اس اسکول میں تین سو سے زائد طلبا تعلیم حاصل کرتے ہیں جنہیں اسکول کی عمارت نہ ہونے کے باعث کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسکول میں عمارت کے نام پر ایک پرنسپل کے دفتر کا کمرہ موجود ہے، اس اسکول میں بیت الخلاء تک موجود نہیں ہے۔
اسکول کے پرنسپل محمد حفیظ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اسکول کے پاس پہلے دو کمرے موجود تھے جن کو محکمہ دیہی ترقیات نے 2017میں گرا کر نئے سرے سے تعمیر کرنا شروع کردیا تھا تاہم دو برس گزر جانے کے بعد بھی ان کی تعمیر مکمل نہیں ہو پائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'گزشتہ برس اسکول کو اپ گریڈ کرکے ہائر سیکنڈری درجہ تو دے دیا گیا لیکن ابھی تک اسکول کے لیے عمارت کی تعمیر نہیں کی گئی۔'
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ 'اسکول میں عمارت کی عدم دستیابی سے متعلق کئی بار محکمہ تعلیم کے ساتھ ضلع انتظامیہ کو بھی آگاہ کیا گیا لیکن کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا'۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد اسکول کے لیے عمارت کی تعمیر کریں تاکہ بچوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔