ریاست اترپردیش کے سہارنپور کے ایک گاؤں کے لوگوں نے باقاعدہ گاؤں کے باہر جمہوریت کے انتخابات میں ووٹ نہ ڈالنے کے پیش نظر بینرز لگائے ہیں، اور رہنماؤں کے گاؤں میں داخلے کو پوری طرح سے ممنوع کیا ہے۔
واضح رہے کہ شہر سہارنپور کے مرزا پور کا ایک گاؤں ڈوڈو پور ہے، اس گاؤں کی چاروں سمت برساتی ندی ہے تمام ترقی سہولتوں سے بے خبر اس علاقے کا یہ گاؤں، ایک یا دو برس سے نہیں بلکہ کئی برسوں سے ترقی کی راہ دیکھ رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس گاؤں کی اتنی خستہ حالت ہے جس نے گاؤں کے لوگوں کو اتنا بڑا فیصلہ لینے کے لیےمجبور کردیا۔
ایک ایسا فیصلہ جو رہنماؤں کے ہوش اڑانے کے لیے کافی تصور کیا جارہا ہے، ایسا نہیں ہے کہ ان گاؤں والوں نے اپنی تمام تر پریشانیاں اور اپنا دکھڑا رہنماؤں کے سامنے نہیں بتایا۔
گاؤں والوں کہنا ہے کہ اب حالت یہ ہے کہ مرنے کے بعد تدفین میں بھی 36 گھنٹے یا اس سے زائد کا وقت لگ جاتا ہے، کیوں کہ مافیاؤں نے قبرستان کی زمین تک بھی کھود ڈالی ہے اور پوری قبرستان پر قبضہ جما رکھا ہے۔
اتنا ہی نہیں بیمار پڑنے یا کسی حاملہ کی پیدائش کے لیے کوئی ہسپتال نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ایمبولینس۔
تعلیم اور ہسپتال جیسی سہولت اس گاؤں کے لیے ایک خواب جیسی ہے، گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گاؤں کی طرف آنے والا راستہ اتنا خراب ہے کہ ناں تو یہاں کے بچے اسکول جا پاتے ہیں اور نہ ہی ڈاکٹرز جیسی سہولتیں وقت پر فراہم ہو پاتی ہیں۔
گاؤں والوں کا سیاستدانوں کے تئیں اتنا غصہ ہے کہ انہوں نے ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ لوگ اپنی بد حالی پر رو رہے ہیں، اس گاؤں کا درد اب کچھ اس طرح چھلکا ہے کہ گاؤں کے لوگوں نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ ہی نہیں کیا، بلکہ اس گاؤں میں کسی رہنما کو نہ آنے کا بورڈ لٹکا رکھا ہے۔