصویر دیکھتے ہیں تو ان کی آنکھیں اشک بار ہو جاتی ہیں۔
اویس کے والد محمد یوسف ایک بڑھی تھے لیکن دو بار مکان سے گرنے کے سبب ان کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی اور بازو شل گئے جس کے بعد سے وہ کام نہیں کر پا رہے ہیں۔
اب ان گزارہ مشکل ہے، گھر میں کوئی کمانے والا نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس کوئی زمین یا جائیداد ہے۔
اویس کے والدین نے ای ٹی وی بھارت سے اپنا درد شیئر کرتے ہوئے کہا ' انہوں نے غربت کی وجہ سے اویس کی پڑھائی روک دی تھی اور مجبوراً اسے کام پر لگانا پڑا تھا۔ وہ گاڑیوں کی مرمت کر رہا تھا لیکن گولی نے ان کا سہارا چھین لیا۔
ان کا کہنا ہےکہ اویس اس روز گھر میں تھا لیکن اسے بغیر کسی وجہ اور قصور کے ہلاک کردیا گیا۔
وہ سوال کرتے ہیں کہ ان کا بیٹا فوج کے اہلکاروں کو پانی پلانے کے لیے نکلا تھا تو پھر اسے گولی کیوں مار دی گئی۔
اس کی ماں بے حد اداس رہتی ہیں اپنی بچیوں اور بیمار خاوند کی حالت دیکھ کر وہ اپنے آنسو روک نہیں پاتی ہے۔
وہ حکومت سے ان کی ابتر حالت پر ترس کھاکر انہیں معاوضہ دینے یا نوکری فراہم کرنے کی اپیل کرتی ہیں، تاہم وہ ان کے بیٹے کے قصورواروں کو سزا دینے کی مانگ نہیں کرتیں۔ کیوں حسرت و یاس کے عالم میں انصاف کی امید انہوں نے چھوڑ دی ہے۔
واضح رہے کہ ریاست کے حساس ترین ضلع پلوامہ کے سرنو گاؤں میں گذشتہ برس دسمبر کی 15 تاریخ کو تصادم آرائی کے بعد سکیورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ سے سات مقامی نوجوان ہلاک ہوئے تھے، تصادم میں تین عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے تھے۔