قدرتی نظاروں سے مالامال اس علاقے میں آنے والوں کو یہ اپنی خوبصورتی میں باندھ لیتا ہے، جو ایک بار یہاں آتا ہے اس کی خوبصورتی اپنا اسر بنا لیتی ہے۔
اس سرگلی کو ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے جنت کشمیر سے بھی تعبیر کیا تھا لیکن تب سے لیکر آج تک کسی حکمران نے اس سرگلی کی طرف توجہ دینا تو دور دیکھنا تک بھی گوارہ نہیں کیا۔ جس کی وجہ سے یہاں کے لوگ مشکلات سے دوچار ہو رہے ہیں۔
سیاحتی صلاحیتوں سے مالامال پوگل سرگلی تک رسائی کے لیے ناقص سڑک رابطہ سیاحوں کی راہ میں رکاوٹ ہے جس کے منفی اثرات مقامی لوگوں پر پڑ رہے ہیں۔
ضلع ہیڈکوارٹر سےتقریباً50 کلومیٹرکی دوری پر واقع پوپوگل سرگلی کا علاقہ قدرتی آبی وسائل، گھنے جنگلات، ہرے بھرے میدان، اونچے اونچے پہاڑ سے مالا مال ہے۔
سر گلی کے بر لب میں کشمیر کے جواہر ٹنل ، نیل ٹاپ ، ویری ناگ ، شروے دھا ، دیسا جیسے متعدد علاقے ایسے ہیں جو سیاحتی مقامات میں منفرد حیثیت رکھتے ہیں جو سیاحوں کو راغب کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن اسے حالات کی ستم ظریفی ہی کہیے کہ یہاں کے گاوں سیاحتی سہولیات سے محروم ہیں بلکہ پوگل سرگلی کو جانے والی سڑکیں بھی خستہ حالی کا شکار ہیں۔
اس ترقی یافتہ دور میں بھی مقامی لوگ وسائل سے فائدہ اُٹھا نے سے قاصر ہیں۔
اس سلسلے میں مقامی مکینوں نے کہاکہ بس اسٹینڈ پوگل تک سڑک نہایت ہی زبوں حالی کاشکار ہے جس کے لیے حکومت و انتظامیہ کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اُٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے ایسی کوئی کوشش ںہیں کی کہ ان علاقوں میں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ان علاقوں سے سیاست دانوں نے بھی اور محکمہ سیاحت نے بھی فائدہ اُٹھایا لیکن عوام کو ان کے ہی حال پر چھوڑ دیا ہے جس کے لیے وہ آج بھی قدیم طرز کی زندگی بسر کر رہے ہیں ۔