ETV Bharat / briefs

سہارنپور کے گاؤں نے ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ

ایک جانب جمہوریت کا تہوار 'پارلیمانی انتخابات' سر پر ہے، تو دوسری جانب سہارنپور کا ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں کے لوگوں نے ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سہارنپور کے گاؤں نے ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا
author img

By

Published : Mar 30, 2019, 2:46 PM IST

ریاست اترپردیش کے سہارنپور کے ایک گاؤں کے لوگوں نے باقاعدہ گاؤں کے باہر جمہوریت کے انتخابات میں ووٹ نہ ڈالنے کے پیش نظر بینرز لگائے ہیں، اور رہنماؤں کے گاؤں میں داخلے کو پوری طرح سے ممنوع کیا ہے۔

واضح رہے کہ شہر سہارنپور کے مرزا پور کا ایک گاؤں ڈوڈو پور ہے، اس گاؤں کی چاروں سمت برساتی ندی ہے تمام ترقی سہولتوں سے بے خبر اس علاقے کا یہ گاؤں، ایک یا دو برس سے نہیں بلکہ کئی برسوں سے ترقی کی راہ دیکھ رہا ہے۔

واضح رہے کہ اس گاؤں کی اتنی خستہ حالت ہے جس نے گاؤں کے لوگوں کو اتنا بڑا فیصلہ لینے کے لیےمجبور کردیا۔

سہارنپور کے گاؤں نے ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا

ایک ایسا فیصلہ جو رہنماؤں کے ہوش اڑانے کے لیے کافی تصور کیا جارہا ہے، ایسا نہیں ہے کہ ان گاؤں والوں نے اپنی تمام تر پریشانیاں اور اپنا دکھڑا رہنماؤں کے سامنے نہیں بتایا۔

گاؤں والوں کہنا ہے کہ اب حالت یہ ہے کہ مرنے کے بعد تدفین میں بھی 36 گھنٹے یا اس سے زائد کا وقت لگ جاتا ہے، کیوں کہ مافیاؤں نے قبرستان کی زمین تک بھی کھود ڈالی ہے اور پوری قبرستان پر قبضہ جما رکھا ہے۔

اتنا ہی نہیں بیمار پڑنے یا کسی حاملہ کی پیدائش کے لیے کوئی ہسپتال نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ایمبولینس۔

تعلیم اور ہسپتال جیسی سہولت اس گاؤں کے لیے ایک خواب جیسی ہے، گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گاؤں کی طرف آنے والا راستہ اتنا خراب ہے کہ ناں تو یہاں کے بچے اسکول جا پاتے ہیں اور نہ ہی ڈاکٹرز جیسی سہولتیں وقت پر فراہم ہو پاتی ہیں۔

گاؤں والوں کا سیاستدانوں کے تئیں اتنا غصہ ہے کہ انہوں نے ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ لوگ اپنی بد حالی پر رو رہے ہیں، اس گاؤں کا درد اب کچھ اس طرح چھلکا ہے کہ گاؤں کے لوگوں نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ ہی نہیں کیا، بلکہ اس گاؤں میں کسی رہنما کو نہ آنے کا بورڈ لٹکا رکھا ہے۔

ریاست اترپردیش کے سہارنپور کے ایک گاؤں کے لوگوں نے باقاعدہ گاؤں کے باہر جمہوریت کے انتخابات میں ووٹ نہ ڈالنے کے پیش نظر بینرز لگائے ہیں، اور رہنماؤں کے گاؤں میں داخلے کو پوری طرح سے ممنوع کیا ہے۔

واضح رہے کہ شہر سہارنپور کے مرزا پور کا ایک گاؤں ڈوڈو پور ہے، اس گاؤں کی چاروں سمت برساتی ندی ہے تمام ترقی سہولتوں سے بے خبر اس علاقے کا یہ گاؤں، ایک یا دو برس سے نہیں بلکہ کئی برسوں سے ترقی کی راہ دیکھ رہا ہے۔

واضح رہے کہ اس گاؤں کی اتنی خستہ حالت ہے جس نے گاؤں کے لوگوں کو اتنا بڑا فیصلہ لینے کے لیےمجبور کردیا۔

سہارنپور کے گاؤں نے ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا

ایک ایسا فیصلہ جو رہنماؤں کے ہوش اڑانے کے لیے کافی تصور کیا جارہا ہے، ایسا نہیں ہے کہ ان گاؤں والوں نے اپنی تمام تر پریشانیاں اور اپنا دکھڑا رہنماؤں کے سامنے نہیں بتایا۔

گاؤں والوں کہنا ہے کہ اب حالت یہ ہے کہ مرنے کے بعد تدفین میں بھی 36 گھنٹے یا اس سے زائد کا وقت لگ جاتا ہے، کیوں کہ مافیاؤں نے قبرستان کی زمین تک بھی کھود ڈالی ہے اور پوری قبرستان پر قبضہ جما رکھا ہے۔

اتنا ہی نہیں بیمار پڑنے یا کسی حاملہ کی پیدائش کے لیے کوئی ہسپتال نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ایمبولینس۔

تعلیم اور ہسپتال جیسی سہولت اس گاؤں کے لیے ایک خواب جیسی ہے، گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گاؤں کی طرف آنے والا راستہ اتنا خراب ہے کہ ناں تو یہاں کے بچے اسکول جا پاتے ہیں اور نہ ہی ڈاکٹرز جیسی سہولتیں وقت پر فراہم ہو پاتی ہیں۔

گاؤں والوں کا سیاستدانوں کے تئیں اتنا غصہ ہے کہ انہوں نے ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ لوگ اپنی بد حالی پر رو رہے ہیں، اس گاؤں کا درد اب کچھ اس طرح چھلکا ہے کہ گاؤں کے لوگوں نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ ہی نہیں کیا، بلکہ اس گاؤں میں کسی رہنما کو نہ آنے کا بورڈ لٹکا رکھا ہے۔

Intro:اینکر


سہارنپور۔ ایک جانب جہاں جمہوریت کا یہ بڑا تہوار پارلیمنٹری انتخابات سر پر ہیں۔ تو وہیں دوسری جانب سہارنپور کا ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں کے لوگوں نے ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گاؤں کے لوگوں نے باقاعدہ گاؤں کے باہر جمہوریت کے انتخابات میں ووٹ نہ ڈالنے کو لےکر بینر لگایا ہے اور نیتاؤں کے گاؤں میں داخلے کو پوری طرح سے منع کیا ہے۔ سہارنپور شہر میں مرزا پور کا  ڈوڈو پور گاؤں کا یہ قصہ ہے۔ اس گاؤں کی چاروں سمت برساتی ندی ہے تمام ترقی سہولتوں سے بےخبر اس علاقے کا یہ گاؤں۔ ایک یا دو برس سے نہیں بلکہ کئی برسوں سے ترقی کی راہ تک رہا ہے یہ گاؤں ڈوڈو پور۔ 




Body:اس گاؤں کی اتنی بری حالت نے   ہی گاؤں کے لوگوں کو مجبور کر دیا اتنا بڑا فیصلہ لینے کے لیے۔ 

ایک ایسا فیصلہ جو نیتاؤں کے ہوش اڑانے کے لیے کافی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ان گاؤں والوں نے اپنی تمام پریشانیاں اور اپنا دکھڑا نیتاؤں کے سامنے یا ان کے آگے نہیں رویا یا افسران کے آفیسو کے چکر نہ  لگائیں ہوں۔ لیکن ان سب کے باوجود حالات یہ ہیں کی مرنے کے بعد تدفین میں بھی 36 36 گھنٹے کے بعد تدفین کا مسئلہ ہل ہو پاتا ہے۔ وزن خنن مافیاؤں نے قبرستان کی زمین تک بھی کھود ڈالی ہے۔ 

بیمار پڑنے پر کوئی ایمبولنس یہاں نہیں پہنچ پاتی ہے۔ بچے اسکول نہیں جا پاتے ہیں۔ حاملہ عورتوں کی ڈلیوری جان پر کھیل کر ہوتی ہے۔ 

مرزا پور کے گاؤں ڈوڈو پر ماجرہ گاوں علاقے میں ہے۔ اس گاؤں کے چاروں سمت برساتی ندی ہے۔ تعلیم اور اسپتال جیسی سہولت اس گاؤں کے لیے ایک خواب جیسی ہیں۔ گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گاؤں کی طرف آنے والا راستہ اتنا خراب ہے کہ ناں تو یہاں کے بچے اسکول جا پاتے ہیں اور نہ ہی ڈاکٹروں جیسی سہولتیں وقت پر فراہم ہو پاتی ہیں۔ گاؤں والوں کا سیاستدانوں کی طرف اتنا غصہ بھرا ہوا ہے کہ انہوں نے ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اپنی بدحالی پر رو رہے اس گاؤں کا درد اب کچھ اس طرح چھلکا ہے کہ گاؤں کے لوگوں نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ ہی نہیں لیا بلکہ اس گاؤں میں کوئی نیتا نہ آئے یا بھی لکھ ڈالا ہے۔ 





Conclusion:بائٹ01 علم سنگھ گاؤں کا باشندہ


بائٹ02 رام نماز سینی گاؤں کا باشندہ۔ 

بائٹ03 شعر سنگھ گاؤں کا باشندہ۔ 


رپورٹ تسلیم قریشی سہارنپور

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.